1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: پیوند کاری کے لیے نکالے گئے اعضاء ضائع چلے جاتے ہیں؟

عدنان اسحاق24 نومبر 2015

چین میں انسانی اعضاء کی پیوند کاری کے معاملے میں حیران کر دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق عطیہ کیے جانے والے زیادہ تر انسانی اعضاء ضائع چلے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HBp2
تصویر: picture alliance/dpa/Frank May

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں چین کے سرکاری ٹیلی وژن کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ چین میں پیوند کاری کے لیے عطیہ کیے جانے والے تقریباً تمام اعضاء استعمال میں نہیں لائے جا رہے۔ چین میں کئی برسوں سے اس الزام کے حوالے سے بھی تنازعہ بھی جاری ہے کہ موت کے سزا کے بعد مجرموں کے جسموں سے ان کے اعضاء نکال لیے جاتے ہیں۔

بیجنگ یوتھ ڈیلی کے مطابق حکام کو توقع ہے کہ رواں برس ان کے پاس ایسے ڈھائی ہزار افراد ہیں، جو اپنے اعضاء عطیہ کرنے پر رضامند ہیں۔ بیجنگ یوتھ ڈیلی نے یہ اعداد و شمار ہاؤنگ جیفو کے حوالے سے بتائے ہیں، جو چین میں اعضاء کے عطیات جمع کرنے کی کمیٹی کے سربراہ ہیں اور جو وزیر صحت بھی رہ چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ممکنہ طور پر ڈھائی ہزار دل اور پانچ ہزار گردے موجود ہیں۔

Organtransplantation in China Schanghai
تصویر: AP Graphics

ہاؤنگ جیفو کے مطابق صورتحال کچھ ایسی ہے کہ رواں برس جنوری سے اب تک دل کی پیوند کاری کے صرف سو آپریشن ہوئے ہیں اور اسی طرح بہت کم ہی مریضوں کے گردے تبدیل ہوئے ہیں:’’ ایک جانب تو اعضاء کا فقدان ہے جبکہ دوسری جانب ان کا ضیاع ہو رہا ہے‘‘۔ اس اخبار کے مطابق اعضاء کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے نظام کی سست روی اور غیر مربوط اقدامات بھی اس ضیاع کی وجوہات ہیں۔

دوسری جانب اگر برطانیہ کی بات کریں تو وہاں تقریباً تین ہزار تین سو مریضوں کو انتقال کر جانے والے بارہ سو سے زائد افراد کے اعضاء سے فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ چین میں جسمانی اعضاء عطیہ کرنے کا رجحان قدرے کم ہے کیونکہ 1.37 ارب کی آبادی والے ملک کے زیادہ تر شہری دوسرے جنم پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ مرنے کے بعد بھی ان کے تمام اعضاء جسم میں ہی رہیں۔ تاہم دوسری جانب اعضاء کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے زبردستی عطیات لینے کا رجحان اور اعضاء کا غیر قانونی کاروبار بھی فروغ پا رہا ہے۔

بیجنگ حکومت نے رواں سال کے آغاز سے سزائے موت پانے والے افراد کے اعضاء استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کے بقول حکام یہ ظاہر کرتے ہیں کہ قیدی نے رضاکارانہ طور پر اعضاء عطیہ کیے ہیں۔