1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا ماکروں یورپ کیے لیے ایک اور میرکل ہیں؟

عاطف توقیر کرسٹوف ہیزلباخ
7 جنوری 2018

جرمن چانسلر انگیلا میرکل حالیہ کچھ عرصے میں یورپ کی مضبوط ترین قائد کے طور پر دیکھی جاتی رہیں ہیں، تاہم اب فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں رفتہ رفتہ یورپی بلکہ عالمی سطح پر ایک نمایاں حیثیت حاصل کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2qSmU
Frankreich Angela Merkel & Emmanuel Macron
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Euler

کئی سالوں تک چانسلر انگیلا میرکل کی یورپی سطح پر مضبوط اور نمایاں پوزیشن اپنی جگہ پر بھرپور انداز سے قائم رہی مگر جب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ منتخب ہوئے ہیں، تو انگریزی زبان کے اخبارات نے چانسلر میرکل کو ’’آزاد دنیا کی رہنما‘‘ تک قرار دیا۔ مگر اب جیسے رفتہ رفتہ چیزیں تبدیل ہو رہی ہیں۔ چانسلر میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں کوئی اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی اور میرکل اب تک حکومت سازی میں کامیاب نہیں ہو پائی ہیں۔ جب تک وہ حکومت سازی میں کامیاب نہیں ہوتیں، اس وقت تک وہ فقط ایک عبوری چانسلر کے طور پر کام کر رہی ہیں اور اسی تناظر میں یورپی سطح پر ان کا کردار بھی خاصا کمزور پڑ چکا ہے۔

ایردوآن یورپی یونین کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے کوشاں

امریکا کے ساتھ امن کوششوں کا حصہ نہیں بنیں گے، محمود عباس

یورپی افریقی سربراہی اجلاس، میرکل اور ماکروں شریک ہوں گے

دوسری جانب امانوئل ماکروں یورپی سیاست کے افق پر اچانک ہی نمودار ہوئے اور اس نوجوان اور کرشماتی سیاست دان نے فرانسیسی صدارتی انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت کی رہنما ماریں لے پین کو باآسانی شکست دے کر عہدہ صدارت حاصل کر لیا۔ انہوں نے فرانس میں لیبر مارکیٹ میں اصلاحات کو نہایت کامیابی سے انجام دیا اور اب تک اپنے مخالفین کو اپنی کارکردگی سے دبائے ہوئے ہیں۔

حالیہ اقتصادی سروے بھی ان کے اقدامات کی تعریف کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے جب کہ فرانس میں انتخابات کے بعد اپنی کچھ مقبولیت کھونے والے ماکروں عوامی جائزوں میں اب ایک مرتبہ پھر عوامی تائید حاصل کرتے نظر آتے ہیں۔ دسمبر میں امانوئل ماکروں چالیس برس کے ہوئے اور اس موقع پر کرائے جانے والے ایک عوامی جائزے میں فرانسیسی عوام کی اکثریت نے انہیں ایک ’اچھا صدر‘ قرار دیا۔

ماکروں نے اس دوران عالمی امور میں بھی اپنی پراعتماد شخصیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فرانس میں مدعو کیا اور ایفل ٹاور میں ایک پرتعیش عشائیے کا اہتمام کیا۔ انہوں نے روسی صدر کی بھی اپنے ہاں زبردست انداز سے میزبانی کی جب کہ پیرس میں  ایک بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس کا انتظام بھی کیا۔ براعظم افریقی میں بھی انہوں کے ساتھ سیاسی روابط بڑھائے اور ابھی جمعے کے روز ہی انہوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو بھی فرانسیسی دارالحکومت میں خوش آمدید کہا۔

پیرس میں پاکستانی ملبوسات کی نمائش

فرانکو جرمن انسٹیٹیوٹ لُڈوِگزبرگ (DFI) کے ڈپٹی ڈائریکٹر شٹیفان زائڈین ڈورف کے مطابق، ماکروں کی خاجہ پالیسی فرانس کی روایتی سفارت کاری کی عمدہ آئینہ داری ہے اور وہ عالمی امور میں فرانسیسی کردار کی حامل ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ماکروں کو قائدانہ صلاحیتوں پر حتمی طور پر بات فقط اس وقت کی جا سکے گی، جب یورپی سطح پر وہ ایک طاقت ور کردار ادا کر پائیں گے۔