1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور سانحے کو چار برس مکمل، جنگجوؤں کے ليے سزاؤں کا اعلان

16 دسمبر 2018

پشاور ميں آرمی پبلک اسکول پر شدت پسندوں کے خونريز حملے کے چار برس مکمل ہونے کے موقع پر ملکی فوج کے سربراہ نے دہشت گردانہ کارروائيوں ميں ملوث متعدد مجرمان کے ليے سزاؤں کی منظوری دی۔

https://p.dw.com/p/3ACqz
Pakistan A tribute for APS martyred students
تصویر: picture-alliance/Zumapress/R. S. Hussain

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاويد باجوہ نے ملٹری کورٹس ميں کارروائی کے بعد پندرہ مجرموں کے ليے سزائے موت کی منظوری دے دی ہے۔ سزائے موت کے حقدار قرار دیے جانے والے جنگجو بتيس سکيورٹی اہلکاروں اور دو شہريوں کی ہلاکت ميں ملوث تھے۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ ان کی سزائے موت پر عملدرآمد کب ہو گا۔

پاکستان نے سزائے موت پر عمل در آمد کے خلاف عائد عارضی پابندی سن 2014 ميں ختم کر دی تھی۔ يہ پيش رفت پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر شدت پسندوں کے ايک حملے کے بعد سامنے آئی تھی۔ سولہ دسمبر سن 2014 کے روز ہوئے اس حملے ميں ڈيڑھ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن کی بھاری اکثريت اسکول کے بچوں پر مشتمل تھی۔

پشاور حملوں کے متاثرہ بچے، صدمے سے کیسے نکلیں گے؟

پاکستانی تاريخ کے بدترين حملوں ميں شامل اس واقعے کو آج بروز اتوار چار برس مکمل ہو گئے ہيں۔ ملک بھر ميں مختلف دہشت گردانہ کارروائيوں ميں ملوث افراد کو آج کے روز علامتی طور پر سزائيں سنائی گئيں۔ فوج کی جانب سے جاری کردہ ايک بيان ميں سزائے موت کے علاوہ بيس ديگر مجرمان کو مختلف مدتوں کے ليے سزائے قيد بھی سنائی گئی۔ يہ سزائيں ان افراد کو سنائی گئيں، جو سلامتی سے متعلق دستوں، مسيحی برادری کے ارکان اور تعليمی اداروں پر حملوں ميں ملوث تھے۔

پاکستان ميں فوجی عدالتوں کی سماعت بند دروازوں کے پيچھے ہوتی ہے اور يہ عوام کے ليے نہيں کھلے ہوتے تاہم اپنا دفاع کرنے والوں کو اپنے طور پر وکيل کے انتخاب کا اختيار حاصل ہوتا ہے۔ فوجی عدالتوں ميں دہشت گردی سے متعلق معاملات پر کارروائی ہوتی ہے۔

ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں