1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد چار کروڑ سے تجاوز کر گئی

19 اکتوبر 2020

گزشتہ برس کے اوآخر ميں پھيلنے والا نيا کورونا وائرس چار کروڑ سے زائد افراد کو متاثر کر چکا ہے۔ ان دنوں دنيا کو اس وبائی مرض کی دوسری لہر کا سامنا ہے اور بيشتر ممالک ميں سخت قوانين ایک مرتبہ پھر متعارف کرائے جا رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/3k7UJ
Illustration Coronavirus Sars-Cov-2
تصویر: NIAID/Zuma/picture alliance

دنيا بھر ميں نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد چار کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کے اعداد و شمار کے مطابق پير انيس اکتوبر کو وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد چار کروڑ کا ہندسہ عبور کر چکی ہےجبکہ اس عالمی وبا کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بھی اب گیار لاکھ تیرہ ہزار آٹھ سو چھیانوے تک ہو چکی ہے۔ يہ وائرس دنيا بھر کے دو سو دس ممالک و خطوں ميں پھيل چکا ہے۔ امريکا اکياسی لاکھ سے زائد متاثرين اور دو لاکھ بيس ہزار کے قريب اموات کے ساتھ بدستور سب سے زيادہ متاثرہ  ملک ہے۔ بھارت دوسرا سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ امريکا کی جانز ہاپکنز يونيورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک دو کروڑ چوہتر لاکھ افراد اس بيماری سے صحت ياب بھی ہو چکے ہيں۔

جرمنی: 'تارکین وطن کے لیے کورونا وائرس ایک اضافی بوجھ ہے'

کورونا وائرس کی دوسری لہر یورپ کو اپنی لپیٹ میں لیتے ہوئے

يہ امر اہم ہے کہ دنيا بھر ميں متاثر افراد کی نصف سے زائد تعداد تين سب سے زيادہ متاثرہ ممالک ميں سامنے آئی ہے۔ امريکا اکياسی لاکھ چون ہزار سے زائد، بھارت پچھتر لاکھ پچاس ہزار سے زائد اور برازيل باون لاکھ پينتيس ہزار سے زائد انفيکشنز کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ممالک ہيں۔ يہ امر بھی اہم ہے کہ پچھلے صرف سات دنوں ميں ڈھائی ملين کيسز بڑھے ہيں، جو اس وائرس کے نمودار ہونے کے بعد سے اب تک سب سے تيز رفتار اضافہ ہے۔

کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کيسز کے تناظر ميں يورپ ميں پھر سے پابندیاں متعارف کرائی جا رہی ہيں۔ فرانس کے بعد بيلجيئم ميں بھی آج سے رات کے وقت کرفيو نافذ رہے گا۔ سوئٹزرلينڈ ميں پير سے تمام انڈور يا بند مقامات پر چہرے پر ماسک پہننا لازمی قرار دے ديا گيا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر جرمنی نے بھی داخلی سطح پر سخت قوانين متعارف کرائے تھے۔ يورپ ميں اس وبائی مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ کورونا وائرس کی دوسری کے لہر کے باعث اس وقت دنيا کے بيشتر ممالک ميں دوبارہ سختياں متعارف کرائی جا رہی ہيں تاکہ انفيکشن کے پھيلاؤ کو محدود رکھا جا سکے۔

درحقیقت کورونا وائرس دکھتا کیسا ہے؟

ع س / ع ت (اے ايف پی)