1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چين کا زور توڑنے کے ليے امير ملک غريب ممالک کی مدد کريں گے

12 جون 2021

چين کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو محدود رکھنے کی غرض سے جی سيون ممالک نے غريب ریاستوں ميں سرمايہ کاری کے ايک منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ليکن کيا يہ منصوبہ چينی ماڈل کا توڑ ثابت ہو گا؟

https://p.dw.com/p/3unkP
England | G7 Gipfel
تصویر: Adrian Wyld/picture alliance/dpa

ترقی يافتہ ریاستوں کے گروپ جی سيون کے رکن ممالک نے غريب ملکوں ميں بنيادی ڈھانچے ميں بہتری کے ليے ايک وسيع تر منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ امير ممالک غريب ریاستوں کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے ليے سرمايہ کاری کريں گے۔ اس کاوش کا مقصد چين کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اثر و رسوخ اور بالخصوص 'بيلٹ اينڈ روڈ انيشی ايٹوو‘ کا مقابلہ کرنا ہے۔ امريکا کے 'بہتر دنيا کی تعمير نو‘ (B3W) کی طرز پر تشکيل ديے گئے اس منصوبے کو امريکی صدر جو بائيڈن کی ديگر رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد حتمی شکل دی گئی۔

برطانيہ کے ساحلی علاقے کاربِس بے ميں تين روزہ جی سيون سمٹ جمعے کو شروع ہوئی تھی۔ پہلے دن رکن ممالک نے غريب ملکوں کے ليے کورونا ويکسين عطيہ کرنے کا اعلان کيا۔ اس سمٹ کی اہم بات يہ ہے کہ اس ميں دو برس بعد پہلی مرتبہ رکن ملکوں کے سربراہان بالمشافہ مل رہے ہيں۔ ورنہ کورونا کی وبا کی وجہ سے گزشتہ ڈيڑھ سال سے تقريباﹰ تمام سربراہی اجلاس آن لائن ہی ہوتے رہے ہيں۔ جی سيون گروپ برطانيہ، کينيڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امريکا پر مشتمل ہے۔

مستقبل ميں کسی نئی عالمی وبا سے نمٹنے کی جامع حکمت عملی

جی سيون سمٹ ميں ہفتہ بارہ جون کو شرکاء کے مابین مستقبل ميں کسی نئی عالمی وبا سے بچنے کے ليے ایک متفقہ اور جامع حکمت عملی پر اتفاق رائے ہو گیا۔ 'کاربِس بے ڈیکليريشن‘ کو حتمی شکل دينے کے بعد ايک مشترکہ اعلاميہ بھی تیار کیا گيا ہے، جس کی تفصيلات کل اتوار کو جاری کی جائيں گی۔

سمٹ ميں زير بحث ديگر موضوعات

جی سيون سربراہی اجلاس کے دوسرے دن کے اہم موضوعات ميں روس کی وجہ سے لاحق چيلنجز بھی شامل ہيں۔ ميانمار ميں فوجی بغاوت، ہانگ کانگ ميں جمہوری اقدار کی بقا کے لیے جدوجہد اور مشرقی يوکرائن ميں مبينہ روسی مداخلت سميت کئی اہم امور پر بھی بات چيت جاری ہے۔ اس تين روزہ اجلاس ميں اس بار خصوصی دعوت پر شرکت کرنے والے ممالک آسٹريليا، جنوبی افريقہ، جنوبی کوريا اور بھارت کے نمائندوں سے بھی ہفتے کے روز تبادلہ خيال کیا جا رہا ہے۔ کل اس اجلاس کا آخری دن ہے، جس دوران ماحولیاتی تبديليوں سے جڑے خطرات اور مسائل پر گفتگو کی جائے گی۔

ع س/ م م (اے ايف پی، روئٹرز)