1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا یک زوجگی کا نظریہ ناکام ہو چکا ہے؟

1 جولائی 2018

رات گہری ہو چکی ہے، مے نوشی کا دور مسلسل چل رہا ہے اور خاتون خوبصورت ہے۔ ایسے رنگین و سنگین ماحول کے بعد ایک رومانوی تعلق بن جانا ناممکن نہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میکس شادی شدہ ہے۔

https://p.dw.com/p/30ceK
Symbolbild Umfrage zum Liebesleben der Deutschen
تصویر: picture alliance / Jan-Philipp Strobel/dpa

میکس کی اہلیہ کو خبر نہیں کہ اس کا شوہر اکثراوقات دوسری خواتین کے ساتھ جنسی تعقات قائم کرتا رہتا ہے۔ میکس کہتا ہے کہ دیگر خواتین کے ساتھ ایک رات کے تعلقات اس کے لیے سیکس سے زیادہ کچھ نہیں۔ وہ اپنی جنسی جلبت کو قید نہیں کرنا چاہتا۔ ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو میں میکس نے کہا، ’’میں جانتا ہوں کہ یہ ایک قدرتی بات ہے۔ لیکن میں یہ بھی اعتراف کرتا ہوں کہ یہ درست عمل نہیں۔‘‘

گرٹروڈ وولف سیکس تھیراپسٹ ہیں اور وہ ساتھ رہنے والے جوڑوں کو ان کے تعلقات کو بہتر بنانے کی غرض سے نفیساتی مدد بھی فراہم کرتی ہیں۔ اس خاتون تھیراپسٹ کا کہنا ہے، ’’انسان قدرتی طور پر یک زوجگی (ایک ہی پارٹنر کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے والے) نہیں ہیں۔‘‘ 

بے وفائی کیا جبلت ہے؟

وولف کے پاس آنے والے کلائنٹس میں سے ایک تہائی کی شکایت ہوتی ہے کہ ان کے پارٹنرز نے ان کے ساتھ جنسی سطح پر بے وفائی کی ہے۔ وولف کے مطابق ان کے زیادہ تر کلائنٹس کے لیے جنسی طور وفا دار ہونا انتہائی اہم ہوتا ہے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں گرٹروڈ وولف نے کہا، ’’میں اکثر ایسے لوگوں کو تھیراپی فراہم کرتی ہوں ، جو یہ کہتے ہیں کہ وہ کبھی بھی اپنے پارٹنر کو دھوکا نہیں دیں گے اور اگر ان کے پارٹنر نے کسی اور کے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا تو وہ اسے کبھی معاف نہیں کریں گے۔ لیکن بعد ازاں یہی لوگ میرے سامنے تسلیم کر چکے ہیں کہ انہوں نے اپنے پارٹنرز کو دھوکا دیا ہے۔

بہت سے لوگ بالخصوص نوجوانوں کو تعجب ہے کہ کسی ایک ہی شخص کے ساتھ جنسی تعلق قائم رکھنا ہی کیا ایک معنی خیز بندھن ہے؟ کچھ کا خیال ہے کہ یک زوجگی یا کسی ایک ہی انسان کے ساتھ زندگی بھر کا جنسی رشتہ قائم کرنے کا نظریہ دقیانوسی ہو چکا ہے اور جلد ہی یہ اپنی موت آپ ہی مر جائے گا۔
جنسیت کی دو اقسام
گرٹروڈ وولف کے مطابق یک زوجگی دراصل مردوں کی ایک ثقافتی فتح ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ نظریہ مردوں نے ہی تخلیق کیا تھا تاہم اس میں کسی حد تک ایک منطق موجود ہے۔ اپنی نئی سائنٹیفک کتاب Construction of the adult میں وہ دو قسم کی جنسیت کو بیان کرتی ہیں، جو اکثر ایک دوسرے کے راستے میں آتی رہتی ہیں۔

وولف کہتی ہیں کہ جنسیت کا بنیادی اصول صرف جسمانی ضرورت کے گرد گھومتا ہے۔ اس جنسی عمل میں انسیت یا تعلق کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ انسان اپنی فطری جبلت کی فوری تسکین چاہتا ہے۔ گرٹروڈ وولف کے مطابق جنسیت کی دوسری قسم پائیدار تعلق اور قربت پر مبنی ہے، جو دراصل کلچر کی پیداوار ہے۔  گرٹروڈ وولف کہتی ہیں کہ یک زوجگی دو بالغوں میں تعلق کو مضبوط کرنے میں مدد دیتی ہے۔

گرٹروڈ وولف کا اصرار ہے کہ بالغ انسانوں میں یک زوجگی ہی صرف ایک ایسا نظریہ نہیں جنسی تسکین کے لیے معنی خیز ہے اور نہ ہی یہ نظریہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔

وولف کہتی ہیں کہ ہر انسان نے خود فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ کس قسم کا جنسی تعلق چاہتا ہے، ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ جنسی زندگی انسانوں کو ایک بہت ہی ذاتی معاملہ ہوتا ہے۔‘‘

لیکن اس کے باوجود تعلق دو انسانوں کے بیچ ہوتا ہے اور اس لیے کوئی ایک فریق جنسی رحجانات کے تناظر میں اکیلے ہی فیصلہ نہیں کر سکتا بلکہ اس میں مذاکرات کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔

جولیا ورجن/ ع ب /  ع ح

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید