1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیری مظاہرین کی جانب سے پھینکا گیا پتھر سیاح کی جان لے گیا

8 مئی 2018

بھارت  کے زیر انتظام کشمیر میں مظاہرین کی جانب سے پھینکے گئے پتھر نے ایک نوجوان بھارتی سیاح کی جان لے لی ہے۔ دوسری جانب اتوار کوبھارتی افواج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والا کشمیری نوجوان  ہسپتال میں دم توڑ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xMIt
Indien Kaschmir Unruhen
تصویر: Reuters/D. Ismail

نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سیاح کا تعلق تامل ناڈو سے تھا۔ وہ اپنے والدین کے ساتھ کشمیر  کے سیاحتی دورے پر آیا ہوا تھا۔ گزشتہ شب، جب وہ اور اُس کے والدین مقامی گاؤں سے لوٹ رہے تھے تو قریب ہی احتجاج کرنے والے مظاہرین کی جانب سے ایک پتھر ان کی ٹیکسی کا شیشہ توڑتے ہوئے اس نوجوان سیاح کے سر پر لگ گیا۔ اس بائیس سالہ سیاح کو سری نگر کے ایک ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔ مقامی پولیس افسر نذیر احمد کے مطابق مظاہرین اور بھارتی افواج کے درمیان گزشتہ روز سارا دن جھڑپ جاری رہی۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندوں اور کشمیر کے حمایتی سیاست دانوں نے اس سیاح کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کیا ہے ان میں وادی کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں جنھوں نے اس سیاح کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں انتظامیہ نے  کشمیر میں سیاحت بڑھانے کے غرض سے بھارتی زیر انتظام کشمیر کو پر امن ظاہر کرانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن گولیاں چلانے کے واقعات، بھارت مخالف مظاہروں اور مغربی حکومتوں کی جانب سے ان کے شہریوں کو کشمیر جانے سے روکنے کی ہدایات نے یہاں سیاحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

اس تناظر میں منگل کو دکانیں، دفاتر اور اسکول بند رہے۔ اتوار کو بھارتی افواج کے ہاتھوں شوپیاں کے مقام پر گولی لگنے سے نشانہ بنائے جانے والا ایک نوجوان منگل کو سری نگر کے ہسپتال میں ہلاک ہو گیا۔ اتوار کو بھارتی افواج کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔ بھارتی فوجیوں نے شوپیاں میں ان بھارت مخالف مظاہرین پر فائرنگ کی تھی جو اس مقام پر جانا چاہ رہے تھے جہاں بھارتی فوجیوں نے پانچ جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس لڑکے کی ہلاکت کی خبر  کے بعد اس کے گاؤں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائے جانے سے چار افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔

بھارت اور پاکستان دونوں کشمیر کے دو مختلف حصوں کو کنٹرول کرتے ہیں لیکن دونوں ہی کشمیر کو اپنی سرزمین کاحصہ سمجھتے ہیں۔ سن 1989 سے وادی میں باغی بھارتی حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ یا تو یہ پاکستان کا حصہ بنائے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں یا پھر خود مختار ہونا چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر نائلہ علی خان سے ڈی ڈبلیو کی گفتگو

 گزشتہ چند برسوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ خصوصی طور پر جنوبی حصے میں عسکریت پسندی کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے اور وہ نئی دہلی کی رِٹ کو بندوقوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے چیلنج کر رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق  زیادہ تر کشمیری عسکریت پسندوں کے مشن کی حمایت کرتے ہیں اور سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں میں حصہ بھی لیتے ہیں۔ اب تک ستر ہزار  افراد کشمیر کی تحریک میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

ب ج/ ص ح (اے پی )