1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں کچھ ٹیلی فون لائینز بحال

17 اگست 2019

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ دو ہفتوں سے ہر طرح کے مواصلاتی رابطے منقطع ہیں لیکن حکومتی بیان کے مطابق آج ایک سو ٹیلی فون ایکسچینجز میں سے سترہ جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3O3Kr
Kaschmir Protest & Unruhen in Srinagar
تصویر: REUTERS

اگست کے اوائل میں نئی دہلی حکومت نے مسلم اکثریتی علاقے کشمیر کو حاصل نیم خودمختار حیثیت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وہاں لینڈ لائن، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس ختم کر دی تھی۔ نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کو احتجاجی اور پرتشدد مظاہروں کا خدشہ تھا اور اسی باعث جموں و کشمیر میں اضافی فوجی تعینات کرتے ہوئے لوگوں کی نقل و حرکت کو انتہائی محدود بنا دیا گیا تھا۔

جموں و کشمیر کے پولیس چیف دلباغ سنگھ کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے پانچ پرامن علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم نے سترہ ٹیلی فون ایکسچینجز کو بحال کر دیا ہے۔ کچھ حصوں میں جزوی طور پر لینڈ لائن فون بھی کھول دیے گئے ہیں۔‘‘

Kaschmir Protest & Unruhen in Srinagar
دوسری جانب علاقے کے لاک ڈاؤن کے باوجود کشمیری احتجاج کر رہے ہیںتصویر: REUTERS

دریں اثناء کمشیر کے مرکزی شہرسری نگر کے دو درجن افراد نے ہفتے کی صبح اس حکومتی دعوے کو مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے لینڈ لائن فون ابھی تک کام نہیں کر رہے۔ قبل ازیں ریاستی چیف سیکریٹری بی وی آر سبراہمینیم نے جمعے کے روز کہا تھا کہ ویک اینڈ پر مرحلہ وار فون سروس بحال کر دی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ علاقے کے لحاظ سے آئندہ پیر سے حکومتی دفاتر اور اسکول بھی کھول دیے جائیں گے۔

دوسری جانب علاقے کے لاک ڈاؤن کے باوجود کشمیری احتجاج کر رہے ہیں۔ جمعے کے روز سری نگر میں سینکڑوں مقامی شہریوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مقامی رپورٹروں کے مطابق پولیس نے ان مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کے ساتھ ساتھ پیلٹ گنوں کا بھی استعمال کیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق نئی دہلی حکومت کی جانب سے کشمیر میں نقل و حرکت کو انتہائی محدود بنا دیا گیا ہے اور وہاں کرفیو کی سی صورتحال ہے۔ کشمیریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور کرفیو میں نرمی کے ساتھ ہی وہاں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہونے کا امکان ہے۔ گزشہ روز سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں بھی کشمیر کی صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

ا ا / ش ح (اے ایف پی، اے پی)