1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کے پی کے اسمبلی سے فاٹا بل منظور، کابل اور جی یو آئی ’ناراض‘

27 مئی 2018

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی اسمبلی نے قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق بل منظور کر لیا ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد فاٹا کے قبائلی عوام کو بھی عام پاکستانیوں جیسے حقوق حاصل ہو پائیں گے۔

https://p.dw.com/p/2yPxx
Pakistan Wahlen Unterstützer Jamiat Ulema-e-Islam Fazl
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

فاٹا میں بسنے والے پانچ ملین سے زائد عوام برطانوی راج کے وقت سے مساوی حقوق سے محروم تھے۔ ان افراد کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے اس بل کو پاکستان کے ایوان زیریں اور ایوان بالا سے پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔ اب ملکی صدر ممنون حسین کے دستخط کے بعد یہ قانون لاگو ہو جائے گا۔

مہمند ایجنسی سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہنما اور قبائلی جرگے کے رکن حاجی عبد الرحمٰن نے بل کی منظوری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ان علاقوں میں بسنے والے لوگوں کو بھی عام پاکستانی شہریوں جیسے حقوق حاصل ہو پائیں گے۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام نے اس بل کی منظوری پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا کے انضمام کا فیصلہ کرتے وقت علاقے کے عوام سے ان کی رائے نہیں پوچھی گئی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جی یو آئی کی مخالفت کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ انہیں یہ خدشہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد ان کا فاٹا میں سیاسی اثر و رسوخ کم ہو جائے گا۔

جی یو آئی کے پرتشدد مظاہرے

خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں اس بل کی منظوری کے وقت جی یو آئی کے سینکڑوں کارکنوں نے اسمبلی کی عمارت کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مشتعل مظاہرین نے اسمبلی کے داخلی راستے بند کرنے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ پر تشدد مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا اور میڈیا کی گاڑیوں سمیت کئی دیگر گاڑیوں کو بھی توڑ دیا۔ مقامی پولیس کے اہلکار کمال حسین کے مطابق مظاہرین کے پتھراؤ کے باعث چھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

پاکستان نے کابل کے تحفظات مسترد کر دیے

دوسری جانب ہفتے کے روز افغان صدارتی محل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کابل حکومت نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیورنڈ لائن کے بارے میں پاکستان کے اس یکطرفہ فیصلے پر کابل حکومت سفارتی سطح پر پاکستان اور عالمی برداری کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہے۔ پاکستان نے تاہم افغانستان کے تحفظات مسترد کر دیے ہیں۔

ش ح/ ص ح (اے پی)

  

فاٹا کے اسکولوں کی دگرگوں صورتحال

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید