1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

کیلیفورنیا کے اسکولوں میں طلبا کے لیے ’مفت لنچ پروگرام‘

25 جولائی 2021

امریکی ریاست کیلیفورنیا نے خزاں کے ٹرم سے تمام اسکولوں کے بچوں کومفت لنچ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسکولوں کےاہلکاروں، اراکینِ پارلیمنٹ، بھوک کے خاتمے کے لیے سرگرم تنظیموں اوروالدین نے اس اقدام کا بھرپور خیر مقدم کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3xk23
USA, Kalifornien | Kostenfreies Lunch Programm an Schulen
تصویر: Damian Dovarganes/picture alliance/AP

   

کیلیفورنیا کے تمام سرکاری اسکولوں کے تمام 6.2 ملین طلباء کو ان کے گھر والوں کی معاشی صورتحال اور آمدنی سے قطع نظر مفت لنچ فراہم کیا جائے گا۔ اس امریکی ریاست میں غیر متوقع بجٹ سرپلس کے سبب یہ اقدام ممکن ہوا۔ اس طرح یہ امریکا  کا سب سے بڑا مفت طلباء لنچ پروگرام ہوگا۔

 اسکول اہلکار ، قانون ساز، بھوک مخالف تنظیمیں اور والدین نے مل کر اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک احسن طریقہ ہے جو معاشرے کے معاشی طور پر کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کو مفت لنچ کے حصول میں شرمندگی سے بچانے کا اور اس طرح زیادہ سے زیادہ غریب بچوں کو مفت کھانا مل سکے گا۔

فلوریڈا میں ٹرانسجینڈرز کے لیے کوئی گرلز اسپورٹس نہیں

USA, Kalifornien | Kostenfreies Lunch Programm an Schulen
کیلیفورنیا یونیفائیڈ اسکول ڈسٹرکٹ فوڈ سروستصویر: Damian Dovarganes/picture alliance/AP

 

امریکا کے دیگر شہروں کی صورتحال

امریکا کے متعدد شہر جن میں نیو یارک، بوسٹن اور شکاگو شامل ہیں، کے اسکولوں میں طلباء کو مفت لنچ فراہم کرنے کا انتظام پہلے ہی سے موجود تھا تاہم پوری ریاست میں یکساں 'فری لنچ پروگرام‘ یا مفت لنچ پروگرام ابھی تک لانچ نہیں کیا گیا تھا کیونکہ اسے غیر حقیقت پسندانہ اور بہت زیادہ مہنگا پروگرام سمجھا جاتا رہا ہے۔ اس طرح مغربی امریکی ریاست کیلیفورنیا پہلی ریاست ہوگی جہاں ریاستی سطح پر تمام اسکولوں کے بچوں  کے لیے ' فری لنچ پروگرام‘ متعارف کروایا جا رہا ہے۔

امریکا: آبائی امریکی بورڈنگ اسکولوں کی سیاہ تاریخ کا جائزہ لے گا

 

USA, Kalifornien | Kostenfreies Lunch Programm an Schulen
لاس اینجلس کا لیشٹی مڈل اسکولتصویر: Damian Dovarganes/picture alliance/AP

 

'فری میل‘ یا مفت کھانے کا حقدار کون؟

امریکا کے وفاقی قوانین کے تحت چار افراد پر مشتمل ایک ایسا خاندان جس کی سالانہ آمدنی 34 ہزار ڈالر سے کم ہو ، مفت کھانے کی حقدار ہوتی ہے جبکہ 48 ہزار ڈالر سالانہ آمدنی والے والے خاندان کو کم قیمت والے کھانے کے حصول کا حقدار سمجھا جاتا ہے۔

کیلیفورنیا کا شمار امریکا کے ان ریاستوں میں ہوتا ہے جہاں کی عام زندگی کے اخراجات  دوسری ریاستوں کے مقابلے میں مہنگے ہیں اور یہاں ٹیکس بھی زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کیلیفورنیا کے 60 فیصد طلباء مفت کھانے کی اسکیم کے تحت اس کے حقدار ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاست کیلیفورنیا میں کھانے کی امداد کے ضرورت مند بچوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ اس ریاست میں آمدنی میں عدم مساوات بہت زیادہ ہے۔

امریکا: ایشیائی طلبہ سفید فاموں سے آگے

 

USA, Kalifornien | Kostenfreies Lunch Programm an Schulen
اسکول لنچ کی پیکننگ کا کام جاریتصویر: Damian Dovarganes/picture alliance/AP

کیلیفورنیا میں عدم مساوات کا سب سے زیادہ شکار 'غیر سفید فام‘ گروپس، خاص طور پر تارکین وطن  ہو رہے ہے۔ وجہ یہ ہے کہ فری میل یا مفت کھانوں جیسی سماجی سہولیات کے حصول کے لیے انہیں جو فارم بھرنا پڑتے ہیں یا درخواستیں جمع کرانا پڑتی ہیں، ان میں ان خاندانوں کے ذاتی ، نجی کوائف کی اتنی زیادہ تفصیلات شامل ہوتی ہیں جسے درج کرتے ہوئے یہ تارکین وطن ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر فیملی انکم یا خاندان کی آمدن، سوشل سکیورٹی نمبر اور بچوں کا ' امیگریشن اسٹیٹس‘ یا ان بچوں کی بطور تارکین وطن قانونی حیثیت وغیرہ۔

امریکی اسکولوں میں مسلح گارڈز تعینات کیے جائیں، این آر اے

USA, Kalifornien | Kostenfreies Lunch Programm an Schulen
ایک اندازے کے مطابق کیلیفورنیا کے 60 فیصد طلباء مفت کھانے کی اسکیم کے تحت اس کے حقدار ہیںتصویر: Damian Dovarganes/picture alliance/AP

 ٹرمپ دور

 کیلیفورنیا میں سابق ریپبلکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں واضح طور پر  تارکین وطن گروپس سماجی طور پر عدم مساوات کا شکار نظر آتے رہے۔ ٹرمپ کے صدارتی دور کے دوران کیلیفورنیا کے اسکولوں کی رپورٹ سے پتا چلا تھا کہ اس ریاست میں مفت اور کم قیمت کھانوں کے لیے درخواست دہندگان خاندانوں کی شرح واضح طور پر کم ہوتی چلی گئی کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن پالیسیوں اور عوام کے 'سوشل بینیفٹس‘ یا عوامی سہولیات و فوائد پر کافی کنٹرول کر دیا گیا تھا۔

ک م/ ع ح ) اے پی ای۔ اے ایف پی(