1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صوبے ہوبے میں قرنطینہ میں نرمی، حالات معمول پر آتے ہوئے

24 مارچ 2020

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آتی جا رہی ہے لیکن چینی حکام نے اس وائرس کی وبا کے مرکز صوبے ہوبے میں قرنطینہ میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے اور وہاں حالات بتدریج معمول پر آتے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3ZwfH
China Wuhan Barrieren auf Straße entfernt
تصویر: Reuters/China Daily

چینی دارالحکومت بیجنگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہوبے وسطی چین کا وہی صوبہ ہے، جس کے شہر ووہان سے کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کا آغاز ہوا تھا اور اب تک یہ مہلک مرض دنیا کے تقریباً پونے دو سو ممالک میں پہنچ چکا ہے۔ دنیا بھر میں کووڈ انیس سے اب تک لاکھوں انسان بیمار اور ہزارہا ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہوبے کی صوبائی انتظامیہ کی طرف سے منگل چوبیس مارچ کو بتایا گیا کہ اس چینی صوبے میں قرنطینہ کی بہت سخت شرائط میں اب نرمی کی جانے لگی ہے اور عنقریب ہی عوامی سفر پر لگائی گئی پابندیاں بھی جزوی طور پر اٹھائی جانے لگیں گی۔ صوبائی حکومت نے کہا کہ منگل اور بدھ کے درمیان نصف شب سے ہوبے میں عام شہریوں کو دوبارہ اپنے گھروں سے نکلنے کی اجازت ہو گی۔ اس نرمی کا اطلاق تاہم ووہان شہر پر فی الحال نہیں ہو گا۔

عوامی سفر کے لیے گرین کوڈ

ووہان ہوبے کا کئی ملین کی آبادی والا وہی شہر ہے، جو کووڈ انیس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا اور جسے اس بیماری کا مرکز قرار دیا گیا تھا۔ ہوبے میں چینی کمیونسٹ پاٹی کی اعلیٰ قیادت نے کہا ہے کہ ووہاں میں بھی حالات اب تیزی سے معمول کی طرف آتے جا رہے ہیں اور وہاں عام شہریوں کو آٹھ اپریل سے یہ اجازت ہو گی کہ وہ اگر چاہیں تو ووہان سے نکل کر دوسرے شہروں تک کا سفر کر سکیں گے۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ حکام نے یہ شرط بھی رکھی ہے کہ ووہاں سے باہر جانے کے لیے عام شہریوں کو ایک گرین کوڈ پر عمل کرنا ہو گا۔ اس سے مراد یہ ہے کہ صرف انہی شہریوں کو ووہان سے باہر جانے کی اجازت ہو گی، جن کے بارے میں طبی طور پر یہ طے ہو چکا ہو گا کہ وہ صحت مند ہیں اور کووڈ انیس کی بیماری میں مبتلا نہیں ہیں۔

Russland Corona-Ausbruch | Moskau
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Grigorov

ہوبے کی آبادی چھ کروڑ

چینی صوبے ہوبے کی آبادی تقریباً ساٹھ ملین یا چھ کروڑ ہے اور یہ صوبہ گزشتہ چند ماہ سے مکمل طور پر قرنطینہ میں ہے۔ اس دوران ووہان شہر میں تو حالت یہ تھی کہ وہاں کے کئی ملین شہریوں کو گزشتہ کئی ہفتوں سے اپنے گھروں سے نکل کر باہر سڑکوں تک آنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔

چین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف بہت سخت حکومتی اقدامات کی وجہ سے گزشتہ ہفتے یہ بھی ہوا تھا کہ پورے ملک کے کسی بھی حصے میں کووڈ انیس کے کسی بھی نئے مریض کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔ گزشتہ منگل کے روز بیجنگ میں ملکی ہیلتھ کمیشن نے بس یہ کہا تھا کہ پورے ملک میں کورونا وائرس کے مزید 74 مریضوں کی تشخیص ہوئی تھی۔

یہ تمام مریض ایسے چینی باشندے تھے، جو بیرون ملک سے واپس وطن لوٹے تھے۔ اب تک چین میں ایسے مریضوں کی مجموعی تعداد چار سو ستائیس بنتی ہے، جو دیگر ممالک سے واپس چین پہنچے تھے اور کورونا وائرس کا شکار ہو چکے تھے۔

چین میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد

دارالحکومت بیجنگ میں صحت کے قومی کمیشن کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک میں آج منگل چوبیس مارچ تک کووڈ انیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شہریوں کی مجموعی تعداد 3277 بنتی ہے۔ ان میں سے سات افراد کا انتقال کل پیر کے روز ہوا۔

حکام کے مطابق ہانگ کانگ کو چھوڑ کر باقی ماندہ چین میں کورونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی سرکاری تعداد اکیاسی ہزار ایک سو اکہتر بنتی ہے، جن میں سے تہتر ہزار کے قریب اب تک پوری طرح صحت یاب ہو چکے ہیں۔ تقریباً سوا تین ہزار ہلاک شدگان کو نکال کر اس مرض میں مبتلا جتنے بھی مریض باقی بچتے ہیں، وہ سب کے سب ابھی تک زیر علاج ہیں۔

م م / ا ا / ڈی پی اے، اے ایف پی