1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا خام تیل کو لے بیٹھا، ایک دن میں کئی برے عالمی ریکارڈ

20 اپریل 2020

کورونا وائرس کی عالمی وبا اور لاک ڈاؤن کے سبب طلب میں بے تحاشا کمی کے باعث عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں تاریخی حد تک گر گئیں۔ بیس اپریل کو امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت صفر ڈالر سے بھی نیچے گر کر منفی میں چلی گئی۔

https://p.dw.com/p/3bBup
تصویر: Getty Images/AFP/R. Beck

امریکا میں نیو یارک، برطانیہ میں لندن اور جرمنی میں برلن سے پیر بیس اپریل کی شام ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پوری دنیا میں اس وقت تیل کی کھپت اور بین الاقوامی منڈیوں میں طلب اتنی کم ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی طرف سے یومیہ پیداوار میں بہت زیادہ کمی کے باوجود تاجروں کو خریدار نہیں مل رہے اور منڈیاں خام تیل سے بھری پڑی ہیں۔

منفی قیمت کا مطلب کیا؟

اس بہت کم طلب اور بہت زیادہ رسد کا نتیجہ یہ نکلا کہ عالمی منڈیوں میں امریکی خام تیل کی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کہلانے والی قسم کی فی بیرل قیمت ریکارڈ حد تک کمی کے بعد پہلے دس ڈالر، پھر چار ڈالر فی بیرل اور اس کے بعد ایک ڈالر سے بھی کم تک گر گئی۔

لیکن یہ سلسلہ یہی پر ختم نہ ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت صفر ڈالر تک گرنے کے بعد منفی میں بھی چلی گئی۔ تکنیکی طور پر منفی قیمت کا مطلب یہ ہوتا ے کہ تیل بیچنے والا تاجر خریدار کو مفت تیل بھی دے اور پھر فی بیرل ایک خاص قیمت بھی اس لیے ادا کرے کہ خریدار اس سے یہ تیل خرید رہا ہے۔ اس کا سبب ماہرین نے یہ بتایا ہے کہ خاص طور پر امریکی خام تیل کی تمام ذخیرہ گاہیں اس وقت بالکل بھری پڑی ہیں۔

خام تیل کی قیمتوں میں صرف ایک دن میں ہی کئی منفی عالمی ریکارڈ بنا دینے والی یہ تاریخ ساز کمی اس لیے بھی انتہائی حیران کن ہے کہ ابھی جمعہ سترہ اپریل تک تو ڈبلیو ٹی آئی کا ایک بیرل ساڑھے سترہ ڈالر تک میں فروخت ہو رہا تھا۔ اس کے بعد آج پیر کو نئے ہفتے کے پہلے دن اس خام تیل کی تجارت میں یکے بعد دیگر کئی ایسے منفی عالمی ریکارڈ قائم ہو گئے جو تاریخ میں کبھی دیکھنے یا سننے میں آئے ہی نہیں تھے۔

تیل کی پیداوار میں تاریخی کمی

عالمی منڈیوں میں تیل کی انتہائی کم قیمتوں کے باعث تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے رکن بڑے ممالک نے ابھی حال ہی میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنی یومیہ پیداوار میں واضح کمی کر دیں گے، تاکہ قیمتوں کو کچھ سنبھالا ملے اور انہیں مقابلتاﹰ انتہائی کم سے کچھ زیادہ فی بیرل آمدنی ہو سکے۔

اسی لیے اوپیک کی رکن ریاستوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنی یومیہ پیداوار میں مئی اور جون کے مہینوں میں تقریباﹰ دس ملین بیرل کی کمی کر دیں گی۔ لیکن بظاہر اوپیک کی طرف سے اس کی تاریخ کی سب سے بڑی پیداواری کمی کا فیصلہ بھی مددگار ثابت نہ ہو سکا اور خام تیل کی قیمیتں مسلسل گرتی ہی گئیں۔ ایک بیرل میں 159 لٹر خام تیل ہوتا ہے۔

بیس اپریل کی شام تک خام تیل کی برینٹ آئل قسم کی فی بیرل قیمت بھی بہت کم ہو چکی تھی۔ اوپیک ممالک کی طرف سے یہ فیصلہ بھی کیا جا چکا ہے کہ وہ مجموعی طور پر تیل کی پیداوار کی اپنی یومیہ شرح اگلے دو برسوں (مئی 2022ء) تک مقابلتاﹰ کم ہی رکھیں گے۔

کمی کا فائدہ صارفین کو کم

خام تیل کی قیمتوں میں تاریخی کمی کا براہ راست فائدہ بین الاقوامی سطح پر صارفین کو پہنچ تو رہا ہے لیکن اس شرح سے نہیں جس شرح سے اس خام تیل کی قیمتیں گری ہیں، جسے ماہرین اقصادیات عرف عام میں 'بلیک گولڈ‘ یا 'سیاہ سونا‘ کہتے ہیں۔

اس کی ایک مثال یہ کہ بین الاقوامی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران ہونے والی بہت زیادہ کمی کے باوجود جرمنی میں عام پٹرول پمپوں پر سپر کہلانے والے E10 پٹرول کی اوسط قیمت 1,16 یورو فی لٹر اور ڈیزل کی قیمت 1,08 یورو فی لٹر ہے، جو چند ہفتے پہلے کے مقابلے میں چند سینٹ کم تو ہے، لیکن اتنی کم نہیں جتنی وہ کی جا سکتی تھی۔

م م / ش ح (اے ایف پی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں