1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیشگی اقدامات کے سبب کراچی کے شہری نقصانات سے محفوظ رہے

عابد حسین
10 نومبر 2017

پاکستانی محکمہٴ موسمیات نے شہری انتظامیہ کے تعاون سے اہلیان کراچی کو شدید گرمی کی لہر کی آمد سے مسلسل باخبر رکھا۔ اس باعث شدید گرمی کے دوران شہری سخت موسم کے باعث ہونے والے ممکنہ نقصانات سے محفوظ رہے۔

https://p.dw.com/p/2nOo7
Pakistan Hitzewelle Wasser
تصویر: Reuters/A. Soomro

ان اطلاعات کے تناظر میں کراچی کے میئر وسیم اختر کا کہنا ہے کہ یہ باعثِ اطمینان ہے کہ انتہائی گرمی کی لہر اور درجہٴ حرارت اکتالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا لیکن کوئی بھی انسانی جان ضائع نہیں ہوئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اِس شدید گرمی کے دوران شہریوں کو مسلسل ٹیکسٹ میسیجز سے مطلع کرنے کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔ انتظامیہ نے اسی دوران ہسپتالوں میں شدید گرمی اور لُو سے متاثر ہونے والے ممکنہ مریضوں کے لیے اضافی بیڈز کا بھی خصوصی انتظام کر رکھا تھا۔

پاکستان میں بڑھتی گرمی، مستقبل میں درجہ حرارت کہاں پہنچے گا؟

گرمی کی متوقع لہر: ہسپتال، سرد خانے اور قبرستان تیار

پاکستان: گرمی کے بعد اب سیلاب کی تباہ کاریاں

پاکستانی محکمہٴ موسمیات کے کراچی دفتر کے ڈائریکٹر عبدالرشید کا کہنا ہے کہ عموماً گنجان آباد شہر کراچی میں ماہِ اکتوبر کے دوران درجہٴ حرارت چھتیس ڈگری سیلئیسس تک پہنچ جاتا ہے لیکن اکتوبر کی شدید گرمی کی لہر ایک غیر معمولی عمل تھا۔ ماہرین کی مطابق پیشگی اطلاعات نہ ہوتیں تو کراچی میں اس گرمی کی لہر کے دوران بہت زیادہ جانی نقصان ہو سکتا تھا۔

Pakistan Hitzewelle
شدید گرمی میں کراچی کے شہری پانی کی پھوار سے لطف لیتے ہوئےتصویر: Reuters/A. Soomro

یہ امر اہم ہے کہ سن 2015 کے مہینے جون میں آنے والی شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے کراچی اور قرب و جوار میں پندرہ سو اموات ہوئی تھیں۔ اس لہر کے دوران ہیٹ اسٹروک یا لُو لگنے سے ستر ہزار سے زائد متاثرین کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا تھا۔ رواں برس اکتوبر کے مہینے کے دوران آنے والی شدید گرمی کی لہر سے قبل شہری انتظامیہ نے ہر ممکن احتیاطی تدابیر استعمال کیں تا کہ سن 2015 جیس صورت حال سے بچا جا سکے۔

موسمیات کے ماہرین کا خیال ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے ممالک میں ہر آنے والے سال کے دوران گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں محکمہ موسمیات کے عبدالرشید کا کہنا ہے کہ درجہٴ حرارت کے اتار چڑھاؤ پر مسلسل گہری نگاہ رکھنے کے علاوہ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب کا بھی مسلسل جائزہ لینا ہوتا ہے اور انہی مشاہدات کی روشنی میں موسمیاتی تغیر کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی باعث اُن کا محکمہ اکتوبر کی شدید گرمی کی لہر کی معلومات بروقت عوام اور انتظامی اداروں کو مطلع کرنے میں کامیاب رہا تھا۔

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات