1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلنٹن، ویت نام پر تنقید بھی اور بہتر تعلقات کی خواہش بھی

23 جولائی 2010

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ویتنام میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ویتنام اور امریکہ کے تعلقات دوستانہ ہیں۔ وہ اپنے ایک ہفتے کے دورے کی آخری منزل پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/ORxp
امریکی وزیر خارجہ: ہلیری کلنٹن، فائل فوٹوتصویر: AP

کلنٹن ایشیا پیسیفک سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے ویتنام کے دو روزہ دورے پر دارالحکومت ہنوئی پہنچ گئی ہیں۔ ہنوئی پہنچ کر امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور ویتنام تمام معاملات پر تعاون اور رابطے قائم رکھے ہوئے ہیں حتیٰ کہ ان معاملات پر بھی جن پر اختلافات موجود ہیں۔

سابق کمیونسٹ ریاست ویتنام اور امریکہ کے مابین سفارتی تعلقات قائم ہونے کے پندرہ برس بھی رواں ماہ کے دوران مکمل ہوئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کے بقول دونوں ممالک اب ایک دوسرے کو سابق دشمن کے طور پر نہیں بلکہ ایک ساتھی اور دوست کی حیثیت سے دیکھے جاتے ہیں۔

Flash-Galerie Mächtige Politikerinnen Hillary Rodham Clinton
امریکی وزیر خارجہ کی مشرق بعید کے سابقہ دورے کی ایک تصویر

مشرقی ایشیائی ریاست سے امریکہ کے تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے میں کافی بہتری اور گرم جوشی پیدا ہوئی ہے۔ سابق حریف ممالک کے مابین دو طرفہ تجارت آٹھ گنا بڑھ چکی ہے۔ اس کی بنیاد 2001ء میں طے پانے والے تجارتی معاہدے کو قرار دیا جاتا ہے۔ دو طرفہ تجارت کا موجودہ حجم سالانہ 16 ارب ڈالر ہے۔ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق ویتنام میں سرمایہ کاری کرنے والے بیرونی ممالک میں امریکہ سر فہرست ہے۔

کلنٹن کے بقول ویتنام ایسی عظیم ریاست بننے جارہا ہے جس کے پاس لامحدود امکانات موجود ہیں۔ " اسی لئے ہم یہاں حکومتی مخالفین کی گرفتاریوں، مذہبی گروہوں پر حملوں اور انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں پر گہرے تحفظات رکھتے ہیں۔" امریکی وزیر خارجہ نے ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ نامی تجارتی معاہدے میں ویتنام کی شمولیت کی بھی حمایت کی ہے۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ خطے کے آٹھ ممالک کے مابین یہ معاہدہ اگلے سال کے اواخر تک طے پاجائے۔

1965ء تا 75ء تک کی ویتنام جنگ میں امریکہ کی جانب سے جنگلات پر زہر آلود کیمیکل سپرے کے اثرات سے نمٹنے سے متعلق کلنٹن نے ہنوئی حکومت کو تعاون کا یقین دلایا۔

ویتنام کے وزیر خارجہ فیم یا کیم (PHAM GIA KHIEM) کا کہنا تھا کہ ہر ملک میں انسانی حقوق کی تعریف مختلف اور ثقافتی پس منظر کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ ہنوئی میں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا، " امریکی صدر اوباما کہہ چکے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی حتمی راستہ نہیں اور ہر ملک اپنے حالات کی مناسبت سے اپنا راستہ منتخب کرے، اور انسانی حقوق کی اقدار کسی ملک یا قوم پر تھونپی نہیں جاسکتیں"

Flash-Galerie Vietnamkrieg
ویتنام جنگ میں امریکی فوجی جنگلات میں کمیونسٹ جنگجوؤں کے حملوں کی زد میںتصویر: AP

ویتنام میں یک جماعتی حکومت پر مغربی حکومتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سیاسی آزادی میں اضاففے کا مطالبہ خاصا زور پکڑ چکا ہے۔ ویتنام کی حکومت فیس بک سمیت بعض دیگر ویب سائٹس کو بھی بلاک کرچکی ہے جبکہ مذہبی آزادی پر بھی پابندیاں ہیں۔

دریں اثنا کلنٹن نے ہنوئی میں آسیان تنظیم کے رکن دس ممالک کے وزراء سے بھی خطاب کیا۔ لگ بھگ چھ سو ملین کی آبادی والا یہ خطہ دنیا بھر میں امریکی برآمدات کی چھٹی بڑی منڈی ہے اور یہاں امریکی سرمایہ کاری چین سے بھی زیادہ ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں