1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر سپریم کورٹ کی سماعت

رفعت سعید، کراچی4 جولائی 2016

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج چیف جسٹسس آف پاکستان انور ظہر جمالی نے اویس شاہ اغوا کے معاملے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

https://p.dw.com/p/1JImb
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Adil

گزشتہ ماہ پہلے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے کا اغواء اور پھر چند روز بعد ہی معروف قوال امجد صابری کے قتل نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بحالی امن کے دعووں کی قلعی کھول دی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے صوبائی چیف جسٹس کے بیٹے کا اغواء بڑا چیلنج بنا ہوا ہے کیونکہ اس معاملے میں براہ راست سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا ہے۔

سپریم کورٹ کے دباؤ کے باعث اویس شاہ کے اغوا کے بعد غفلت برتنے پر معطل کیے گئے ایس ایس پی ساؤتھ ڈاکٹر فاروق کو ایک بار پھر معطل کردیا گیا ہے۔ وزیر اعلٰی سندھ نے معطلی کے صرف دو دن بعد ہی بے گناہ قرار دے کر انہیں عہدے پر بحال کردیا تھا۔ لیکن جب عدالت عظمٰی نے اس حوالے سے رپورٹ طلب کی تو چیف سیکرٹری سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر فاروق کو دوبارہ معطل کردیا گیا ہے جس پر عدالت نے معطلی کو ناکافی قرار دے کر مذکورہ افسر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا۔

معروف قوال امجد صابری کو گزشتہ ماہ کراچی میں قتل کر دیا گیا تھا
معروف قوال امجد صابری کو گزشتہ ماہ کراچی میں قتل کر دیا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

عدالتی استفسار پر ڈائریکٹر پے رول نے بتایا کہ جس روز چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا بیٹا اغوا ہوا اس دن بھی پچیس ملزمان کو پے رول پر رہا کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قتل اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کو محض نمازیں پڑھنے پر یا تعلیم یافتہ ہونے کی بنیاد پر چھوڑ دیا گیا، اگر یہی رولز لاگو کرنے ہیں تو جیل میں موجود اسی فیصد ملزمان پے رول پرچھوڑ دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ نوے فیصد مجرمانہ سرگرمیوں میں ایسے کریمنلز ملوث ہیں جو ضمانتیں ملنے پر باہر آجاتے ہیں یا پے رول پر چھوٹ جاتے ہیں۔ عدالت نے ڈائریکٹر پے رول سے کہاکہ کیوں نہ آپ کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کی جگہ جیل بھیج دیا جائے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس کہتے ہیں، ’’ کراچی بدامنی فیصلہ عملدرآمد کیس کی سماعت انتہائی اہم ہے کیونکہ دو ہزار گیارہ میں جب سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اس حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کا آغاز کیا تھا تو کراچی میں بدامنی کی اصل وجوہات کی نشاندہی ہوئی تھی۔ سیاسی بنیادوں پر قتل، زمینوں پر قبضے، کمیشن مافیا، پانی کی چوری اور فروخت اور سرکاری اداروں میں سیاسی مداخلت کی بنا پر ہی یہ شہر برباد ہو اہے وزیر اعلٰی سندھ قائم علی شاہ خود کہتے ہیں کہ کراچی میں اصل جھگڑا زر اور زمین کا ہے۔‘‘