1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہاڑ کاٹ کر راستہ بنانے والے ’مانجھی‘ کی زندگی پر فلم

امجد علی22 اگست 2015

بھارتی شہری دشراتھ مانجھی نے اپنی انتقال کر جانے والی بیوی کی یاد میں ایک پہاڑ کو کاٹ کر راستہ بنانے میں بائیس برس گزار دیے اور اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا۔ اب ایک فلم میں اس عظیم انسان کو خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GJpy
Bollywood Film über Dasrath Manjhi
دشراتھ مانجھی کے اہلِ خانہ کی ایک تصویر، جس میں دائیں سے دوسرے نمبر پر مانجھی کا بیٹا دکھائی دے رہا ہےتصویر: Getty Images/AFP/Stridel

’مانجھی، دی ماؤنٹین مَین‘ نامی یہ فلم جمعہ اکیس اگست سے نمائش کے لیے پیش کر دی گئی ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے فلم نگری ممبئی اپنے ایک جائزے میں بتایا ہے کہ یہ کہانی بھارت میں ایک کم تر سمجھی جانے والی ذات سے تعلق رکھنے والے ایک بد حال مزدور دشراتھ مانجھی کے بارے میں ہے، جس کی بیوی 1959ء میں ایک حادثے کے بعد اس لیے انتقال کر گئی تھی کہ اُسے پہاڑ پر سے گرنے کے بعد وقت پر طبیّ امداد نہیں مل سکی تھی۔

مشرقی بھارتی ریاست بہار میں واقع اس گاؤں سے سب سے قریبی ہسپتال تک جانے کے لیے بھی ایک پہاڑ کے اردگرد چکر کاٹ کر جانا پڑتا تھا اور یہ کوئی پچپن کلومیٹر کا سفر بن جاتا تھا۔ مانجھی نے سوچا کہ اُس کی بیوی تو جان سے چلی گئی لیکن وہ اپنی بیوی کی یاد میں اس پہاڑ کو کاٹ کر اِس کے اندر سے ایک ایسا راستہ بنائے گا، جس کے ذریعے آسانی سے ہسپتال تک پہنچا جا سکے گا اور آئندہ کبھی گاؤں کا کوئی شخص طبیّ امداد نہ ملنے کے باعث موت کے منہ میں نہیں جائے گا۔

صرف ایک ہتھوڑی اور ایک چھینی کے ساتھ مانجھی نے پہاڑ کاٹنے کا کام شروع کر دیا، جس پر شروع شروع میں اُس کے ساتھی گاؤں والوں نے اُسے ایک دیوانہ سمجھا لیکن رفتہ رفتہ وہ اُس کے عزم کے قائل ہوتے چلے گئے، یہاں تک کہ بائیس سال کے بعد مانجھی اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا۔

مانجھی کا یہ منصوبہ 1982ء میں یعنی تقریباً بائیس سال میں مکمل ہوا۔ وہ پہاڑ کو کاٹ کر ایک 110 میٹر (360 فیٹ) لمبا ایک ایسا راستہ بنانے میں کامیاب ہو گیا، جو کچھ جگہوں پر نو میٹر سے زیادہ چوڑا ہے۔ اس راستے کے باعث ہسپتال تک کا سفر پچپن کلومیٹر سے کم ہو کر محض پندرہ کلومیٹر رہ گیا۔

Nawazuddin Siddiqui
اس فلم میں مانجھی کا مرکزی کردار اداکار نواز الدین صدیقی نے ادا کیا ہے، جو کہتے ہیں کہ ’یہ کہانی خوبصورت اور اپنی گرفت میں لینی والی ہے‘تصویر: DW/M. Gopalakrishnan

اس فلم میں مانجھی کا مرکزی کردار اداکار نواز الدین صدیقی نے ادا کیا ہے، جن کا اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہنا تھا:’’یہ کہانی خوبصورت اور اپنی گرفت میں لینی والی ہے۔ اُس (مانجھی) نے ناممکن کو ممکن بنا ڈالا اور اُس کے کام کی وجہ سے ہزاروں کی مدد ہوئی ہے۔ سب سے زیادہ مشکل کام اُس کے جنون کو اپنی گرفت میں لینے کا تھا۔ اُس کا کارنامہ غیر معمولی ہے۔ اُسے نوجوانوں کے لیے ایک مثال اور مہمیز ہونا چاہیے۔‘‘

دشارتھ مانجھی 2007ء میں تہتّر برس کی عمر میں مثانے کے سرطان کے باعث انتقال کر گیا تھا اور ریاست بہار کی جانب سے اُس کی آخری رسوم کا انتظام سرکاری سطح پر کیا گیا تھا۔ مانجھی نے تو اپنا کام مکمل کر لیا تھا لیکن مقامی حکومت کو اس راستے کو باقاعدہ ایک سڑک بنانے میں مزید تین عشرے لگ گئے۔

فلم ڈائریکٹر کیتن مہتا کی ہدایات میں بنی ہوئی اس فلم میں مانجھی کی بیوی کا کردار اداکارہ رادھیکا اپٹے نے ادا کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید