1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گاؤں پر حملہ، پینتالیس افراد ہلاک

6 مئی 2018

ایک افریقی ملک کے ایک گاؤں پر مسلح ڈکیتوں کے حملے میں پینتالیس افراد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے زیادہ تر وہ تھے، جو گاؤں کی چوکیداری و نگرانی میں شریک تھے۔

https://p.dw.com/p/2xGIx
Nigeria Polizei
تصویر: Getty Images/AFP/P. Utomi Ekpei

افریقی ملک نائجیریا کی شمال مغربی ریاست کادونا کے اسی نام کے دارالحکومت کے حکام نے بتایا ہے کہ ایک گاؤں گواسکا پر حملہ کر کے منظم جرائم پیشہ گروہ کے اراکین نے کم از کم پینتالیس افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ کادونا شہر کے حکام نے امدادی حکام اور پولیس کی نفری روانہ کر دی ہے۔

بوکو حرام کے قبضے سے سینکڑوں افراد فرار

دنیا میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ، ہلاکتوں میں کمی

ملالہ کی رہائی پانے والی چیبوک لڑکیوں سے ملاقات

مہاجر لڑکیوں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جا سکتا ہے، آئی او ایم

حملہ آوروں کا تعلق کادونا کی ہمسایہ ریاست زام فارا سے بتایا گیا ہے۔ کادونا ریاست کی پولیس کے ترجمان مختار علی نے اس واردات اور ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے تین گھنٹے تک گاؤں میں دندناتے ہوئے عام لوگوں کے قتل کا سلسلہ جاری رکھا۔ کئی مکانات کو آگ بھی لگا دی گئی۔

گاؤں پر حملہ کر کے حملہ آوروں نے خاص طور پر ایسے افراد کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ہلاک کیا، جو لوگوں کو اپنی حفاظت کرنے اور گاؤں کے دفاع کی ليے مہم پر آمادہ کر رہے تھے۔ ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں گلیوں اور جھاڑیوں میں سے برآمد ہوئی ہیں۔ یہ حملہ چھ مئی کی سہ پہر کیا گیا۔

Nigeria Abuja Proteste von Schiiten des Islamic Movement
نائجیریا کے مختلف دیہات میں جرائم پیش گروہ پولیس کنٹرول سے آزاد خیال کیے جاتے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/S. Heunis

زام فارا ریاست سے تعلق رکھنے والے جرائم پیشہ گروہ کو مویشیوں کی چوری، راہزنی، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث بتایا جاتا ہے۔ گزشتہ ہفتے شمالی نائیجریا میں ایسے ہی ایک حملے میں دو درجن سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

نائیجیریا کو اس وقت شدید سکیورٹی بحران کا سامنا ہے۔ وہاں پہلے کئی برسوں تک انتہا پسند مسلم عسکریت پسندوں کی تنظیم بوکو حرام نے قتل و غارتگری کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔ اُس کو کسی حد تک کنٹرول کیا گیا تو اب جرائم پیشہ افراد ابھرنا شروع ہو گئے ہیں۔ مختلف دیہات میں جرائم پیش گروہ پولیس کنٹرول سے آزاد خیال کیے جاتے ہیں اور انہوں نے حکومتی اختیار کو ایک طرح سے چیلنج کر رکھا ہے۔

ع ح ⁄ َ س ⁄ اے ایف پی