1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا دنیا میں سونے کی قلت ہونے کو ہے؟

24 مارچ 2019

سونے کی پیداوار حالیہ ماہ و سال سے اپنے عروج پر ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سونے کے ذخائر تقریباً دریافت کر لیے گئے ہیں۔ امکان ہے کہ اگر ایسا ہے تو اس دھات کے لیے سرمایہ کاروں کا جوش ٹھنڈا پڑ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3FaXx
Symbolbild Goldpreis Gold Goldbarren
تصویر: Fotolia/Scanrail

گزشتہ دو برسوں سے ایسی سرگوشیاں جاری ہیں کہ دنیا بھر میں دستیاب سونے کے ذخائر میں کمی پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔ کئی ماہرین اور صنعت کاروں سمیت کانوں میں سے سونے نکالنے والی بڑی کینیڈین کمپنی گولڈ کورپ کے سربراہ ایان ٹیلفر بھی کہہ چکے ہیں کہ قیمتی زرد دھات کے حصول کی کوششیں اپنے عروج کو پہنچ گئی ہیں۔ ایسا بھی کہا جا رہا ہے کہ اب دنیا بھر میں کوئی نیا سونے کا ذخیرہ موجود نہیں ہے۔

ورلڈ گولڈ کونسل

اس وقت سونے کے حصول کا گراف نیچے کی جانب آنا شروع ہو گیا ہے۔ کونسل کے ماہرین کے مطابق اب دنیا میں کوئی بہت بڑے ذخائر کی موجودگی کا امکان بہت ہی کم ہے۔ اسی طرح کان کنی میں ایک ٹن میں سے سونے کی مقدار کا حصول بھی کم ہو گیا ہے۔ سن 1970 میں یہ ایک ٹن میں دس گرام ہوتا تھا اور اب یہ 1.4 گرام فی ٹن ہو گیا ہے۔

ABBEY LAND SALES
سونے کی کان کا ایک منظرتصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Reid

سونے کی صنعت میں انضمام کا سلسلہ

عالمی سطح پر گولڈ انڈسٹری میں گراوٹ کے تناظر میں کمپنیوں کا آپس میں انضمام شروع ہو گیا ہے۔ حال ہی میں دو بڑی کمپنیوں بیرک گولڈ اور نیو مونٹ مائننگ میں انضمام کی اربوں ڈالر کی ڈیل طے پائی ہے۔ کینیڈین کمپنی گولڈ کورپ کی دس بلین امریکی ڈالر میں فروخت کی بات چیت بھی مکمل ہو چکی ہے۔ یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ سونے کی کان کنی میں اب محنت و مشقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری زیادہ اور منافع کم ہونے لگا ہے۔

قیمتوں کا تعین

ماہرین کا خیال ہے کہ سونے کی کان رکھنے والوں کے لیے کم قیمت دینے سے مراد سونے کی قلت کا احساس ہے۔ یہ عام تاثر ہے کہ اس قلت میں اضافہ ہوا تو موجودہ تیرہ سو ڈالر فی اونس کی قیمت دو ہزار فی اونس تک پہنچ جائے گی۔ سن 2011 میں سونے کے فی اونس کی قیمت اٹھارہ سو امریکی ڈالر تک پہنچی تھی۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا میں سونے کی قلت نہیں ہے لیکن موجودہ قیمت کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ واقعی سونا اب کم ہونے لگا ہے۔ قیمتیں کم ہونے پر کانوں سے سونے کو نکالنے کا عمل سست کر دیا جاتا ہے اور یہی عمل پھر قیمت کا تعین کرتا ہے۔

Infografik Gold discoveries versus exploration expenditure EN
اس گراف سے سونے کی دریافت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے

اب نیا کیا ہے؟

 تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی میں پیش رفت سے سونے کے ذخائر کی تلاش کے عمل کو وسیع کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں کانوں سے سونا نکالنے پر چالیس فیصد سرمایہ کینیڈا، آسٹریلیا اور امریکا سے آتا ہے۔ اب لاطینی امریکا اور افریقہ کے مزید علاقوں کی جانب کان کنی کے لیے رخ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

سونے کی کشش

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کانوں میں سے سونے کے حصول میں ممکنہ کمی تو ہو سکتی ہے لیکن زیورات کے لیے سونے کی کشش کبھی کم نہیں ہو سکتی۔ زیورات کے لیے سونے کی طلب میں تیس فیصد تک اضافے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ یہ زیورات امیر بھی خریدتے ہیں اور متوسط طبقہ بھی۔ ہر سال دنیا بھر کی کانوں سے تین ہزار ٹن سونا نکالا جاتا ہے۔ ایک ماہر کا خیال ہے کہ مستقبل میں سونے کی سپلائی ری سائیکلنگ پر زیادہ اور کان کنی پر کم ہو گی۔