1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کروڑوں یورپی شہریوں کو مستقبل میں غربت کا خطرہ

کشور مصطفیٰ12 ستمبر 2013

مالیاتی بحران کے تناظر میں یورپی ملکوں میں حکومتوں کی بچتی پالیسیاں اس براعظم کے کروڑوں عام شہریوں کو غربت کی طرف دھکیل رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/19gXO
تصویر: AFP/Getty Images

بارہ سال بعد 2025ء میں غربت کے خطرے سے دوچار یورپی شہریوں کی مجموعی تعداد 146 ملین ہو جانے کا خدشہ ہے۔

یہ بات بین الاقوامی امدادی تنظیم آکسفیم (Oxfam) نے اپنی ایک ایسی تازہ ترین رپورٹ میں کہی ہے جس میں حکومتوں کو انتباہ بھی کیا گیا ہے اور جو یورپی یونین کے وزرائے خزانہ کے جمعہ 13 ستمبر کو وِلنیئس میں ہونے والے اجلاس کے پیش منظر میں جاری کی گئی ہے۔

آکسفیم کی اس رپورٹ کے مطابق یورپی ملکوں کی حکومتیں اقتصادی اصلاحات کی سوچ کے تحت جو بچتی اقدامات کر رہی ہیں، ان کے سبب2025ء تک یورپ میں مزید قریب 25 ملین شہری غربت کا شکار ہو جائیں گے۔

Portugal/ Armut/ Sparpaket
پُرتغال میں بڑھتی ہوئی غربت کا اندازہ بازاروں کی صورتحال سے ہوتا ہےتصویر: Reuters

یورپی یونین کے صدر دفاتر برسلز میں ہیں اور وہیں پر اس بین الاقوامی امدادی ایجنسی نے بھی اپنا ایک یورپی دفتر قائم رکھا ہے۔ آکسفیم کے برسلز میں قائم اس دفتر کی سربراہ نتالیا الانسو کہتی ہیں کہ یورپی حکومتوں کی بچتی پالیسیاں ’’اخلاقی اور اقتصادی حوالے سے لایعنی‘‘ ہیں۔ انہوں نے یورپی حکمرانوں سے کہا ہے کہ انہیں دنیا کے دیگر خطوں میں مختلف ممالک کی طرف سے سماجی شعبے کے بجٹ میں کٹوتیوں کے منفی اثرات سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔

نتالیا الانسو کے بقول آکسفیم کو خطرہ ہے کہ اگر یورپی ملکوں میں سوشل سکیورٹی یا سماجی تحفظ، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں عوامی حقوق متاثر ہوتے رہے، بجٹ میں کمی کی جاتی رہی اور عام شہریوں پر غیرمنصفانہ ٹیکسوں کا بوجھ بھی ڈالا جاتا رہا، تو یورپی معاشروں کے باشندے غربت کی دلدل میں مسلسل دھنستے ہی چلے جائیں گے۔

برسلز متعینہ آکسفیم کی اس عہدیدار کے بقول یورپ میں بچتی اقدامات اور مالی کٹوتیوں سے فائدہ محض 10 فیصد امیر باشندوں کو پہنچ رہا ہے۔ صرف انہی کی دولت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نتالیا الانسو نے یونان، آئر لینڈ، اٹلی، اسپین اور برطانیہ کی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ ان ریاستوں کا شمار بہت جلد دنیا کے سماجی عدم مساوات والے ملکوں میں ہونے لگے گا کیونکہ وہاں کی حکومتوں نے بچتی پالیسیاں اپنانے میں جارحانہ حد تک شدید نوعیت کے اقدامات کیے ہیں۔

Deutschland Armut
یورپ کی مضبوط ترین اقتصادیات کے حامل ملک جرمنی میں بھی امیر اور غریب میں فرق بڑھتا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

نتالیا الانسو کہتی ہیں، ’’برطانیہ میں تب امیر اور غریب کے مابین فرق اسی سطح تک پہنچ جائے گا، جو جنوبی سوڈان یا پیراگوئے میں نظر آتا ہے۔‘‘

انٹرنیشنل ایڈ ایجنسی آکسفیم کی اس رپورٹ کے مطابق اگر اس مسئلے پر قابو نہ پایا گیا تو بچتی پالیسیاں 2025ء تک مزید 15 تا 25 ملین یورپی باشندوں کو غربت میں دھکیل دیں گی۔ اس تنظیم نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے، ’’یورپی بچتی پالیسیاں تب تک 146 ملین انسانوں یعنی مجموعی یورپی آبادی کے ایک چوتھائی سے بھی زائد حصے کو غربت کے خطرات سے دوچار کر دیں گی۔ لاطینی امریکا، جنوب مشرقی ایشیا اور افریقہ کی صورتحال سے سبق سیکھتے ہوئے یورپی ملکوں کو اپنی بچتی پالیسیوں پر غور کرنا چاہیے۔ مذکورہ خطوں کے ممالک نے قریب دو عشرے، یعنی 80 اور 90 کی دہائیاں سماجی اور اقتصادی بدحالی دور کرنے کی کوششوں میں صرف کیے۔‘‘

Rumänien Proteste Sparpaket
متعدد مشرقی یورپی ممالک کے عوام غربت سے پریشان ہیںتصویر: REUTERS

آکسفیم نے یورپی حکومتوں کو اپنی موجودہ بچتی پالیسیوں کے متبادل کے طور پر ایک ایسا نیا اقتصادی اور سماجی ماڈل تیار کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے، جس میں عام شہریوں کی خوشحالی، جمہوری مضبوطی اور ٹیکسوں کے منصفانہ نظام کو پوری طرح مدنظر رکھا گیا ہو۔

نتالیا الانسو کے بقول، ’’ایک ایسا بچتی ماڈل ممکن ہے جس میں اسکولوں، ہسپتالوں، رہائشی سہولیات، ریسرچ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائے۔ اس طرح لاکھوں یورپی باشندوں کو دوبارہ روزگار مہیا کیا جا سکتا ہے اور یورپی معیشتوں کو پائیدار بنانے میں بھی مدد ملے گی۔‘‘