1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینسر کے طریقہ علاج کے لیے چونکا دینے والی دریافت

24 جنوری 2020

جاپانی سائنسدان شمون ساکاگوچی نے خون میں نئی قسم کے ’ٹی سیلز‘ یعنی مدافعتی خلیات دریافت کر لیے ہیں جو کینسر زدہ خلیات کا شکار کرتے ہیں۔ اس تحقیق کے لیے ان کو جرمنی میں شعبہ طب کے اعلٰی اعزاز سے نوازا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Wlyw
Portugiesische Galeere Physalia physalis
تصویر: Imago/UIG

انسانی جسم کا مدافعتی نظام یا امیون سسٹم اسے ہر طرح کی بیماریوں، عفونت اور وائرس سے بچاؤ میں کردار ادا کرتا ہے۔ جاپانی ریسرچر شمون ساکاگوچی نے ریگولیٹری ٹی سیلز (ٹریگ) کے بارے میں تحقیق کی ہے کہ  وہ خون میں صحت مند خلیات کو نظرانداز کر کے کینسر زدہ خلیات کا شکار کرتے ہیں۔ جاپانی سائنسدان نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ جب ٹریگ خلیے خرابی کا شکار ہو جاتے ہیں تو جسم صحت مند خلیوں پر حملہ کرتا ہے۔

Shimon Sakaguchi
تصویر: Shimon Sakaguchi

ساکاگوچی کی اس حیرت انگیز تحقیق کی وجہ سے انہیں جرمنی میں آئندہ ماہ شعبہ طب کے 'پال ایرلش اور لُڈوِگ ڈارم اشٹیٹر پرائز‘  سے نوازا جا رہا ہے۔ اس تنظیم کے سربراہ تھوماس بوہم کے مطابق یہ تحقیق  غیر معمولی ہے کیونکہ ریگولیٹری ٹی سیلز جسم میں اس لیے موجود ہوتے ہیں تاکہ بیکٹیریا کا شکار کرنے والے خلیے جسم میں اپنا کام کر سکیں۔

بیماریوں کا علاج، مالیکیول کے ذریعے

علاوہ ازیں ٹریگ سیلز انسان کے مدافعتی نظام کا ناگزیر حصہ ہیں۔ وہ 'سیلف کنٹرول‘ کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں یعنی مدافعتی نظام میں یہ تفریق کرنا کہ کون سے صحت مند خلیے ہیں اور کون سے نقصان دہ۔ اگر یہ نظام کام نہیں کرتا ہے تو ٹائپ ون زیابیطس اور جلد کے کینسر جیسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ بوہم مزید بتاتے ہیں کہ اس قسم کے خلیات کی دریافت اس وجہ سے بھی انتہائی غیرمعمولی ہے کیونکہ یہ کینسر سے لڑنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

بوہم کے مطابق ٹی سیلز کے حوالے سےابھی بھی متعدد لیبارٹریز میں مطالعات جاری ہیں اور اور اس کے نتائج دیکھنے کے لیے انتظار کیا جا رہا ہے۔

ع آ / ا ب ا (گدرون ہائسے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں