1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرین پارٹی کے طارق الوزیر، جرمن سیاست میں ایک ابھرتا ستارہ

25 اکتوبر 2018

جرمنی کی گرین پارٹی کے رہنما طارق الوزیر نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اتوار کے روز ہونے والے علاقائی انتخابات میں ان کی جماعت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

https://p.dw.com/p/379tq
Hessen Landtagswahl Tarek Al-Wazir und Annalena Baerbock
تصویر: DW/K. Brady

آئندہ اتوار کے روز جرمن ریاست ہَیسے میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے، جن میں عوامی جائزے بتا رہے ہیں کہ گرین پارٹی ریاستی حکومت سازی میں کلیدی کردار کی حامل ہو سکتی ہے۔ عوامی جائزوں میں کہا جا رہا ہے کہ 47 سالہ یمنی نژاد جرمن سیاست دان طارق الوزیر اگر وزیر اعلیٰ نہ بھی بنے، تو ان کا کردار ’کنگ میکر‘ سے کم نہیں ہو گا۔ ہَیسے صوبے ہی کا شہر فرینکفرٹ جرمنی کے ٹرانسپورٹ اور بینکنگ کے شعبوں کا مرکز کہلاتا ہے۔

صوبہ باویریا میں انتخابات، جرمن چانسلر کی قیادت کے لیے کتنے اہم؟

جرمن جیلوں میں قید، 150 مسلم انتہا پسند حکام کے لیے مسئلہ

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی مقبولیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، عرب پس منظر کے حامل سیاست دانوں کی جرمن سیاست میں یوں ابھرتی ہوئی حیثیت غیرمعمولی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔

بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی ماحول دوست گرین پارٹی کی مقبولیت میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ جماعت انتہائی دائیں بازو کی پارٹی الٹرنیٹیو فار جرمنی یا اے ایف ڈی کے خلاف مسلسل سخت اور واضح موقف کا اظہار کرتی آئی ہے۔ گرین پارٹی کثیرالثقافتی معاشرے کے حق میں آواز بلند کرتی ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ گرین پارٹی کا قیام ستر کی دہائی میں اینٹی نیوکلیئر اور امن کی حامی تحریکوں کے بعد عمل میں آیا تھا۔ یہ جماعت ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف بھی جرمنی میں نمایاں آواز کی حامل ہے، جب کہ حالیہ کچھ عرصے میں اس جماعت نے جرمن شہریوں کو درپیش دیگر مسائل اور موضوعات پر بھی کھل کر بات کرنا شروع کر رکھی ہے، جس سے اس جماعت کو جرمن ووٹروں کی توجہ حاصل ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عوامی جائزوں میں ہَیسے صوبے میں چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو اور جرمنی کی دوسری بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی مقبولیت میں قریب دس فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے، جب کہ گرین پارٹی کی مقبولیت دو گنا ہو کر بیس سے لے کر بائیس فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

ع ت، م م (اے ایف پی، روئٹرز)