1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانگو کے سابق نائب صدر کا مقدمہ عالمی عدلت میں

22 نومبر 2010

کانگو کے سابق نائب صدر ژاں پیئر بيمبا پر پیر سے دی ہيگ کی عالمی فوجداری عدالت ميں مقد مے کی سماعت شروع ہوئی ہے۔ بيمبا، سن 2003 سے سن 06 تک کانگو کے نائب صدر تھے۔ اُن پر جنگی جرائم اور انسانيت کے خلاف جرائم کا الزام ہے۔

https://p.dw.com/p/QFUm
ژاں پیئر بيمبا: فائل فوٹوتصویر: AP

ڈيمو کريٹک ريپبلک آف کانگو کے سابق نائب صدر ژاں پیئر بيمبا پر پیر سے دی ہيگ کی عالمی فوجداری عدالت ميں مقد مے کی سماعت شروع ہوئی ہے۔ بيمبا، سن 2003 سے لے کر سن 2006 تک کانگو کے نائب صدر تھے۔ اُن پر جنگی جرائم اور انسانيت کے خلاف جرائم کا الزام ہے۔ پہلے وہ باغی تنظيم کانگوليز لبريشن موومنٹ کے قائد تھے، جس پر اکتوبر سن 2002 سے لے کر مارچ سن 2003 تک کے دوران شديد جنسی زيادتياں، لوٹ مار اور قتل و غارت گری کرنے کا الزام ہے۔

Gefechte in Kinshasa
خانہ جنگی کے دور میں ایک ٹینک اور مسلح فوجیتصویر: AP

پیر کو عدالت ميں بيمبا پر عائد الزامات پڑھ کر سنائے گئے۔ 48 سالہ بيمبا ان الزامات سے انکار کرتے ہيں۔ يہ مقدمہ ايک تنبيہہ ہے کہ فوجيوں کے جنسی جرائم پراُن کے قائدين کو عدالت ميں پيش کيا جا سکتا ہے۔ عالمی فوجداری عدالت کے محتسب اعلٰی لوئيس مورينو اُکامپو نے پیر کو مقدمے کی سماعت شروع ہونے سے قبل صحافيوں کو بتايا کہ بيمبا کی MLC فوج نے ہمسايہ سينٹرل افريقن ريپبلک ميں باغيوں کے علاقوں پر قبضہ کر لياتھا اور اس کے بعد اس کے فوجيوں نے چھوٹے چھوٹے گروپوں کی شکل میں گھر گھر جا کر حملے کئے تھے، جن کے دوران عصمت دری، قتل اور لوٹ مار کی گئی تھی۔

عالمی فوجداری عدالت کے محتسب اعلٰی کے دفتر کے ايک اہلکار نے کہا:’’يہ عالمی تاريخ ميں پہلا موقع ہے کہ ايک فوجی کمانڈر کو، اُس کے جنگجوؤں کے عصمت دری کے اور دوسرے جرائم کی وجہ سے بالواسطہ طور پر ذمے دار قرار دے کر عدالت ميں پيش کيا جا رہا ہے۔‘‘

Straßenszene in Kinshasa Kongo Jean-Pierre Bemba Flash-Galerie
کانگو میں صدارتی الیکشن کے دوران بیمبا کے حامیتصویر: AP

اُنہوں نے کہا کہ يہ دوسروں کے لئے تنبيہہ بھی ہے، جو جنگوں ميں فوج کی قيادت کرتے ہيں۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جو فوجی کمانڈر اپنی فوج کو جنسی جبر اور زيادتيوں کی اجازت ديتے ہيں، انہيں يہ علم ہونا چاہئے کہ اپنے ان فوجيوں سے بہت دور ہونے کے باوجود فوجيوں کے جرائم پر ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جا سکتی ہے‘۔

عدالتی حکام کا کہنا ہے کہ سينٹرل افريقن ريپبلک کے دارالحکومت بانگوئی ميں عصمت دری کے 400 واقعات ہوئے تھے۔ اُس زمانے میں بيمبا کی MCL فوج کانگو کے ہمسايہ ملک سينٹرل افريقن ريپبلک کے صدر آنگے فيليکس پاتاسے کو فرانسوا بو سيس کی قيادت ميں جاری بغاوت کو کچلنے ميں مدد دے رہی تھی۔ بوسيس آج کل سينٹرل افريقن ريپبلک کے صدر ہيں۔

عالمی فوجداری عدالت کی متاثرين کے پبلک کونسلنگ آفس کی اہلکار پاؤلينا مسيڈا نے کہا:’’اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زيادتيوں کی شکايت کرنے والوں ميں عورتيں، مرد، بچے اور بوڑھے افراد شامل ہيں۔ متاثرين کی عمريں آٹھ سے 70 سال کے درميان ہيں۔‘‘

تاہم بيمبا کے وکيل ايم کيلولو کا کہنا ہے کہ MLC کے فوجی، سينٹرل افريقن ريپبلک کی فوجی وردياں پہن کر اور اُسی کے پرچم کے تحت لڑے تھے اور اُن کی کمان اور ڈسپلن کے ذمے دار سينٹرل افريقن ريپبلک کے حکام ہی تھے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں