1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرس میں مظاہرے، ’ہنگامی حالت نافذ کی جا سکتی ہے‘

2 دسمبر 2018

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ارجنٹائن سے وطن واپسی کے فوری بعد اتوار کے دن پیرس میں واقع تاریخی آرک دے ٹریومف کا دورہ کیا اور وہاں ہفتے کے دن ہوئے پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا براہ راست معائنہ کیا۔

https://p.dw.com/p/39Hhq
Macron Arc de Triomphe Ausschreitungen Gelbwesten
تصویر: picture alliance/AP Photo/T. Camus

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اتوار کے دن  پیرس میں تاریخی آرک دے ٹریومف( Arc de Triomphe) کا دورہ کیا۔

ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں منعقد ہوئی جی ٹوئنٹی کانفرنس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچنے پر ماکروں آرک دے ٹریومف گئے اور وہاں مظاہروں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا مشاہدہ کیا۔

ہفتے کے دن کئی ہزار مظاہرین نے اس مقام پر پرتشدد مظاہرے کیے جبکہ ساتھ ہی لوٹ مار اور املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ پیلے رنگ کی جیکٹوں میں ملبوس ان مظاہرین نے ایندھن کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے خلاف مظاہرے شروع کر رکھے ہیں۔

فرانسیسی ٹیلی وژن چینلز پر نشر کیے گئے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے  آرک دے ٹریومف کو نقصان پہنچایا اور کئی جگہوں پر نعرے بھی لکھ دیے۔

ان مظاہروں کے بعد فرانسیسی حکومت نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کو خارج از امکان قرار نہیں دے دیا ہے۔ تجویز دی گئی ہےکہ  مستقبل میں ایسے مظاہروں کی روک تھام کی خاطر ایمرجنسی لگا دی جائے۔

حکومتی ترجمان بینجاماں گریوَو نے کہا کہ ایسا لازمی نہیں کہ ہر ہفتے ہی اس طرح پرتشدد مظاہرے ہوں۔ تاہم انہوں نے کہا، ’’پبلک آرڈر اور سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر تمام آپشنز پر غور کیا جانا چاہیے۔‘‘

بینجاماں گریوَو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ صدر ایمانوئل ماکروں اتوار کی شام اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دوران حکومت اس طرح کے مظاہرین سے نمٹنے کی خاطر اپنی حکمت عملی کو طے کرنے کی کوشش کرے گی۔

فرانسیسی حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ہفتے کے دن کم ازکم پانچ ہزار افراد نے مظاہرے کیے، جو پرتشدد رنگ اختیار کر گئے۔ اس دوران سکیورٹی فورسز نے مشتعل مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل برسائے اور تیز دھار پانی برسایا۔

سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین تصادم کی وجہ سے متعدد پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ اس دوران سو کے قریب مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے