1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پلاسٹک کی بوتلوں سے عمارات کی تعمير

31 اگست 2011

ہم آج پلاسٹک کی جو چيزيں استعمال کرتے ہيں، اُن ميں سے 80 فيصد کوڑے کی شکل ميں سمندر ميں پہنچ جاتی ہيں۔ پلاسٹک کی بوتلوں کے گلنے اور ختم ہونے ميں سينکڑوں سال لگ جاتے ہيں۔ يوں سمندر ۔انسان کا سب سے بڑا کوڑا گھر بن گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/12QEy
تصویر: AP

ليکن پلاسٹک کے اس بے قيمت کوڑے کو قيمتی تعميراتی مادے کے طور پر بھی استعمال کيا جا سکتا ہے۔ ايک جرمن باشندے آندرياس فروئزے نے پلاسٹک کے کوڑے کو تعميراتی مادے کے طور پر استعمال کرنے کے خيال کو عملی شکل بھی دی ہے۔ اِس کا اصول بہت سيدھا سادہ ہے: پلاسٹک کی خالی بوتلوں کو ريت اور توڑی جانے والی عمارتوں کے ملبے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں سے بھرا جاتا ہے اور پھر انہيں تہہ بہ تہہ چن کر ان پر مٹی کے گارے يا سيمنٹ کا پلستر کر ديا جاتا ہے۔ اس طرح ان سے ديواريں چنی جا سکتی ہيں۔ اس تعمير کو مستحکم اور مضبوط بنانے کے ليے پلاسٹک کی ڈورياں استعمال کی جاتی ہيں۔

آندرياس فروئزے ايک تربيت يافتہ معمار ہيں۔ وہ اپنے اس نظريے کی مدد سے قدرتی ماحول کو مزيد آلودگی سے بچانا اور غريب لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہيں۔ اس ليے اُنہوں نے 10 سال قبل وسطی امريکی ملک ہنڈوراس ميں ECO TEC کے نام سے ايک تعميراتی فرم کی بنياد رکھی تھی۔ اس دوران يہ فرم دنيا بھر ميں 50 سے زائد مکانات تعمير کر چکی ہے۔ حيرت کی بات يہ ہے کہ يہ عمارات 7.3 قوت کے زلزلوں تک کو برداشت کر چکی ہيں۔ اس کے باوجود جب فروئزے پہلی بار کسی کو اپنے پروجيکٹ کے بارے ميں بتاتے ہيں، تو وہ عموماً ہچکچاہٹ ہی کا مظاہرہ کرتا ہے: ’’شروع ميں شوق سے زيادہ شک و شبہ ديکھنے ميں آتا ہے۔ ليکن اس پر حيرانی اور تجسس کی وجہ سے بہت سے لوگ تعميرات کی جگہوں پر آتے ہيں۔ پھر ہم انہيں خاص طور پر يہ دکھا سکتے ہيں کہ ہمارا تعميراتی مادہ، يعنی پلاسٹک کی عام بوتل ايک عام اينٹ سے زيادہ بوجھ برداشت کر سکتی ہے، دبنے کے لحاظ سے بھی اور ضرب کو سہہ لينے کے لحاظ سے بھی۔‘‘

نائجيريا ميں پلاسٹک کی بوتلوں سے تعمير شدہ افريقہ کا پہلا مکان
نائجيريا ميں پلاسٹک کی بوتلوں سے تعمير شدہ افريقہ کا پہلا مکانتصویر: DARE

فروئزے نے کوئی ايک سال قبل اس پروجيکٹ کو افريقہ لے جانے کا فيصلہ کيا۔ انہوں نے يوگنڈا ميں ايک واٹر ٹينک تعمير کيا۔ اب انہوں نے DARE يعنی Development Association for Renewable Energies نامی تنظيم کے ساتھ مل کر نائجيريا ميں ايک اور پروجيکٹ شروع کيا ہے۔ کاڈونا ميں پلاسٹک کی بوتلوں سے بنا افريقہ کا پہلا مکان تعمير ہو چکا ہے۔ پلاسٹک کی بوتليں ہوٹلوں، ريستورانوں، سفارتخانوں اور عام گھروں سے حاصل کی جاتی ہيں۔

يہ مکانات بہت ماحول دوست ہيں۔ ان کے ليے بجلی شمسی سيل پيدا کرتے ہيں اور پينے کے پانی کا پلانٹ بھی ہے۔ نکاسی کے گندے پانی کا بھی اپنا انتظام ہے۔

اس پروجيکٹ کا ايک اہم پہلو نوجوانوں کی تعليم و تربيت بھی ہے۔ نائجيريا کے نوجوانوں ميں بے روزگاری بہت پھيلی ہوئی ہے۔ DARE  کے سربراہ يحییٰ احمد نے کہا کہ يہ ايک ٹائم بم کی مانند ہے۔ اس لحاظ سے بھی ECO TEC اور DARE کا تعاون اہم ہے کيونکہ پلاسٹک کی بوتلوں والے تعميراتی پروجيکٹ سے نوجوانوں کو روزگار بھی مل رہا ہے اور اُنہيں ہنگاموں اور تخريبی کاموں سے دور رکھنے ميں بھی مدد مل رہی ہے: ’’ميں نے کبھی نہيں سوچا تھا کہ ميں اس قسم کا کام کر سکتا ہوں۔ ليکن فروئزے نے مجھے بلايا اور کہا کہ تعميراتی کام اس طريقے سے بھی ہو سکتا ہے۔ پھر ميری سمجھ ميں بھی يہ بات آ گئی۔ اب مجھے فخر ہے کہ ميں افريقہ کے اُن چند افراد ميں سے ہوں، جنہيں يہ تعميراتی تکنيک آتی ہے۔ اب ميں اسے دوسروں کو بھی سکھاؤں گا۔‘‘

پلاسٹک بوتلوں سے تعمير کردہ پانی کا ٹينک
پلاسٹک بوتلوں سے تعمير کردہ پانی کا ٹينکتصویر: DARE

پلاسٹک کی بوتلوں سے بننے والی عمارات روايتی تعميرات سے کئی گنا سستی بھی ہوتی ہيں۔ يحيٰی احمد نے اس قسم کے منصوبوں کو افريقہ اور يورپ اور خصوصاً نائجيريا اور جرمنی کے درميان ايک پل کا نام ديا۔

رپورٹ: مریم لاوال / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید