1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا نے بھی پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا

امتیاز احمد26 ستمبر 2015

عالمی ادارہ صحت نے نائجیریا کو پولیو سے متاثرہ ممالک کی فہرست سے باہر نکال دیا ہے۔ اسے ایک ’تاریخی کامیابی‘ قرار دیا گیا ہے جبکہ ایک برس پہلے اسے اس ملک میں ریکارڈ کیسز سامنے آئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1Ge6r
Symbolbild Afghanistan Humanitäre Hilfe
تصویر: Noorullah ShirzadaAFP/Getty Images

اس بات کا اعلان آج امریکی شہر نیویارک میں دنیا بھر میں پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں منعقد کیے جانے والے ایک اجلاس میں کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیو سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں اب صرف دو ممالک باقی بچے ہیں۔ ان میں سے ایک پاکستان ہے اور دوسرا افغانستان۔ براعظم افریقہ میں سب سے زیادہ آبادی والے ملک نائجیریا کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا، ’’ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ نائجیریا میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ ملک اور خطہ اپنی منزل سے اس قدر قریب آ گیا ہے کہ یہ پولیو فری کا سرٹیفیکیٹ حاصل کر سکتا ہے۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ نائجیریا میں پولیو کا آخری کیس چوبیس جولائی دو ہزار چودہ کو کانو صوبے میں پیش آیا تھا۔ یاد رہے کہ اگر کسی ملک میں ایک برس تک پولیو کا کوئی بھی کیس منظر عام پر نہ آئے تو اسے پولیو سے متاثرہ ممالک کی فہرست سے نکال دیا جاتا ہے جبکہ پولیو فری ملک کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے لیے تین سال تک کوئی پولیو کیس سامنے نہیں آنا چاہیے۔ ڈبلیو ایچ اور کا تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ گزشتہ بارہ ماہ کے تمام لیبارٹری ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ہے، جس سے تصدیق ہوتی ہے کہ نائیجیریا میں پولیو کو کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا۔‘‘

یاد رہے کہ انسان کو معذور بنا دینے والے اس وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ پانچ برس سے کم عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت دنیا بھر سے اس مہلک وائرس کے خاتمے کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے لیکن ابھی بھی دنیا میں ایسے علاقے موجود ہیں، جہاں تک راسئی ممکن نہیں۔ رواں برس دنیا بھر میں پولیو کے اکتالیس کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں اور ان میں سے بتیس پاکستان میں سامنے آئے ہیں جبکہ نو افغانستان میں۔

بتایا گیا ہے کہ نائجیریا کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں کو حملوں کا سامنا رہتا ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں میں ایسی افواہیں بھی موجود ہیں کہ پولیو کے قطرے پینے سے بانجھ پن پیدا ہو جاتا ہے۔ افغانستان اور پاکستان میں علماء کی مدد بھی حاصل کی جا رہی ہے تاکہ لوگ پولیو کے قطرے پلانے کی مخالفت نہ کریں۔