1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی پھر خونریزی کی لپیٹ میں، 38 شہری مارے گئے

18 اگست 2011

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں دو دن کے اندر بد امنی کے واقعات نے مزید 38 افراد کی جان لے لی ہے۔ شہر میں خونریزی کا یہ تازہ سلسلہ حکمران پیپلز پارٹی کے ایک سابق ایم این اے کے قتل کے بعد شروع ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/12If7
تصویر: dapd

لیاری سے قومی اسمبلی کے سابق رکن احمد کریم داد بلوچ کو بدھ کی شب موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے کھارادر میں ہلاک کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے لیاری کے اطراف اور شہر کے بعض دیگر علاقوں میں ہدف بنا کر فائرنگ اور بد امنی کے دیگر واقعات میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔ شہر کے سرکاری ہسپتالوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ان واقعات میں 30 ہلاکتوں کی تصدیق ہو سکی ہے۔ کراچی سے ہمارے نامہ نگار رفعت سعید کے مطابق مرنے والے شہریوں کی تعداد 38 تک پہنچ چکی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا:’’یہ گزشتہ ماہ کی طرح کے واقعات نہیں، یہ ایک گروہی جنگ (Gang War) جیسے واقعات ہیں، یہ گروہ ایک دوسرے سے لڑتے رہتے ہیں، اور مخالفین کو نشانہ بناتے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے شہر میں عام افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کیے جانے کے بہت زیادہ واقعات ہو رہے تھے۔

Osama bin Laden Tod Reaktion Pakistan
برطانوی اخبار فنانشیئل ٹائمز کے مطابق کراچی میں سکیورٹی اداروں کو دہشت گردوں پر محض نظر رکھنے کی اجازت ہے، کارروائی کرنے کی صلاحیت سے سکیورٹی ادارے محروم نظر آتے ہیںتصویر: picture alliance / dpa

پولیس ذرائع کے مطابق اگرچہ ان گروہوں کو سیاسی سرپرستی حاصل رہتی ہے تاہم بد امنی کے حالیہ واقعات کی بنیاد سیاسی نہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک پولیس اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ عین ممکن ہے، مارے جانے والوں میں سے کچھ کو لسانی بنیادوں پر مارا گیا ہو۔ پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ نے رواں ماہ ہی اس اہم شہر میں امن و سلامتی کے قیام کے دعوے کیے تھے مگر صورتحال میں کوئی واضح فرق دکھائی نہیں دے رہا۔

شہر کی گزشتہ بیس سالہ تاریخ میں گزشتہ ماہ خونریز ترین رہا، جس دوران 300 سے زائد شہری بد امنی کی نذر ہوگئے۔ پاکستان کے حقوق انسانی کمیشن کے مطابق شہر کے اندر سات ماہ میں قریب 800 افراد مسلح دہشت گردوں کی فائرنگ میں مارے جا چکے ہیں۔

رپورٹ شادی خان سیف

ادارت امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں