1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیورنڈ لائن کا معاملہ طے شدہ ہے: پاکستان

6 مئی 2013

پاکستان نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن ایک تصفیہ شدہ معاملہ ہے۔

https://p.dw.com/p/18Szf
تصویر: DW

افغان صدر کے ڈیورنڈ لائن کوتسلیم نہ کرنے کے بیان پر ردعمل میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈیورنڈ لائن کے حل شدہ معاملہ پر بحث شروع کرنے سے دونوں ممالک کے مابین دیگر ترجیح طلب اہم مسائل سے توجہ ہٹ جائے گی۔

پیر کے روز جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لئے پاکستان اور افغانستان سمیت تمام فریقین کو ہم آہنگی سے کام کرنا ہوگا۔ ترجمان کے مطابق صدر کرزئی ماضی میں طالبان کو مفاہمتی عمل میں شریک کرنے کے لئے پاکستان سے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنے کا کہتے آئے ہیں۔ ترجمان کے بقول پاکستان نے اس کا مثبت جواب دیا اور وہ افغان مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا یہ ردعمل ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پیر کے روز پاک افغان سرحد پر دونوں جانب سے فائرنگ کے تبادلے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

دفاعی تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت پر جب افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاءکا وقت قریب آ رہا ہے پاکستان اور افغانستان کی کشیدگی خطے کے حق میں نہیں۔

صدر کرزئی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے طلعت مسعود نے کہا، ’’یہ ان کی ناکامیاں ہیں جو ایک طریقے سے پاکستان کے اوپر الزام ڈال کرکہتے ہیں کہ یہ میری ناکامیاں نہیں یہ پاکستان کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس لئے یہ سمجھنا چاہئے کہ پاکستان اصل مسئلہ ہے افغانستان میں کوئی مسئلہ نہیں۔ اس وقت دونوں ممالک کی بہتری اسی میں ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔‘‘

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے ڈائریکٹر نجم رفیق کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 1600میل طویل ڈیورنڈ لائن کو پاکستان اور دنیا کے متعدد ممالک بین الاقوامی سرحد تسلیم کرتے ہیں جبکہ افغان صدر ایسا کرنے پر تیار نہیں۔ انہوں نے کہا ،’’کرزئی صاحب کو اب تیسری قوت سے بھی مشورے آ رہے ہیں اور وہ تیسری قوت ہندوستان ہے میں سمجھتا ہوں کہ ان کو یہ پٹی پڑھائی جا رہی ہے کہ وہ کسی طریقے سے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ٹھیک نہ کریں اور یہ پاکستان کے ساتھ اب جو انہوں نے ڈیورنڈ لائن کا شوشہ چھوڑا ہے وہ بھی ان کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی طریقے سے بات چیت کو روکا جا سکے۔‘‘

Pakistan Außenministerium in Islamabad
تصویر: Abdul Sabooh

پاک افغان سرحدی چوکیوں کے حوالے سے افغان صدر کے بیان پر ردعمل میں پاکستانی دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ افغان سیکورٹی فورسز نے پہلے گورسل چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا اور اس پر افغان قیادت کی طرف سے متعدد دھمکی آمیز اور اشتعال انگیز بیانات دیئے گئے۔ ترجمان کے مطابق سرحدی چوکیوں کے معاملے کو فوجی اور دیگر سطحوں پر رابطوں کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: زبیر بشیر