1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب کی نگران وزارت اعلٰی تنازعے کی زد میں

7 جون 2018

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں الیکشن کمیشن کی طرف سے پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کی تعیناتی کو پاکستان مسلم لیگ نون کی طرف سے مسترد کر دیے جانے کے بعد سیاسی صورتحال کشیدہ ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2z6WK
Pakistan - Dr Hasan Askari Rizvi
تصویر: DW/T. Shahzad

یاد رہے پاکستان کے ممتاز ماہر سیاسیات اور سینیئر تجزیہ نگار ڈاکٹر حسن عسکری کو وزیر اعلٰی بنانے کا فیصلہ الیکش کمیشن آف پاکستان کی طرف سے اتفاق رائے کے ساتھ سامنے آیا تھا۔ اس سے پہلے پنجاب کے وزیر اعلٰی اور قائد حزب اختلاف کے علاوہ پارلیمانی کمیٹی بھی وزیر اعلٰی کے نام پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی تھی۔

ڈاکٹر حسن عسکری پنجاب یونیورسٹی میں پروفیسر کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر عسکری پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھتے ہیں۔ انھوں نے سیاسیات میں پنجاب یونیورسٹی سے 1968 میں ایم اے کیا تھا، بعد ازاں انہوں نے پینسلوینیا یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ امریکا اور جرمنی سمیت دنیا کے کئی ممالک کی بڑی جامعات سے وابستہ رہے۔ ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں پاکستان کی حکومت نے 2010 میں انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔ ڈاکٹر عسکری پاکستانی سیاست اور ملٹری کے امور کے ماہر مانے جاتے ہیں اور ان موضوعات پر ان کی کتابیں دینا بھر کے سکالرز کی توجہ کا مرکز بنی رہی ہیں۔

ڈاکٹر عسکری کی نامزدگی پاکستان میں ایک اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے سامنے آئی تھی۔ مسلم لیگ نون کے متعدد لیڈروں نے ڈاکٹر حسن عسکری کی تقرری کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان کی ہمدردیاں پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ رہی ہیں، اس لیے وہ مکمل غیر جانب داری کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے مطابق ان کی تقرری سے انتخاب کا سارا عمل مشکوک ہو گیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عسکری اپنی دیانت داری، علمی قابلیت اور منصفانہ طرز عمل کی وجہ سے ہمیشہ لوگوں میں قدر اور احترام کی نظر سے دیکھے جاتے رہے ہیں اور ان کا سارا ماضی ان کے اس طرز عمل کا گواہ ہے، اس لیے مسلم لیگ نون کے سارے تحفظات غلط ہیں۔

پاکستان میں تجزیہ نگار اس صورتحال پر ملے جلے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔ تجزیہ نگار خالد رسول کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عسکری کے پاس انتظامی امور چلانے کا تجربہ نہیں ہے اس لیے اگر صوبے کے انتظامی امور پر ان کی گرفت ڈھیلی پڑی تو طالع آزماؤں کو کھل کھیلنے کا موقع مل سکتا ہے۔ دوسری طرف روزنامہ ایکسپریس کے کالم نگار سلمان عابد کا کہنا ہے، ’’ڈاکٹر عسکری ایک با اصول اور محب وطن شخص ہیں اور وہ ایک محدود مینڈیٹ کے ساتھ قانونی طریقہ کار کے مطابق آئے ہیں۔ انہوں نے صرف منصفانہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کی مدد کرنی ہے اور قانون کی عملداری کو یقینی بنانا ہے۔ اس کام کے لیے ان کے پاس ساری حکومتی مشینری موجود ہے۔ اور وہ یہ کام اچھے طریقے سے کر لیں گے۔‘‘

New York Pakistans Premierminister Shahid Khaqan Abbasi
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے مطابق ڈکٹر حسن عسکری کی تقرری سے انتخاب کا سارا عمل مشکوک ہو گیا ہے۔تصویر: Reuters/J. Moon

قانونی ماہرین کے مطابق اس تقرری کو عدالت میں چیلنج کر کے ختم کروانا بھی ممکن نہیں ہے۔ ڈاکٹر حسن عسکری جمعہ آٹھ جون کی صبح لاہور کے گورنر ہاوس میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن عسکری نے بتایا کہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہےاور وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی کابینہ بہت محدود ہوگی اور یہ پروفیشنل افراد پر مشتمل ہوگی اور وہ تمام فیصلے میرٹ اور قانون کے مطابق کریں گے۔