1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈونلڈ ٹرمپ کی ’نیشنل ایمرجنسی‘ کی وضاحت

15 فروری 2019

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے وہاں نیشنل ایمرجنسی نافذ کر سکتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو نے تفصیلی جائزہ لیا ہے کہ ٹرمپ نے آخر یہ فیصلہ کیوں کیا اور آیا انہیں کامیابی حاصل ہو گی۔

https://p.dw.com/p/3DRn1
USA - Trump besichtigt Mauer-Prototypen
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

نیشنل ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطلب کیا ہے؟

امریکی آئین عام طور پر صدر کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کے پیسے خرچ کرنے کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں یعنی ایوان نمائندگان اور سینیٹ سے باقاعدہ اجازت لیں۔ تاہم نیشنل ایمرجنسی نافذ کر کے صدر کانگریس کی اجازت حاصل کرنے کے مرحلے سے بچ کر وہاں پیسے سرف کر سکتے ہیں جہاں وہ کرنا چاہییں۔ 1976ء میں منظور کیے جانے والے اس قانون جسے نیشنل ایمرجنسی ایکٹ کا نام دیا گیا ہے، صدر کے پاس وسیع امکانات موجود ہیں جنہیں وہ ایمرجنسی قرار دے سکتے ہیں۔

ٹرمپ کو ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے اپنے ایک وعدے کی تکمیل یعنی میکسیکو کی سرحد پر ہر حال میں دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم کانگریس نے اس مقصد کے لیے ٹرمپ کی طرف سے طلب کیے گئے  5.7 بلین ڈالر خرچ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم ارکان پارلیمان نے سرحد پر باڑ کی تعمیر کے لیے 1.4 بلین ڈالر جاری کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ٹرمپ نے 2016ء کی صدارتی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ یہ دیوار تعمیر ہو گی اور میکسیکو کو اس کی لاگت برداشت کرنا ہو گی۔ ان کا کہنا تھا اس سے جرائم میں کمی آئے گی اور میکسیکو سے غیر قانونی طور پر امریکا آنے والے تارکین وطن کا سلسلہ رکے گا۔

ٹرمپ دیوار پر رقم خرچ کیسے کر سکیں گے؟

ایمرجنسی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ٹرمپ دیگر منصوبوں سے وفاقی فنڈز دیوار کی تعمیر پر خرچ کر سکتے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ فوجی تعمیرات کے لیے اطلاعات کے مطابق الگ سے جمع شدہ 21 بلین ڈالر میں سے کچھ رقم اس منصوبے پر لگائی جا سکتی ہے۔ وہ فوج سے بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ سول تعمیراتی منصوبوں کو روک کر پیسہ اور افرادی قوت دیوار کی تعمیر پر سرف کریں۔ دیگر امکانات میں ڈیزاسٹر ریلیف یا پھر انسداد منشیات کے مختص فنڈز سے بھی اس مقصد کے لیے پیسوں کا حصول شامل ہیں۔

کانگریس نے ٹرمپ کو رقم دینے سے انکار کیوں کیا؟

ڈیموکریٹک ارکان پارلیمان کا جو امریکی ایوان نمائندگان میں اکثریت رکھتے ہیں، کہنا ہے کہ اس دیوار کی تعمیر پر اٹھنے والے اخراجات بہت زیادہ ہیں، یہ غیر مؤثر ہو گی اور اس کی تعمیر غیر اخلاقی عمل ہے۔ یہاں تک کہ ری پبلکن پارٹی کے بعض اراکین بھی ٹرمپ کے اس مطالبے کے حامی نہیں ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو دیگر سیاسی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

کیا کانگریس ٹرمپ کو روک سکتی ہے؟

کانگریس ایمرجنسی نافذ کرنے کے فیصلے کو رد بھی کر سکتی ہے اگر اس کے دونوں ایوان اس پر متفق ہو جائیں تو۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے کنٹرول والا ایوان نمائندگان ممکنہ طور پر ایسی کوشش کرے گا بھی، لیکن ری پبلکن کی اکثریت رکھنے والی سینیٹ ٹرمپ کی مدد کے لیے اس کوشش کو ناکام بنا سکتی ہے۔

ٹرمپ کو اور کون روک سکتا ہے؟

قانونی ماہرین نیشنل ایمرجنسی کے امکان پر اختلافی رائے رکھتے ہیں۔ ایمرجنسی سے متاثر ہونے والے ارکان پارلیمان، ریاستی حکومتیں اور کاروباری ادارے ممکنہ طور پر عدالتوں سے استدعا کریں گے کہ ایمرجنسی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ ان کا استدلال ہو سکتا ہے کہ جنوبی سرحد پر ایمرجنسی کی سی کوئی صورتحال نہیں ہے یا پھر یہ کہ صدر کے پاس ٹیکس دہندگان کے پیسے خرچ کرنے کا اختیار محدود نوعیت کا ہے۔

اور اس سب کا تعلق حکومت کی جزوی بندش ’شٹ ڈاؤن‘ سے کیا تعلق ہے؟

ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایک اور شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے اُس فنڈنگ بِل پر دستخط کر دیں گے جو کانگریس نے منظور کیا ہے، لیکن ساتھ ہی وہ قومی ایمرجنسی کا اعلان بھی کریں گے اگر دیوار کی تعمیر کے ان کے مطالبے کے لیے فنڈ جاری نہ کیے گئے تو۔ گزشتہ برس دسمبر میں حکومت کی جزوی بندش 35 روز تک جاری رہی تھی کیونکہ اُس وقت ٹرمپ نے اخراجات کا بِل اسی وجہ سے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ دیوار کے لیے اس میں فنڈز مختص نہیں کیے گئے تھے۔ وہ امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن تھا۔

ا ب ا / ع ا (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)