1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کامن ویلتھ گیمز سر پر، بہت سے کام ابھی باقی

25 ستمبر 2010

کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے صدر مائیک فینیل نے کہا ہے کہ بحران کی لپیٹ میں آئے ہوئے دولتِ مشترکہ کھیلوں کے سلسلے میں ابھی بہت سا کام ہونے والا ہے جبکہ مقابلے شروع ہونے میں کچھ ہی دن باقی رہ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/PMYT
ٹوٹے پُل کا ملبہ ہٹانے کی کارروائیتصویر: picture alliance/dpa

ایک روز قبل ایتھلیٹس کے لئے تعمیر کئے گئے ’ولیج‘ کا دورہ کرنے کے بعد فینیل نے کہا کہ تین تا چودہ اکتوبر مجوزہ اِن کھیلوں کے انعقاد کے سلسلے میں پیش آنے والے شدید مسائل پر قابو پانے کے لئے گزشتہ چند روز کے دوران جو کوششیں عمل میں لائی گئی ہیں، وہ اُن کا اعتراف کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اُنہوں نے کہا کہ جو کام باقی رہ گئے ہیں، وہ بھی کافی زیادہ ہیں۔

نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فینیل نے ان مسائل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹ، سکیورٹی انتظامات، آگ لگنے کی صورت میں انخلاء کے انتظامات اور طبی سہولتوں کی فراہمی کے سلسلے میں ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔

Indien Chairman Suresh Kalmadi
عوام اور میڈیا کی طرف سے شدید تنقید کا ہدف بننے والے بھارتی کامن ویلتھ گیمز انتظامی کمیٹی کے چیئرمین سریش کلماڈیتصویر: UNI

ان دولتِ مشترکہ کھیلوں کے ذریعے بھارت ایک اُبھرتی ہوئی عالمی طاقت کے طور پر اپنی ساکھ کو اُجاگر کرنا چاہتا تھا جبکہ سکیورٹی کے ناقص انتظامات، ’ایتھلیٹس ولیج‘ میں بدستور موجود غلاظت اور ایک پُل ٹوٹ جانے کے باعث چند روز پہلے تک ایسا لگ رہا تھا کہ یہ کھیل سرے سے منعقد ہی نہیں ہو پائیں گے۔

ابھی بھی یہ صورتِ حال ہے کہ کچھ مشہور کھلاڑی اِن مقابلوں میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ اُن میں سے کئی ایک نے مچھروں سے پھیلنے والی ڈینگی بیماری کے حوالے سے اپنے خدشات کو اپنی شرکت کی منسوخی کا جواز بتایا۔ کئی ایک ٹیموں کی نئی دہلی آمد تاخیر کا شکار ہو چکی ہے۔

گزشتہ چند روز کے دوران وزیر اعظم من موہن سنگھ نے خود اِن کھیلوں کی تیاریوں میں مداخلت کی ہے اور خود جا کر اُس فوجی طرز کے آپریشن کا معائنہ کیا ہے، جس کے دوران صفائی کرنے والوں کی ایک پوری فوج جلد از جلد ’ایتھلیٹس ولیج‘ کو رہائش کے قابل بنانے کے لئے مصروف عمل ہے۔

Indien Commonwealth Games New Delhi Stadion Flash-Galerie
دولت مشترکہ کھیلوں کی افتتاحی تقریب کے لئے اسٹیڈیم میں ایک بڑی سی گڑیا آویزاں کی جا رہی ہےتصویر: picture alliance/dpa

کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے صدر مائیک فینفل کے مطابق اِن کھیلوں کی منسوخی کبھی بھی زیرِ غور نہیں تھی اور یہ کہ اب تک 71 ٹیمیں اِن کھیلوں میں اپنی شرکت کی تصدیق کر چکی ہیں۔

نئی دہلی منعقدہ پریس کانفرنس میں فینیل کے ہمراہ بھارتی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین سریش کلماڈی بھی موجود تھے، جنہیں انتظامات بروقت مکمل نہ ہونے پر زبردست عوامی تنقید برداشت کرنا پڑی ہے، یہاں تک کہ مقامی میڈیا میں ان کھیلوں کو ’شیم گیمز‘ تک بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم فینیل نے کہا کہ کسی ایک شخص کو تمام تر تنقید کا ہدف بنانا درست نہیں ہے، جو کچھ بھی ہوا ہے، اُس کی ذمہ داری سب پر عائد ہوتی ہے۔

بھارت ان کھیلوں میں سات ہزار کھلاڑیوں اور آفیشلز کی شرکت کی اُمید کر رہا تھا۔ اپنی شرکت منسوخ کرنے والے کھلاڑیوں میں ڈسکس تھرو کے آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے عالمی چیمپئن ڈینی سیموئلز، انگلینڈ کی چار سو میٹر کی دوڑ میں اولمپک طلائی تمغہ جیتنے والی خاتون کھلاڑی کرسٹین اوہُو روگُو اور ٹرپل جمپ کے عالمی چیمپئن فلیپ اِیڈووُو شامل ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں