کیڑے مار ادویات: حقائق اور رویے
زراعت میں کیڑے مار ادوایات کا استعمال معمول بن چکا ہے۔ ان کے استعمال کے خوراک، ہوا، پانی اور انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
کسانوں میں زہر کی موجودگی
ہر سال کیڑے مار ادویات کے سنگین زہریلے اثرات تین سو پچاسی ملین افراد میں رپورٹ کیے جاتے ہیں۔ ایسے متاثرہ افراد کی کثیر تعداد ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا میں پائی جاتی ہے۔ کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور حفاظتی کپڑوں کا بھی استعمال نہیں کرتے اور انہیں کیڑے مار ادویات کے زہریلے ہونے کے بارے میں مناسب معلومات بھی فراہم نہیں کی جاتی ہیں۔
دائمی بیماریوں میں اضافہ
کیڑے مار ادویات کی وجہ سے لاطینی امریکی ملک نکاراگوا کے ایک شہر چیچی گالپا کے زیادہ تر مرد گردوں کی بیماریوں کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہ مرد گنے کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔ چیچی گالپا کو فراہم کیے جانے والے پانی میں کیڑے مار ادویات کے زہریلی اثرات پائے گئے ہیں۔ اس پانی کی وجہ سے خوراک بھی زہر آلودہ ہو چکی ہے۔ ایسے علاقوں میں مختلف بیماریوں بشمول کینسر کے پھیلنے کا پتہ چلا ہے۔
حیاتیاتی تنوع کو لاحق خطرات
کیڑے مار ادویات کا اسپرے فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں اور غیر ضروری جڑی بوٹیوں کو ختم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ایسے زہریلے اسپرے درختوں اور پودوں کی افزائش یا زرخیزی کے عمل کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔ خطرناک کیڑوں کے ساتھ ساتھ زرخیزی کے عمل کا حصہ بننے والے کیڑے بھی ہلاک ہو رہے ہیں۔
نظام ہضم کی مشکلات
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کیلوں پر کیے جانے والے اسپرے سے حیاتیاتی تنوع پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ چمگادڑوں کے نظام انہضام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اور بھی کئی جانوروں میں، ان مائیکروبس میں کمی واقع ہوئی ہے، جو ہاضمے کو تقویت دیتے ہیں۔ یہ مثبت مائکروبیاٹا انسانوں اور جانوروں کی صحت کے لیے اہم خیال کیے جاتے ہیں۔
خطرناک کیڑے مار اسپریز کی ایکسپورٹ پر پابندی
یورپی ممالک کے مقابلے میں بھارت کے کسان کیڑے مار اسپرے کے استعمال میں حفاظتی اقدامات سے ناواقف ہیں۔ یورپی یونین میں انتہائی زہریلی کیڑے مار ادویات کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔ اس مناسبت سے کئی ممالک زہریلی کیڑے مار ادویات پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
فصلوں کی حفاظت کیمیکل کے بغیر
آرگینیک ایگریکلچر یا کیمیاوی کھادوں اور ادویات کے استعمال کے بغیر والی زراعت مقبول ہو رہی ہے۔ ایسے آرگینیک کھیتوں پر کیمیاوی اسپرے کا استعمال ممنوع ہے۔ ان کھیتوں کی زرخیزی کو بحال رکھنے کے لیے ان میں کاشت وقفے سے کی جاتی ہے۔ اس تصویر میں نیپالی خواتین جڑی بوٹیوں اور گائے کے پیشاب سے تیار کردہ ایک اسپرے استعمال کر رہی ہیں۔