1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا پیپلز پارٹی اس مرتبہ بھی سندھ میں کامیاب ہو گی؟

بینش جاوید
24 جولائی 2018

پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں 1970 سے مسلسل کامیابی حاصل کر رہی ہے۔ کیا 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں بھی سندھ پیپلز پارٹی کا ہی ’پایہ تخت‘ رہے گا؟

https://p.dw.com/p/31yO3
Pakistan Wahl
تصویر: DW/R. Saeed

قومی اسمبلی میں  صوبہ سند ھ کی 61 نشستیں ہیں۔ اس صوبے میں لگ بھگ دو کروڑ چالیس لاکھ  ووٹر ہیں جو 25 جولائی کو اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ سندھ روایتی طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس مرتبہ سندھ میں ’گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس‘ پاکستان پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

لاڑکانہ

لاڑکانہ کے حلقہ این اے 200 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ وہ ایک مقبول لیڈر ہیں اور پر امید ہیں کہ وہ اس حلقے سے باآسانی جیت جائیں گے۔ لاڑکانہ کے حلقہ 201 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے خورشید احمد جونیجو کھڑے ہیں۔ اس حلقے کے کل ووٹروں کی تعداد قریب ساڑھے پانچ لاکھ ہے۔ دوسری جانب گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے پیر پگاڑا بھی پر امید ہیں کہ وہ لاڑکانہ سے کامیاب ہو جائیں گے۔ یوں لگتا ہے کہ اس حلقے میں پاکستان پیپلز پارٹی کو ممکنہ طور پر سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کراچی

کراچی کے حلقہ این اے 247 میں مقابلہ کافی سخت رہنے کی توقع ہے۔ اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے مضبوط امیدوار عارف علوی، پاک سرزمین کی فوزیہ قصوری، پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالعزیز میمن، ایم کیو ایم کے فاروق ستار اور آزاد امیدوار جبران ناصر کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں اس حلقہ کے بارے میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس حلقے میں کس امیدوار کی پوزیشن مضبوط ہے۔

کراچی کے ہی حلقہ این اے 246 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری کھڑے ہیں۔ حلقہ این اے 249 سے پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے شہباز شریف اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے محمد فیصل واڈا سے ہے جو اس حلقے سے کامیاب ہونے کے لیے کافی پر امید ہے۔کراچی کے حلقے این اے 245 سے ایم کیو ایم کے امیدوار فاروق ستار مضبوط امیدوار ہیں۔ این اے 244 سے مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل، پاکستان تحریک انصاف کے علی حیدر زیدی، اور ایم کیو ایم کے رؤف صدیقی کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ این اے 243 سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جنھیں پاکستان پیپلز پارٹی کی شہلہ رضا سے سخت مقابلہ کرنا پر سکتا ہے۔

گھوٹکی

گھوٹکی سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں  این اے 204 اور این اے 205 کے لیے انتخاب لڑا جا رہا ہے۔  ان دو حلقوں میں لگ بھگ چار لاکھ ووٹر ہیں۔ان دو حلقوں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے خالد احمد خان اور احسان اللہ کھڑے ہیں جنہیں  متحدہ مجلس عمل کے امیدواروں کے ساتھ سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عمر کوٹ

سندھ کے علاقے عمر کوٹ کے  حلقے این اے 220 میں سب سے زیادہ مقبول امیدوار پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی ہیں۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں اس حلقے سےان کے جیتنے کے قوی امکانات ہیں۔ اس حلقے میں لگ بھگ ڈھائی لاکھ رجسٹر ووٹر ہیں۔ اس حلقے میں  شاہ محمود قریشی کے مد مقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن نواب محمد یوسف تالپور کھڑے ہیں۔

تھرپارکر

مقامی تجزیہ کاروں کے مطابق تھرپارکر کے حلقے این اے 221 سے بھی پاکستان تحریک انصاف کے رکن شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کی نشت جیتنے کے امکانات بہتر دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم تھرپارکر کے حلقہ این اے 222 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مہیش کمار مالانی کے جیتنے کے امکانات زیادہ بتائے جارہے ہیں۔ ان دونوں حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد دو لاکھ سے زیادہ ہے۔

بدین

بدین کے حلقہ این اے 229 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے میر غلام علی تالپور کھڑے ہیں۔ ان کے جیتنے کے امکانات بھی زیادہ بتائے جارہے ہیں۔ تاہم بدین کے حلقہ این اے 230 میں فہمیدہ مرزا ایک مضبوط امیدوار ہیں۔ وہ آزاد حیثیت میں کھڑی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ سندھ میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کا حصہ ہیں۔

جیکب آباد

جیکب آباد کے حلقے این اے 196 میں قریب دو لاکھ ساٹھ ہزار ووٹر ہیں۔ اس حلقے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اعجاز حسین جھاکرانی کا پاکستان تحریک انصاف کے محمد میاں سومرو کے ساتھ مقابلہ ہے۔

سکھر

سکھر کے حلقہ این اے 206 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سید خورشید احمد شاہ کھڑے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ بے شک خورشید شاہ کافی مضبوط امیدوار ہیں لیکن اس مرتبہ انہیں پاکستان تحریک انصاف کے طاہر شاہ سے کڑے مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مقامی تجزیہ کاروں کے مطابق طاہر شاہ کو علی گوہر کی حمایت حاصل ہے جو مقامی سطح پر کافی مقبول سیاسی شخصیت ہیں۔ سکھر کے حلقے این اے 207 میں  پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن نعمان اسلام شیخ کھڑے ہیں۔ اس سیٹ پر ان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد طاہر اور پاکستان تحریک انصاف کے مبین احمد سے ہوگا۔ اس حلقے میں  ووٹروں کی تعداد قریب ساڑھے چار لاکھ ہے۔

خیر پور

خیر پور کے حلقہ این اے 208 سے پاکستان پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ کھڑی ہیں جوخاصی مضبوط امیدوار تصور کی جا رہی ہیں۔ سکھر کے حلقہ این اے 210 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سید جاوید علی شاہ جیلانی اور سید کاظم علی شاہ کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔ سکھر کے حلقہ این اے 209 میں پیر صدر الدین شاہ ایک مضبوط امیدوار ہیں جن کا تعلق گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سے ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید