1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ‘ سے ایک شہری ہلاک، پانچ زخمی

مقبول ملک
20 اکتوبر 2016

پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ کشمیر کے متنازعہ علاقے میں کنٹرول لائن کے پار سے ’بھارتی دستوں کی نئی فائرنگ‘ کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔ دونوں ملکوں کے مابین اس وقت شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2RSZ2
Kaschmir Grenzstreitigkeiten Indien Pakistan Verletzung Waffenruhe
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Mughal

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات بیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ملکی وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ اس واقعے میں ہمالیہ کے اس منقسم خطے میں لائن آف کنٹرول کے پار سے بھارتی دستوں کی طرف سے مبینہ طور پر بلااشتعال کی جانے والی اچانک فائرنگ کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک ہو گیا جبکہ دو خواتین اور دو بچوں سمیت کم از کم پانچ افراد زخمی بھی ہوئے۔

بتایا گیا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریبی علاقے کے مقامی رہائشی ہیں۔ اس سے پہلے اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں صرف دو خواتین اور دو بچوں کے زخمی ہونے کا ذکر کیا گیا تھا۔

پاکستانی فوج نے اس فائرنگ کے لیے بھارت کو ذمے دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ نئی دہلی کی طرف سے دونوں ملکوں کے مابین جنگ بندی کی ایک اور واضح خلاف ورزی ہے۔

اسی دوران پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا  نے ٹوئٹر پر وقفے وقفے سے جاری کیے جانے والے اپنے متعدد پیغامات میں کہا کہ یہ فائرنگ بدھ 19 اکتوبر کے روز کی گئی، جس کا پاکستانی دستوں کی طرف سے جواب بھی دیا گیا۔

Grenze zwischen Indien und Kaschmir
منقسم کشمیر میں کنٹرول لائن مقامی رہائشی علاقوں سے دور نہیں ہےتصویر: picture-alliance/dpa/J. Singh

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد اطراف کے فوجی دستوں کے مابین بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات ہونے والا فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس دوران بھارتی دستوں نے فائرنگ کرنے کے علاوہ مارٹر شیل بھی فائر کیے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں بھارتی حکام نے الزام لگایا ہے کہ کنٹرول لائن پر کشیدگی کے اس نئے واقعے میں فائرنگ کا آغاز مبینہ طور پر پاکستانی دستوں کی طرف سے کیا گیا۔

جنوبی ایشیا کی دو ہمسایہ لیکن حریف ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں گزشتہ ماہ سے کافی اضافہ ہو چکا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اڑی کے مقام پر ایک ملٹری بیس پر کشمیری عسکریت پسندوں کے ایک خونریز حملے کے بعد بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر ’سرجیکل اسٹرائیکس‘ کی ہیں۔ پاکستانی حکومت اور فوج نے نئی دہلی کے اس دعوے کو سختی سے رد کر دیا تھا۔

Indien Pakistan Kaschmir Region Konflikt
اطراف کے فوجی دستوں کے مابین فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے کے نتائج کا سامنا مقامی سول آبادی کو بھی کرنا پڑتا ہےتصویر: Sajjad Qayyum/AFP/Getty Images

ستمبر کے مہینے میں اڑی میں ایک بھارتی ملٹری بیس پر کشمیری عسکریت پسندوں کے حملے میں 19 فوجی مارے گئے تھے اور یہ کارروائی گزشتہ ایک عشرے سے بھی زائد عرصے کے دوران کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے میں نئی دہلی کے فوجی دستوں پر کیا جانے والا سب سے خونریز حملہ تھی۔

کئی ہفتوں سے جاری اس کشیدگی دوران دونوں ملکوں کے فوجی دستوں کے مابین کنٹرول لائن پر فائرنگ کے تبادلے کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں اسلام آباد کے بیانات کے مطابق اب تک دو پاکستانی فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید