1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چمگادڑوں کا لہجہ ہر خطے میں الگ الگ

15 ستمبر 2010

صرف انسان ہی نہیں ہیں، جن کا لب و لہجہ ہر خطے میں مختلف ہوتا ہے۔ چمگادڑیں بھی ایسا لب و لہجہ اختیار کر لیتی ہیں، جو اُس خاص ماحول کے عین مطابق ہوتا ہے، جس میں وہ رہ رہی ہوتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/PBmM
چمگادڑ رات کو پرواز کرتے ہوئےتصویر: AP

آسٹریلوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اِس نئی دریافت کی مدد سے چمگادڑوں کی مختلف اقسام کی الگ الگ شناخت میں آسانی ہو گی اور اُن کے تحفظ کے لئے زیادہ بہتر اقدامات کئے جا سکیں گے۔ ’فاریسٹ سائنس سینٹر‘ سے وابستہ محقق بریڈ لا نے یہ پتہ چلایا کہ ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے مشرقی ساحلوں کے ساتھ ساتھ واقع جنگلات میں بسنے والی چمگادڑوں کی بولی مختلف تھی۔ لا کے مطابق اگرچہ سائنسدانوں کو دیگر جانوروں کے ساتھ مرتب کئے جانے والے کچھ تحقیقی جائزوں کی روشنی میں بہت عرصہ پہلے سے یہ شک تھا کہ چمگادڑوں کی بولی الگ الگ ہو سکتی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ یہ بات باقاعدہ تجربات سے ثابت بھی کی گئی ہے۔

لا نے مزید بتایا کہ چمگادڑوں کی تیس مختلف اقسام کی مختلف آوازیں استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا نظام وضع کیا گیا ہے، جس کی مدد سے سائنسدان ساحلی علاقے کے ساتھ ساتھ مختلف طرح کی چمگادڑوں کو شناخت کر سکتے ہیں، اُن کی تعداد کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور اُن کے بچاؤ کے لئے اقدامات کر سکتے ہیں۔

Blütenfledermaus auf Kuba
چمگادڑ کی یہ قسم صرف کیوبا میں پائی جاتی ہےتصویر: dpa - Bildfunk

لا اور اُس کے ساتھی سائنسدانوں نے پہلے چار ہزار چمگادڑوں کی آوازیں ریکارڈ کیں اور پھر ایک خاص طور پر تیار کئے گئے کمپیوٹر پروگرام کی مدد سے ایسی کلیدیں تیار کیں، جن کی مدد سے نیو ساؤتھ ویلز کے مختلف حصوں کی چمگادڑوں کی آوازوں کو الگ الگ شناخت کیا جا سکتا تھا۔ چمگادڑ یہ آوازیں اپنا راستہ تلاش کرنے اور شکار کرنے کے لئے نکالتے ہیں۔ وہ بلند فریکوئنسی والی ایسی آوازیں نکالتے ہیں، جنہیں انسانی سماعت سننے سے قاصر ہوتی ہے۔ یہ صوتی لہریں جب چمگادڑ کے شکار کے جسم سے ٹکرا کر واپس آتی ہیں تو چمگادڑ کو پتہ چل جاتا ہے کہ اُس کا شکار کس سمت میں اور کتنے فاصلے پر موجود ہے۔

لا اور اُس کے ساتھی سائنسدان اپنے تجربات جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ابھی اِس طریقے پر پیسہ بھی زیادہ خرچ ہوتا ہے اور وقت بھی تاہم سائنسدان امید کر رہے ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ وہ اِس طریقے کو اتنا بہتر کر لیں گے کہ یہ کم خرچ بھی ہو اور نتائج بھی جلدی سے فراہم کرے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک