1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ میں کار بم حملہ : پانچ پولیس اہلکار، دو شہری ہلاک

مقبول ملک اے ایف پی
18 اکتوبر 2017

پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک کار بم دھماکے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور بائیس زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق یہ بظاہر ایک خود کش کار حملہ تھا، جس میں پولیس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

https://p.dw.com/p/2m3P4
Pakistan Mindestens zwölf Tote bei Anschlag
تصویر: picture alliance/dpa/Photoshot/Irfan/zjy

کوئٹہ سے بدھ اٹھارہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ ہلاکت خیز حملہ بلوچستان کے دارالحکومت کے مضافاتی علاقے سریاب میں بدھ کے روز صبح قریب پونے نو بجے کیا گیا۔ اس حملے میں کم از کم  پانچ پولیس اہلکاروں اور دو شہریوں سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے جبکہ زخمیوں کی تعداد بائیس بتائی گئی ہے، جن میں سے متعدد شدید زخمی ہیں۔

بلوچستان مزید نظر انداز نہیں ہو گا، جنرل قمر باجوہ

دو سو سے زائد بلوچ عسکریت پسندوں نے کوئٹہ میں ہتھیار ڈال دیے

کوئٹہ میں پولیس اکیڈمی پر حملہ، داعش نے ذمہ داری قبول کر لی

بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں کی جس گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، وہ صوبائی پولیس کے ایلیٹ دستوں کی ایک گاڑی تھی، جس میں سوار اہلکار صبح مصروفیت کے اوقات میں اپنی ڈیوٹی پر جا رہے تھے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پولیس کی گاڑی دراصل ایک ٹرک تھا، جس میں تیس سے زائد اہلکار سوار تھے۔

اس دھماکے کے بعد صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے صحافیوں کو بتایا کہ مرنے والوں میں سے پانچ پولیس اہلکار ہیں اور ایک عام شہری۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس حملے میں پانچ پولیس اہلکاروں کے علاوہ دو عام شہری ہلاک ہوئے۔

Pakistan Anschlag bei einer Polio-Impfstation in Quetta
صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئےتصویر: DW/A. G. Kakar

کوئٹہ میں پولیس کے اعلیٰ حکام نے اس حملے میں ہلاک شدگان کی تعداد سات اور زخمیوں کی تعداد بیس سے زائد بتائی ہے۔ طبی ذرائع نے مطابق اس حملے کے بعد سات افراد کی لاشیں ایک مقامی ہسپتال میں لائی گئیں جبکہ زخمیوں کی تعداد چوبیس ہے، جن میں سے تیرہ کوئٹہ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے مطابق اس واقعے میں حملہ آور نے اپنی گاڑی کو پولیس کی گاڑی سے ٹکرا دیا، جس کے بعد دھماکا ہوا اور حملہ آور کی گاڑی کو آگ بھی لگ گئی۔ بگٹی کے بقول یہ حملہ بظاہر ایک خود کش حملہ تھا۔ اسی قوی امکان کی پولیس کے ایک سینیئر اہلکار عبدالرزاق چیمہ نے بھی تصدیق کر دی۔

بلوچستان جنوب مغربی پاکستان کا ایسا صوبہ ہے، جو تیل، گیس اور دیگر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ اس صوبے میں شدت پسند مسلم گروہ بھی فعال ہیں اور فرقہ پرست مذہبی گروپوں کے علاوہ کئی مسلح بلوچ قوم پسند تنظیمیں بھی۔

اس پاکستانی صوبے میں کیے گئے خونریز حملوں میں اکثر شیعہ مسلم اقلیتی برادری کے افراد اور مختلف سکیورٹی اداروں کے ارکان کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

پولیس کے تربیتی مرکز پر حملہ