1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں جرمن خاتون کا اغوا ، بازیابی کی کوششیں شروع

عاطف بلوچ17 اگست 2015

افغان دارالحکومت کابل سے ایک جرمن خاتون کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ ایک اعلیٰ افغان پولیس اہلکار نے اس واقعے کے تصدیق کر دی ہے۔ فوری طور پر کسی گروہ نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1GGd4
Karte Afghanistan Badakhshan mudslide Englisch

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے کابل سے ارسال کردہ اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ پیر کی صبح کابل سے ایک غیر ملکی خاتون کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ دارالحکومت کابل کے نائب پولیس سربراہ گل آغاز روحانی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اغوا کی گئی خاتون جرمن ہے۔

پیر کے دن کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گل آغاز روحانی نے کہا کہ مسلح حملہ آوروں نے اس خاتون کو کابل کے علاقے قلعہ فتح اللہ سے اغوا کیا ہے۔ اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ پیر کی علیٰ الصبح حملہ آوروں نے کابل میں ان کی کار کو روکا اور اسلحے کی زور پر انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے ایک مقامی دفتر سے نکلی تو یہ کارروائی کی گئی۔

ابھی تک کسی گروہ نے اغوا کی اس واردات کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ افغان حکام نے بھی اس بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔ صرف اتنا کہا گیا ہے کہ اس خاتون کی بازیابی کے لیے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اغوا کی جانے والی یہ خاتون کابل میں واقع جرمن ترقیاتی ادارے GIZ کے لیے کام کر رہی تھی۔

کابل میں جرمن سفارتخانے کے علاوہ وہاں قائم GIZ کے دفتر سے بھی اس اغوا کی واردات کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ اسی طرح برلن میں جرمن وزرات خارجہ اور GIZ کے صدر دفتر نے بھی اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے البتہ اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس خاتون کی بازیابی کے لیے تحقیقاتی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ حالیہ ماہ کے دوران طالبان نے افغانستان میں اپنی کارروائیوں میں تیزی پیدا کر رکھی ہے۔ یہ باغی متعدد مرتبہ خبردار کر چکے ہیں کہ وہ اپنی کارروائیوں میں غیر ملکیوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنائیں گے۔

رواں برس کے آغاز پر قندہار میں GIZ کے لیے کام کرنے والے ایک جرمن امدادی کارکن کو بھی اغوا کیا گیا تھا تاہم وہ طالبان کے چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ چالیس دن تک طالبان کے قبضے میں رہنے والے اس جرمن نے اپنی آزادی کے بعد بتایا تھا کہ وہ کس طرح وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔

افغانستان میں تشدد کی وجہ سے اقتصادی ابتری کے باعث روزگار کے مواقع تقریباً ختم ہوچکے ہیں اور غربت میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال میں وہاں تاوان کے لیے اغوا کی وارداتوں میں بھی اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ تاہم ایسی زیادہ تر کارروائیوں میں افغان باشندوں کو ہی اغوا کیا جاتا رہا ہے۔