1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کينيا اور امريکا کے مشترکہ فوجی اڈے پر جہاديوں کا حملہ

5 جنوری 2020

کينيا ميں الشباب کے جہاديوں نے ايک فوجی اڈے پر حملہ کرتے ہوئے کينيا اور امريکی فوجيوں کی ہلاکت کا دعویٰ کيا ہے۔ مقامی انتظاميہ کے مطابق حملے کو ناکام بنا ديا گيا ہے تاہم سکيورٹی دستے اب بھی بيس کا جائزہ لے رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/3Vj3L
Somalien Al-Shabaab-Kämpfer
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. A. Warsameh

افريقی ملک کينيا ميں کينيا اور امريکی افواج کے ايک مشترکہ فوجی اڈے پر جہاديوں نے حملہ کر ديا ہے۔ لامو نامی ساحلی خطے ميں واقع کيمپ سامبا پر يہ حملہ اتوار پانچ جنوری کی صبح کيا گيا۔ لامو کے کمشنر ارنگو مچاريہ نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا کہ فوجی اڈے پر حملے کو ناکام بنا ديا گيا ہے۔ مچاريہ کے مطابق جائے وقوعہ پر فوجی آپريشن اب بھی جاری ہے۔ فی الحال آزاد ذرائع سے يہ بات واضح نہيں کہ حملے ميں کوئی جانی يا مالی نقصان بھی ہوا ہے يا نہيں۔ لامو کے کمشنر کے مطابق سکيورٹی دستے کيمپ کا معائنہ کر رہے ہيں تاکہ اس بات کو يقينی بنايا جا سکے کہ تمام دہشت گردوں سے نمٹا جا چکا ہے۔

صوماليہ ميں سرگرم دہشت گرد گروہ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس بارے ميں جاری کردہ بيان ميں دعویٰ کيا گيا ہے کہ کافی سخت نگرانی والے مذکورہ فوجی بيس ميں کاميابی سے داخل ہو کر کچھ حصے پر قبضہ کر ليا گيا ہے۔ الشباب نے دعویٰ کيا ہے کہ اس حملے ميں کينيا اور امريکا، دونوں ممالک کے فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہيں تاہم اس بارے ميں فی الحال کوئی حتمی رپورٹ موجود نہيں۔ شدت پسند گروہ کی جانب سے يہ بھی کہا گيا ہے کہ يہ حملہ اس کی ’القدس‘ نامی مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد يہ ہے کہ ’يروشلم کبھی يہودی نہ ہونے ديا جائے‘۔ اس سے قبل يہ اصطلاح پچھلے سال جنوری ميں نيروبی کے ڈوسٹ ہوٹل پر حملے کے وقت استعمال کی گئی تھی، جس ميں اکيس افراد مارے گئے تھے۔

يہ امر اہم ہے کہ الشباب صوماليہ ميں سرگرم ہے ليکن پچھلے کچھ برسوں سے کينيا ميں متعدد بڑے حملے کر چکی ہے۔ نيروبی حکومت نے الشباب کو روکنے کے ليے سن 2011 ميں اپنے دستے صوماليہ روانہ کيے تھے۔ کينيا ميں حملے اس کا رد عمل ہيں اور وجہ يہ بھی ہے کہ الشباب غير ملکی اہداف کو نشانہ بنانا چاہتی ہے، جو کينيا ميں ملتے ہيں۔ الشباب کے اٹھائيس دسمبر کو موغاديشو ميں ايک بڑے کام بم حملے ميں اکياسی افراد مارے گئے تھے۔

ع س / ع ت، اے ايف پی