1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیتھرین ایشٹن مشرق وسطیٰ کے اولین دورے پر

Kishwar Mustafa15 مارچ 2010

متعدد یورپی سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ ایشٹن اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد اُتنی فعال نہیں ہیں جتنی کہ ان سے توقع کی جا رہی تھی۔ اور وہ عالمی اہمیت کے حامل بحران زدہ خطوں میں یورپ کی نمائندگی کرتی دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/MTWK
کیتھرین ایشٹن کا یہ پہلا دورہ مشرق وسطی ہےتصویر: AP

یورپی یونین کی نو منتخب چوٹی کی سفارتکار کیتھرین ایشٹن کا پہلا دورہ مشرق وسطیٰ شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ دسمبر میں یورپی یونین کی خارجہ اور سلامتی امور کی نگراں کی حیثیت سے یہ ذمہ داری سنبھالی تھی۔ جس کے بعد سے انہیں یورپی سیاسی حلقوں کی طرف سے تنقید اور مخالفتوں کا سامنا ہے۔ اس تناظر میں اُن کے اس دورے کو غیرمعمولی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔

برطانوی سیاستدان اور یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کیتھرین ایشٹن اتوار کی شب مصر پہنچیں جو اُن کے مشرق وسطیٰ کے ایک طویل دورے کی پہلی منزل ہے۔ ایشٹن رواں ہفتے کے دوران اسرائیل، فلسطینی علاقوں، لبنان، شام اور اُردن جائیں گی۔ اپنے اس دورے پر روانگی سے قبل ایشٹن نے ایک بیان میں کہا تھا ’میں مشرق وسطیٰ کے دورے پر ایک واضح پیغام لے کر جا رہی ہوں۔ میں تمام فریقوں کو ایسے مذاکرات میں شامل ہونے کی ترغیب دینا چاہتی ہوں جو جامع اورپائیدارعلاقائی امن کے ضامن ہوں۔ پیر کے روز ایشٹن نے مصری وزیر خارجہ احمد ابولغیث اور مصر کی خفیہ سروس کے سربراہ عُمر سُلیمان کے ساتھ ملاقات کی جنہوں نے مختلف فلسطینی حریف گروپوں کے مابین مصالحت کی کوششوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ عُمر سلیمان ہی نے حماس کی قید میں موجود ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے لئے مصر کی طرف سے سال 2006 ء میں کی جانے والی کوششوں کی سربراہی کی تھی۔

Deutschland EU Catherine Ashton bei Angela Merkel in Berlin
کیتھرین ایشٹن نے گزشتہ ماہ برلن میں جرمن چانسلر میرکل سے ملاقات کی تھیتصویر: AP

ایشٹن آج عرب لیگ کے سربراہ امر موسی سے ملاقات کے علاوہ عرب لیگ سے خطاب کررہی ہیں۔ یورپی یونین کی خارجہ اور سلامتی امور کی نگراں ایشٹن ایک ایسے وقت میں مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں جب اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین بالواستہ مذاکرات کو دوبارہ سے شروع کروانے کی تمام تر کوششیں ناکام ہوتی نظر آ رہی ہیں۔

گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے غرب اُردن میں 16 ہزار نئے مکانات کی تعمیر کا اعلان عین اُس وقت کیا گیا جب امریکہ کے نائب صدر جوبائیڈن اسرائیل پہنچے تھے۔ اس سے قبل ہی فلسطینی صدرمحمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات پرآمادگی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے نئی بستیوں کی تعمیر کا اعلان امریکہ کی کھلی مخالفت کے باوجود سامنے آیا جس کی واشنگٹن حکومت اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے شدید مذمت کی گئی۔

Catherine Ashton EU-Außenbeauftragte Amr Moussa Ägypten Kairo
ایشٹن نے عرب لیگ کے سربراہ امر موسی سے ملاقات کے بعد عرب لیگ سے خطاب کیاتصویر: AP

اس ضمن میں ایشٹن نے گزشتہ ہفتے کے روز اسکینڈے نیوین ملک فِن لینڈ سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے صورتحال پر کڑی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اُنہوں نے فِن لینڈ میں یورپی یونین کے چھ ممالک اور ترکی کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتوں کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔ اس موقع پر ایشٹن کا کہنا تھا’ میں خطے کی صورتحال کے بارے میں بہت متفکر ہوں۔ ایشٹن نے فنش صحافیوں کو بتایا کہ وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات شروع کرانے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریں گی۔

ادھرواشنگٹن میں اسرائیل کی طرف سے نئے مکانات کی تعمیر کے اعلان کو امریکہ کی تضحیک سمجھا جا رہا ہے۔ فن لینڈ میں منعقدہ اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے مشترکہ طور پر کہا تھا کہ وہ یورپ کی طرف سے یک زباں ہو کر اسٹرٹیجک اہداف کا دفاع چاہتے ہیں۔ ایشٹن نے اُمید ظاہر کی ہے کہ وہ اس دورے کے دوران غزہ پٹی کا دورہ کرسکیں گی۔ اُن کے بقول ’یورپی یونین غزہ علاقے کے لئے امداد کی بھاری رقم دے رہا ہے، وہ اس امداد کے بہترین مصرف کو یقینی بنانا چاہتی ہیں۔ آئیرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن، رواں ماہ کے اوائل ہی میں غزہ پٹی کا دورہ کر چکے ہیں، یہ دورہ گزشتہ ایک برس کے دوران کسی یورپی وزیر خارجہ کی طرف سے غزہ پٹی کا پہلا دورہ تھا۔ یورپی سفارتکاروں کا ماننا ہے کہ انہیں مشرق وسطیٰ کے زیادہ سے زیادہ دورے اور خطے کی صورتحال کے بارے میں اپنی تشویش ظاہر کرتے رہنا چاہیے۔

رپورٹ : کشور مُصطفیٰ

ادارت : افسر اعوان