1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرتار پور صاحب جانے والے سیاحوں سے اپیل

من میت کور
22 فروری 2021

کرتار پور صاحب سفید سنگ مرمر کا وسیع و عریض خوبصورت گورودوارہ ہے، جو سکھ مذہب کی شناخت کے ساتھ ساتھ خوبصورت طرز تعمیر کا بھی شاہکار ہے۔ کرتارپور پوری دنیا میں آباد سکھ کمیونٹی کی نمائندگی کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3pgpM
Pakistan | Bloggerin | Manmeet Kour
تصویر: privat

میں بطور سکھ یہ بھی واضح کرتی چلوں کہ یہ ہمارے لیے مذہبی آزادی کی بھی علامت ہے۔ ہماری کمیونٹی کے کچھ لوگ اس سفید گورودوارے کا تاج محل کی خوبصورتی سے بھی موزانہ کرتے ہیں، جو مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے ملکہ ممتاز سے محبت کے اظہار کے لیے تعمیر کروایا تھا۔

 جس وقت سے کرتار پور راہداری کا افتتاح ہوا، اسی وقت سے ہی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد یہاں کا رخ کر رہی ہے۔ شہر، شہر، نگری نگری اور دیگر ملکوں سے آنے والے سیاح اس احاطے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ تاہم بعض اوقات بہت سے سیاح اس مقام میں اس جگہ کی مذہبی اہمیت بھول جاتے ہیں، سکھوں کے لیے اس مقدس مقام کی تعظیم کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔

اس مقام پر سر ڈھانپے بغیر داخل ہونا، سکھوں کے مذہبی جذبات کا خیال نہ رکھتے ہوئے سیلفیاں اور ٹک ٹاک ویڈیوز بنوانا، کرتار پور صاحب کے احاطے میں سگریٹ نوشی کرنا جیسی باتیں بہت ہی نامناسب ہیں۔ یہ مقام ہمارے لیے بالکل ایسے ہی ہے، جیسے مسلمانوں کے لیے مکہ اور مدینہ کے مقدس مقامات ہیں۔

Kartarpur | Grenzkorridor zwischen Indien und Pakistan | Baba Guru Nanak Dev Schrein
تصویر: AFP/Getty Images/A. Qureshi

آپ نے اگر غور کیا ہو تو اس گرودوارے سمیت تقریبا ہر ہی گرودوارے میں پیلے، ناریجی اور مختلف رنگوں کے رومال اور پٹکے رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ گرودارے میں جب تک آپ موجود ہوں، یہ سخت ہدایات دی جاتی ہیں کہ سر کو باندھیں یا سر پر رومال ضرور رکھیں۔

 یہ ہدایات ہر عمر کے افراد، مرد اور عورت سب کے لیے ہی جاری کی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ سکھ مذہب میں اس بات کا لازمی خیال رکھا جاتا ہے۔ اب ذرا تصور کریں کہ وہ مقام کہ جہاں اس مذہب کے پیشوا گرونانک دیو جیوت دیوس نے عبادات کی ہوں تو یہ مقام سکھوں کے لیے انتہائی مقدس اور مذہبی لحاظ سے قابل احترام بن جاتا ہے۔

 یہی وجہ ہے کہ اب یہاں جگہ جگہ سیلفیاں لینے اور ویڈیوز بنوانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے کیونکہ اس مذہبی مقام کا تشخص اور احترام لازمی ہے۔ مگر ساتھ ہی اس پابندی کا اطلاق گرودوارے سے متصل ایک مقام پر ختم ہو جاتا ہے، جہاں کرتار پور صاحب کی عمارت کو اچھے سے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے۔ سیاح وہاں تصاویر بنوا سکتے ہیں تاکہ ان کی یادگار بھی برقرار رہے۔
اب اس گرودوارے کا دورہ کرنے والوں سمیت یہاں کے سکھ اور غیر سکھ اسٹاف کو اس بات کی بھی ہدایات دیں گئی ہیں کہ اس مقام پر سگریٹ نوشی بھی نہ کی جائے ۔ جناب اب یہ کہا جائے کہ سگریٹ پینے سے مذہب کا کیا تعلق تو صرف اس بات کو سمجھیں کہ اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے بھی ہیں تو کیا آپ اپنے والدین یا بڑوں کے سامنے بلا جھجک یا شرمندگی کے سگریٹ کا کش لگا سکتے ہیں؟ بیشتر اس سوال کا جواب نفی میں ہی دیں گے کیونکہ یہ ہماری ثقافتی روایات کی ترجمانی بھی کرتا ہے اور مذہب کی بھی۔

تو سٹاف ممبر ہوں یا ڈیوٹی پر مامور اہلکار، یا گرودوارے کا اسٹاف، یہاں کسی کو بھی کھلے عام سگریٹ نوشی کی اجازت نہیں ۔

 یہ وہ چند چیدہ چیدہ نکات تھے، جو میں آپ کے سامنے رکھنا چاہتی تھی کیوں کہ کرتارپور صاحب میں سگریٹ نوشی اور سیلفی بنوانے سمیت گرودوارے کے اندرونی مقامات کی منظر کشی کی ممانعت کی گئی ہے۔

ہر ایک مقام کے کچھ آداب ہوتے ہیں اور مذہبی مقامات پر آداب کی پیروی کرنا بے حد ضروری ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اس سے نا صرف آپ کے لیے آسانی پیدا ہوتی ہے بالکل اس مذہب سے جڑی روایات سے آگاہی بھی ہو جاتی ہے۔

Pakistan und Indien Eröffnung Sikh Pilgerweg in Kartarpur
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi