1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کویت میں حکومت کا نوجوان نسل سے رابطے کا عمل

9 مئی 2013

خلیجی ریاست کویت میں نوجوانوں کے مظاہروں کے بعد بعض وزراء نے بلاگرز اور یوتھ کے ساتھ خصوصی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ عرب ریاست کویت کے نوجوان اقتصادی اصلاحات کے متمنی ہیں۔

https://p.dw.com/p/18UhM
تصویر: Reuters

چند ماہ قبل کویت کی حکومت کے وزیر تعلیم نائف الحجراف، وزیر تجارت و صنعت انس الصالح اور حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والے محمد المبارک الصباح نے دارالحکومت کویت سٹی میں ان افراد سے ایک غیر رسمی ملاقات کی جو بلاگرز اور آن لائن صحافت سے وابستہ ہیں۔ تیل کی دولت سے مالا مال عرب ریاست کے یہ تینوں وزراء نوجوان تصور کیے جاتے ہیں اور وہ چالیس کی دہائی کے اوائل میں ہیں۔ ان سے ملاقات کرنے والوں کی تعداد تیس تھی جو بلاگرز اور صحافتی شعبوں سے منسلک تھے۔ مرکز شہر میں واقع ایک کافی ہاؤس میں وزرا نے اپنے مہمانوں کے ساتھ نوجوانوں میں پائی جانے والی بےچینی کو ڈسکس کیا۔

Parlament Kuwait
کویت کے امیر شیخ الصبح الاحمد الصباحتصویر: picture-alliance/dpa

کویت کے کابینہ کے امور کے وزیر شیخ محمد نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے اس میٹنگ کو درست سمت میں انتہائی مناسب قدم قراردیا۔ شیخ محمد کے مطابق ان کی حکومت یہ جاننا چاہتی ہے کہ وہ کیا مسائل ہیں جو نوجوانوں میں بے چینی کی وجہ بن رہے ہیں۔ کویتی وزراء کے ساتھ دارالحکومت کے قلب میں ہونے والی اس میٹنگ کے نتائج پر بعض شرکاء نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان کے خیال میں اس میٹنگ میں ہونے والی گفتگو ایک طرح سے ہوا میں اڑا دی گئی ہے اور طویل المدتی پلاننگ کو غیر ضروری خیال کیا گیا۔ ایک معروف بلاگر الاحمر کا کہنا ہے کہ بہت ساری باتیں ضرور کی گئیں لیکن انہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہ ضرور ہے کہ کویتی میڈیا نے اس میٹنگ کی غیر معمولی تعریف کی تھی۔

یہ امر اہم ہے کہ دیگر خلیجی عرب ریاستوں کی طرح کویت میں حکمران خاندان اور ان کی قائم کردہ حکومت کو بظاہر کسی بڑی اندرون خانہ پکتی ہوئی بے چینی کا سامنا نہیں ہے۔ عرب ورلڈ میں سن 2011 کے دوران حکمرانوں کے خلاف ایک عوامی لہر اٹھی تھی اور اس وقت کویت میں بھی ہلچل محسوس کی گئی تھی۔ اس ہلچل نے اپوزیشن کے سیاستدانوں اور نوجوانوں کو خاصا حوصلہ دیا تھا۔

Kuwait Wahlen Dezember 2012 Wahlergebnis
کویت کی پارلیمنٹ میں خواتین ارکان بھی شامل ہیںتصویر: REUTERS

سن 2011 کے بعد سے درجنوں حکومت مخالف سیاستدانوں اور سرگرم افراد کو 83 برس کے حکمران شیخ صباح الاحمد الصباح کی عزت کے منافی ریمارکس دینے کی فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ زیادہ تر ریمارکس آن لائن دیے گئے تھے۔ مقامی معاملات کی حمایت میں نوجوان اب سڑکوں پر احتجاج بلند کرنے سے بھی نہیں گبھراتے۔ زیادہ تر ایسے مظاہرے پرامن رہتے ہیں۔ کویت عرب دنیا کا ایک ایسا ملک ہے، جس کی نصف آبادی پچیس برس یا اس سے کم عمر آبادی پر مشتمل ہے۔ اب حکومت نے مستقبل کا احساس کرتے ہوئے ان نوجوانوں کو مرکزی دھارے میں لانے کا فریضہ تین وزرا کو سونپا ہے جو بہت زیادہ عمر کے نہیں ہیں۔

ممکنہ اصلاحات کا دروازہ کھولنے کے لیے وزراء نے نوجوانوں کے ساتھ رابطہ کاری کا عمل شروع کر رکھا ہے۔ کویت پر گزشتہ 250 برسوں سے الصباح خاندان کی حکومت قائم ہے۔ کویت سٹی میں متعین ایک غیر ملکی سفارت کار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ وزراء کو نوجوانوں کی اقتصادی معاملات بارے تحفظات کا احساس ہونے کے علاوہ تلخ حقیقتوں کا ادراک بھی ہوا لیکن اصلاحات کے عمل میں بڑی بڑی رکاوٹیں حائل ہیں۔ ایک اور سفارت کار کے مطابق کویت کے نوجوان وزرا یقینی طور پر کویت کی اقتصادی اور کاروباری مشکلات کا سمجھتے ہوئے معاملات کو درست سمت پر گامزن کرنے کی کوشش میں ہیں۔

Kuwait Opposition Demonstration Wahlen
کویت میں اپوزیشن اصلاحات کے عمل کا مطالبہ رکھتی ہےتصویر: Reuters

امریکا کی الینوئے یونیورسٹی کے فارغ التحصیل وزیر تعلیم نائف الحجراف کا کہنا ہے کہ وہ کویت کے نظام تعلیم کو کُلی طور پر تبدیل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ امریکا کی پورٹ لینڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والے وزیر تجارت انس الصالح بھی کویت کے مالی و تجارتی افق پر بڑی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں۔ کویت میں سرمایہ کاری کے لیے مزید سہولتوں کو بھی پلان کیا گیا ہے۔

حال ہی میں نئی نسل کے لیے یوتھ کانفرنس کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اس کانفرنس میں وزیراعظم شیخ جابر المبارک الصباح نے اپنے ملک میں لباس کی پابندی کو بھی نرم کرنے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد اب وزراء یا دوسرے اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کو دفاتر میں روایتی عرب لباس پہننے کی ضرورت نہیں رہی۔

کویت کے حکومتی اخراجات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے کویت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومتی اخراجات کا یہی چلن رہا تو تیل کے تمام ذخائر سن 2017 میں انجام کو پہنچنا شروع کر دیں گے۔ کئی اور مسائل میں سے ایک ہاؤسنگ بھی ہے۔ اس وقت کویت کو رہائشی مکانوں کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔ رعایتی نرخوں پر مکان فراہم کرنے کی فہرست میں ایک لاکھ افراد اپنی باری کے منتظر ہیں۔ کویت کی 94 فیصد آمدن خام تیل کی ایکسپورٹ پر ہے۔

(ah/aba(Reuters