1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا بیجنگ دوبارہ ’سائیکلوں کی سلطنت‘ بن سکتا ہے؟

26 نومبر 2018

1990ء کی دہائی میں بیجنگ ’سائیکلوں کی سلطنت‘ کہلاتا تھا۔ تاہم خوشحالی کے بعد اب یہ گاڑیوں کا شہر بن چکا ہے۔ یہاں پر کرائے کی سائیکلوں کا کاروبار بڑھ رہا ہے۔ کیا بیجنگ دوبارہ سے سائیکلوں کا دارالحکومت بن سکتا ہے؟ 

https://p.dw.com/p/38tla
تصویر: picture-alliance/ROPI

کئی دہائیوں تک بیجنگ کے منصوبہ ساز اس شہر کو گاڑیوں کی نقل و حرکت کے لیے موافق بنانے کی کوششوں میں لگے رہے۔ آج کل چھ ملین گاڑیاں شہر میں اور ارد گرد کے ہائی ویز پر دوڑتی دکھائی دیتی ہیں۔ سائیکلنگ کے اس دارالحکومت میں اب ہر وقت ٹریفک جام رہتا ہے۔

دو سال قبل  شہر میں اچانک ہر جگہ رنگ برنگی کرائے کی سائیکلیں دکھائی دینے لگیں۔ اب بیجنگ کے تقریباً سبھی حصوں میں ایک ایپ کے ذریعے تیس سینٹ فی گھنٹہ کے حساب سے سائیکل کرائے پر حاصل کی جا سکتی ہے۔ کیا یہ ایپ اس شہر کو ’سائیکلنگ کے دارالحکومت‘ کا درجہ واپس دلا سکتی ہے۔

China Peking Fahrräder in den 80ern
تصویر: picture-alliance/dpa/Photoshot

 ’موبائیک‘ سائیکل شیئرنگ کے اس نظام کو متعارف کرانے والی پہلی کمپنی ہے۔ 2016ء سے یہ ایپ کام کر رہی ہے۔ 'موبائیک‘ کے مطابق دنیا بھر میں اس کے صارفین کی تعداد دو سو ملین کے قریب ہے۔

موبائیک کے مینیجر اسٹیون لی کے مطابق، ’’شروع میں مقابلہ بہت سخت تھا۔ ایک سو سے زائد کمپنیاں بیک وقت مارکیٹ میں موجود تھیں۔ تاہم اب صرف تین سے چار باقی رہ گئی ہیں۔ ابھی تک منافع نہیں ہو رہا مگر ہم آہستہ آہستہ کامیابی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ستمبر کے نتائج غیر معمولی اچھے تھے۔‘‘

بیجنگ کے زیادہ تر شہری اس سہولت کو بہت ہی کم وقت کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یعنی یہ لوگ میٹرو سے اتر کر گھر جانے یا آفس جانے کے لیے سائیکل کرائے پر لیتے ہیں۔ اس طرح کم از کم یہ ضرور ہوا ہے کہ اس شہر میں سائیکل چلانے کے رجحان میں تھوڑا اضافہ ہوا ہے۔

ساندرہ ریٹزر جرمن حکومت کے نمائندے کے طور پر چینی وزارت نقل و حمل کے ساتھ اس تناظر میں مشاورت کرتی ہیں۔ ریٹرز کے بقول، ’’اس انتہائی مثبت رجحان میں سائیکل شیئرنگ کمپنیو ں کا بھی ہاتھ ہے اور شہروں میں لوگوں کی اور انتظامیہ کی سوچ اب بدل رہی ہے۔ یہ واقعی بہت ہی اچھی بات ہے کہ مختلف شہروں کے باسی اب اس پر توجہ دے رہے ہیں کہ وہ کس طرح  لوگوں کو سائیکل چلانے کی جانب راغب کر سکتے ہیں۔‘‘

China Peking Fahrräder in den 80ern
تصویر: picture-alliance/dpa/Photoshot

بیجنگ میں سائیکل چلانے کے راستے کافی کشادہ ہیں اور  اگر کوئی رکاوٹ نہ ہو تو سائیکل سوار کو کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔ تاہم مسئلہ ان گاڑیوں سے ہو رہا ہے، جو سائیکل کے راستے پر روک دی جاتی ہیں یا پھر  پارک کر دی جاتی ہیں۔

کرائے کی سائیکلوں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے کچھ مشکلات بھی بڑھ رہی ہیں۔ مختلف کمپنیوں کے مابین مسابقت کی وجہ سے سائیکلوں کی تعداد بھی بہت بڑھ چکی ہے۔ اس کے نتیجے میں سائیکلیں بہت ہی بے ترتیب انداز میں کھڑی کر دی جاتی ہیں۔ شہری انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹ بننے والی سائیکلوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ چین کے ہر بڑے شہر میں سائیکلوں کے کئی قبرستان بن چکے ہیں۔

بہرحال بیجنگ کے نوجوان اس شہر کی پرانی دلکشی دوبارہ سے دریافت کر رہے ہیں۔ کرائے کے سائیکل کے اس بڑھتے ہوئے رجحان سے سائیکلوں کی ڈوبتی ہوئی سلطنت اور جدید شہروں کے مابین ہم آہنگی پیدا ہونے کی امید ہو چلی ہے۔ تاہم مستقبل کے ایک پائیدار ٹرانسپورٹ ماڈل تک کا سفر طے کرنا ابھی باقی ہے۔

مستقبل کی سائیکلیں کیسی ہوں گی؟