1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئتھن: احتجاج کے بعد ’اشتعال انگیزی‘ کی چھان بین شروع

10 ستمبر 2018

جرمن پولیس نے چھان بین شروع کر دی ہے کہ آیا کوئتھن شہر میں ہوئے مظاہروں کے دوران نیو نازی عناصر نے مجرمانہ کارروائیاں سرانجام دی ہیں؟ ایک جرمن شہری کی ہلاکت پر اتوار کی رات اس شہر میں مظاہروں کا انعقاد کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/34cm0
Deutschland Tödlicher Streit in Köthen - Trauerzug
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ کوئتھن شہر میں نیو نازی عناصر کی طرف سے تشدد کیے جانے کی اطلاعات پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس شہر میں ایک جرمن شہری کی ہلاکت کے بعد اتوار کی شام مظاہروں کا انعقاد بھی کیا گیا۔

پولیس کے مطابق ’کیمنٹس پرو‘ گروہ کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری کردہ اس مظاہرے کی کال پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مثبت ردعمل ظاہر کیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس مظاہرے میں پچیس ہزار افراد شریک ہوئے۔ جس میں چار سو سے پانچ سو افراد کا تعلق انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد سے تھا۔

ابتدائی معلومات کے مطابق کوئتھن میں ایک جرمن شہری کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے شبے میں دو افغان افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ سر میں چوٹ لگنے کے باعث وہ ہلاک ہوا تھا۔ مقامی میڈیا میں یہ خبر عام ہونے کے بعد دائیں بازو کے انتہا پسندوں فوری طور پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مہاجرت مخالف بیانات بھی دیے۔ اتوار کی شام منعقد ہوئی احتجاجی ریلی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی قرار دی جا رہی ہے۔

تاہم پیر کے دن حکام نے بتایا کہ ہلاک ہونے والا جرمن شہری دراصل دل کے شدید عارضے میں مبتلا تھا اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس کی ہلاکت کسی چوٹ لگنے کی وجہ سے نہیں ہوئی۔ کوئتھن میں یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے، جب ابھی حال ہی میں جرمن شہر کیمنٹس میں بھی ایک جرمن شہری کی ہلاکت ہوئی تھی۔

چھبیس اگست کو رونما ہونے والے اُس واقعے میں بھی تارک وطن پس منظر کے حامل دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مشرقی شہری کیمنٹس میں اس قتل کی واردات کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا تھا، جن میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔

ع ب / ش ح (نیوز ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید