1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب کے نئے گورنر کی تعیناتی متنازعہ

12 جنوری 2011

پنجاب کے نامزد گورنر سردار لطیف کھوسہ کی بطور گورنر تقرری کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ مقامی وکیل نواز چوہان کی طرف سے دائر کردہ ایک درخواست میں گورنر کی تقرری کا نوٹیفیکیشن منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/zwg7
لطیف خان کھوسہتصویر: public domain

درخواست گزار کےمطابق سردار لطیف کھوسہ کو سنگین الزامات کے بعد اٹارنی جنرل اور وزیراعظم کے مشیر کے عہدوں سے ہٹایا گیا تھا، اس لیے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت لطیف کھوسہ گورنر بننے کے اہل نہیں ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد وفاق اور صوبے کے وکلا اور صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس درخواست کی سماعت 19 جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔

Pakistan Gouverneur Salman Taseer ermordet
پنچاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو چار جنوری کو ان کے ایک محافظ نےفائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔تصویر: DW

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں نئے گورنر کے طور پر پیپلز پارٹی کے رہنمااور آصف علی زرداری کے وکیل سردارعبدالطیف خان کھوسہ کی تقرری متنازعہ حیثیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ جنوبی پنجاب کے پسماندہ علاقے ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے سردار لطیف کھوسہ صدر آصف علی زرداری کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ وکلا سیاست میں بھرپور حصہ لیتے رہے ہیں اور پیپلز لائیرز فورم کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ لطیف کھوسہ این آر او سے متعلقہ کیسز میں حکومتی وکیل کے طور پر بھی پیش ہوتے رہے ہیں۔

دوسری طرف پنجاب میں برسر اقتداراور پیپلز پارٹی کی سب سے بڑی حریف جماعت پاکستان مسلم لیگ نون نے لطیف کھوسہ کی نامزدگی پر محتاط ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کیا ہے، تاہم مسلم لیگ کی صفوں میں گہرے روابط رکھنے والے تجزیہ نگارسلمان غنی کہتے ہیں کہ بظاہر خیر سگالی کے جذبات کے باوجود نواز لیگ اس نامزدگی پر خوش نہیں ہے۔

غنی کے مطابق وزیراعظم کے وعدے کے باوجود گورنر کے مسئلے پر صوبے کی سب سے بڑی اور حکمران جماعت کے ساتھ مشاورت نہ کرکے مسلم لیگ نون کو کوئی اچھا پیغام نہیں دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تاثر بھی عام ہے کہ وزیراعظم بھی اس نامزدگی کے حق میں نہیں تھے وہ شاہ محمود قریشی کو گورنر بنانا چاہتے تھے لیکن صدر زرداری سے لطیف کھوسہ کی قربت کے باعث وہ کامیاب نہ ہو سکے۔

Pakistan Präsident Asif Ali Zardari
President Asif Ali Zardari. Foto Abdul Sabooh Januar 2010تصویر: Abdul Sabooh

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سردار لطیف کھوسہ نے کچھ عرصہ پہلے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ "ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔حدیبیہ شوگر ملز اور حدیبیہ پیپر ملز کے کیسز میں دو دو ماہ کی تاریخیں پڑتی ہیں جس کا کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا جبکہ ایک سوئس کیس کھٹک رہا ہے۔"

وکلا کے ممتاز رہنما حامد خان نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لطیف کھوسہ کے لیے اپنے مزاج کی وجہ سے وفاق کے ایک غیر جانب دار نمائندے کے طور پر فرائض سر انجام دینا آسان نہیں ہوگا۔

حامد خان کے مطابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی میں حکومت کے ساتھ مل کر رکاوٹیں ڈالنے والے شخص کے گورنر بنائے جانے کے بعد خدشہ ہے کے اب گورنر ہاؤس وکلا کو تقسیم کرنے اور آزاد عدلیہ کے خلاف سازشیں کرنے کے لیے بھی استعمال ہوگا۔

ادھر لطیف کھوسہ پنجاب کے ستائیسوں گورنر کے طور پر نامزدگی حاصل کرنے کے بعد بدھ کی دوپہر جب لاہور پہنچے تونوجوان وکلا کی طرف سے ان کا بھرپور استقبال کیا گیا۔ توقع ہے کہ سردار لطیف خان کھوسہ جمعرات کے روز اپنے نئے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد،لاہور

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں