1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن ہے؟

21 دسمبر 2018

چند رو قبل امریکی کانگريس مين بريڈ شرمن نے کہا تھا کہ وہ شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی پر بات کر سکتے ہیں۔ کیا یہ ایک سیاسی بیان تھا اور کیا قانونی لحاظ سے ایسا ممکن بھی ہے؟

https://p.dw.com/p/3AU6u
Aafia Siddiqui Mai 2004
تصویر: FBI

کانگريس مين بريڈ شرمن کا اپنے خطاب ميں کہنا تھا، ’’ڈاکٹر آفريدی امريکی کانگريس کے ليے انتہائی اہم ہيں۔ ہم اس بات کو نظر انداز نہيں کر سکتے کہ جس پاکستانی نے اس اسامہ بن لادن کو پکڑنے ميں ہماری مدد کی، وہ آج سلاخوں کے پيچھے ہے۔‘‘ یہ بات انہوں نے ’ساؤتھ ايشين اگينسٹ ٹيرريزم اينڈ فار ہيومن رائٹس‘ (ساتھ) کانفرنس ميں پاکستان اور امريکا کے باہمی تعلقات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے کہی۔

کیا شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کے بارے میں امریکی اسٹيٹ ڈیپارٹمنٹ میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے؟ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا، ’’اسٹيٹ ڈیپارٹمنٹ کے پاس دوسرے کئی خارجی مسائل ہيں، جو کہ زیادہ اہم ہيں، مگر کانگريس عام لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے اور وہ ڈاکٹر آفريدی کی مدد کو بھلا نہيں سکتی۔ اس سلسلے ميں ہم سے جو ہو سکے گا، وہ ہم کريں گے۔‘‘

کانگريس مين بريڈ شرمن کا اپنی بات پر زور ديتے ہوئے کہنا تھا، ’’ڈاکٹر آفريدی کو امريکا لانے کے ليے ميں بہت سنجيدہ ہوں اور اس بارے ميں ميں ڈاکٹر عافيہ اور ڈاکٹر آفريدی کے تبادلے پر بات کرنے کے ليے بھی تيار ہوں۔‘‘

Pakistan Arzt Shakil Afridi
ڈاکٹر شکیل آفریدیتصویر: dapd

ڈی ڈبليو نے اس حوالے سے امریکا میں مقیم ماہر قانون برائے شہری حقوق شايان الٰہی سے بات کی کہ کيا ايسا ممکن ہے؟ انہوں نے اس بارے ميں اپنی قانونی رائے ديتے ہوے کہا، ’’ویسے تو يہ ممکن ہے کہ ايسے معاملات ميں امريکی صدر اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسے ممکن بنا ديں مگر سياسی اعتبار سے یہ ہوتا نظر نہيں آ رہا۔ کیوں کہ ایسا کبھی بھی دیکھنے میں نہیں آیا کہ جيوری نے، جس شخص کو امريکی فوجيوں کے قتل کی کوشش ميں مجرم قرار ديا ہو، اسے رہا کر دیا جائے۔ بریڈ شرمن کانگريس، وائٹ ہاؤس اور اسٹيٹ ڈیپارٹمنٹ ميں اس مسئلے کے حوالے سے لابی تو ضرور کر سکتے ہيں مگر عين ممکن ہے کے یہ صرف ان کا ايک سياسی بيان ہو۔‘‘

 ’شکیل آفریدی کے معاملے پر امریکا کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کی‘

دو روز قبل پاکستان نے بھی شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کی خبروں کی تردید کی تھی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بدلے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے سے متعلق انہیں کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی اندرونی یا بیرونی دباؤ قبول کیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ پاکستانی عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے یہ بیان جاری کیا تھا کہ امریکا پاکستان سے ’کچھ چیزیں‘ چاہتا ہے اور ان کے عوض وہ عافیہ صدیقی کو پاکستان لوٹانے کے لیے تیار ہے۔ اس بیان کے بعد پاکستان میں یہ افواہیں زور پکڑ گئی تھیں کہ پاکستان نے شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم اُس وقت پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی کی رہائی کی پیش کش نہیں کی گئی۔