1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی آئی اے کے سابق جرمن سربراہ کے خلاف تحقیقات شروع

1 دسمبر 2020

پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے قومی ایئر لائن پی آئی اے کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے سابق سربراہ کے خلاف مبینہ کرپشن کے الزام میں چھان بین شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3m4xs
Eine Maschine der Pakistan International Airlines
تصویر: picture-alliance/epa/A. Soomro

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اسلام آباد سے اپنی رپورٹوں ميں لکھا ہے کہ پی آئی اے کے سابق جرمن سربراہ بَیرنڈ ہِلڈن برانڈ  کے خلاف مبینہ کرپشن کے الزام میں تفتیش کی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے اہلکاروں نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

ہِلڈن برانڈ پر الزام ہے کہ انہوں نے آسٹریا کے ایک شہری کو ضابطے کی کارروائی کے بغیر ہی کنسلٹنٹ مقرر کیا تھا، اور یہ تقرری مبینہ طور پر غیر قانونی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: پی آئی اے کا ممکنہ دیوالیہ پن سے بچاؤ کا منصوبہ

پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ  پی آئی اے کے سابق جرمن سی ای او بیرنڈ ہلڈن برانڈ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک آسٹریائی شہری کو کنسلٹنٹ کی ذمہ داریاں سونپ دی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق اس مقصد کی خاطر ہلڈن برانڈ نے باضابطہ کارروائی کا خیال نہ رکھا اور یہ تقرری 'غیرقانونی‘ تھی۔

ایئر بس، بوئنگ سے آگے

جرمن شہری ہلڈن برانڈ اس وقت پاکستان میں نہیں ہیں۔ یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ان کی عدم موجودگی میں حکام اس قانونی کارروائی کو کس طرح آگے بڑھائیں گے۔ ماضی میں بھی وفاقی تحقيقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ہلڈن برانڈ کے خلاف بے ضابطگیوں کے کئی الزامات عائد کیے تھے۔

ہلڈن برانڈ نے سن دو ہزار سولہ میں پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) کے چیف کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

ایف آئی اے کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق صرف ایک غیرقانونی تقرری کی وجہ سے حکومتی خزانے کو پچاس ہزار دو سو تین ڈالر کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیے:امارات ایئر لائن اور پاکستان کا نام ’جدا نہیں‘ ہو سکتا

انسداد بدعنوانی قانون کے تحت دائر کیے گئے اس مقدمے میں اگر ہلڈن برانڈ مجرم قرار پائے تو انہیں سزائے عمر قید تک سنائی جا سکتی ہے۔

سن دو ہزار سترہ میں بھی ایف آئی اے نے پی آئی اے کی لیز ڈیلز کی تحقیقات کی تھیں۔ ان معاہدوں کو بھی ہلڈں برانڈ کی زیرسپرستی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کیا تھا۔

تب ایف آئی اے نے کہا تھا کہ ان غلط ڈیلز کی وجہ سے پی آئی اے کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید