1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پيرس حملوں کے تناظر ميں امريکا ميں شامی مہاجرين کی مخالفت

عاصم سليم17 نومبر 2015

پيرس حملوں کے تناظر ميں امريکا ميں ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ايک درجن سے زائد رياستی گورنرز نے شامی پناہ گزينوں کو پناہ دينے سے انکار کر ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/1H6zf
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis

امريکا ميں ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے چند اہم صدارتی اميدواروں نے صدر باراک اوباما کے آئندہ برس دس ہزار شامی پناہ گزينوں کو پناہ دينے کے فيصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کيا ہے۔ حتٰی کہ کچھ ری پبلکن قانون سازوں نے تو اس حوالے سے کانگريس ميں کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔ يہ اقدام واشنگٹن انتظاميہ کی جانب سے شامی مہاجرين کو پناہ دينے کے خلاف ری پبلکنز کے بڑھتے ہوئے احتجاج کا حصہ ہے۔

فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں گزشتہ جمعے کے روز ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے جائے وقوعہ سے ايک شامی پاسپورٹ برآمد ہوا، جس کا مالک رواں سال اکتوبر ميں يونان کے راستے يورپ ميں داخل ہوا۔ يہ وہی روٹ ہے جس کے ذريعے مشرق وسطٰی سے ہزارہا پناہ گزين يورپ آ رہے ہيں۔ اس پيش رفت کے بعد اس حوالے سے شکوک و شبہات بڑھ رہے ہيں کہ حملہ آور بھی اسی طرح پناہ گزينوں کے ہجوم ميں چھپ کر يورپ آئے ہوں گے۔

امريکا ميں ساؤتھ کيرولائنا، نارتھ کيرولائنا، اوکلاہوما، آئی ڈاہو، ميئن، نبراسکا، ٹيکساس، آرکنساس، ايريزونا، انڈيانا، لوئيزيانا، مسيسيپی، میساچوسٹس، اوہايو، وسکونسن، جورجيا اور الينوئس کی رياستوں نے شامی مہاجرين کی مزيد آبادکاری کو مسترد کر ديا ہے۔ اس کے علاوہ الاباما اور مشيگن کے گورنرز نے اتوار کے روز کہا کہ وہ وہاں موجود شامی مہاجرين کی مزيد امداد نہيں کريں گے۔ ری پبلکن ليڈران کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز پيرس ميں ہونے والے حملوں کے بعد مزيد شامی پناہ گزينوں کی آمد ملک کے ليے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

امريکی اسٹيٹ ڈپارٹمنٹ نے اس پيش رفت کے رد عمل ميں اپنے منصوبے پر ہی اٹل رہنے کا کہا ہے۔ انتظاميہ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ پناہ گزينوں کو سخت سکيورٹی چيکس کے بعد ہی پناہ دی جائے گی۔ صدر باراک اوباما نے اپنے ايک بيان ميں کہا کہ دہشت گردی کو مہاجرين کے بحران سے تعبير نہيں کيا جانا چاہيے۔

صدر باراک اوباما نے اپنے ايک بيان ميں کہا کہ دہشت گردی کو مہاجرين سے تعبير نہيں کيا جانا چاہيے
صدر باراک اوباما نے اپنے ايک بيان ميں کہا کہ دہشت گردی کو مہاجرين سے تعبير نہيں کيا جانا چاہيےتصویر: Reuters/K. Lamarque

دريں اثناء ہجرت سے متعلق قوانين کے ماہرين کا کہنا ہے کہ رياستی گورنرز کے پاس وفاقی حکومت کے فيصلے کو روکنے کے ليے کوئی قانونی جواز نہيں تاہم وہ منصوبے کے ليے فنڈنگ روک سکتے ہيں اور ناخوشگوار ماحول پيدا کر سکتے ہيں۔ مہاجرين کے وکلاء کا موقف ہے کہ گورنر ان لوگوں کو ہدف بنا رہے ہيں، جو خود دہشت گردی کا ہدف بن چکے ہيں۔

امريکا پچھلے سال ستمبر سے اس سال ستمبر تک 1,682 شامی تارکين وطن کو سياسی پناہ فراہم کر چکا ہے جبکہ اس سے پچھلے سال اسی عرصے ميں صرف 105 شامی شہريوں کو پناہ دی گئی تھی۔ اس سال ستمبر ميں امريکی وزير خارجہ جان کيری نے اعلان کيا تھا کہ امريکا آئندہ دو برس کے ليے سالانہ بنيادوں پر پندرہ ہزار مہاجرين کو سياسی پناہ مہيا کرے گا۔