1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرنس الولید بن طلال کو رہا کر دیا گیا ہے، خاندانی ذرائع

عابد حسین
27 جنوری 2018

سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف حکومتی مہم کے دوران کئی امراء اور شاہی خاندان کے افراد کو قید کیا جا چکا ہے۔ ان افراد کے اثاثوں کی چھان بین کا سلسلہ جاری ہے۔ چند ایک حراست میں لیے گئے شہزادے رہا بھی ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2rbz0
Billionär Al-Waleed Bin Talal bin Abdulaziz al Saud
تصویر: Getty Images/AFP/I. S. Kodikara

سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے الولید بن طلال کے خاندانی ذرائع نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ بن طلال کو رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ دو ماہ سے زائد عرصے تک رٹز کارلٹن ہوٹل میں دیگر شہزادوں کے ہمراہ مقید رکھے گئے تھے۔ انہی خاندانی ذرائع کے مطابق بن طلال ہفتہ ستائیس جنوری کو رہائی کے بعد اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔ 

اپنی رہائی سے چند گھنٹے قبل سعودی عرب کے مقید ارب پتی پرنس الولید بن طلال نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ امید ہے کہ اُن کی مشکلات جلد ختم ہو جائیں گی اور وہ اس قید سے اگلے چند ایام کے بعد رہائی حاصل کر سکیں گے۔ اپنے انٹرویو میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اُنہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔

سعودی حکومت پر تنقید، شہزادہ ملازمت سے برطرف

سعودی حکومت کے خلاف احتجاج پر مزید گیارہ شہزادے گرفتار

بدعنوانی میں ملوث سعودی وزراء اور شہزادے فارغ

آل سعود سے متعلق وہ حقائق، جو آپ کو جاننے چاہییں

اس انٹرویو میں شہزادے الولید بن طلال نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ تفتیشی عمل کے دوران وہ اپنے اثاثوں سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ وہ گزشتہ دو ماہ سے ریاض کے ایک انتہائی لگژری ہوٹل رٹز کارلٹن میں مقید ہیں۔ اس وقت یہ ہوٹل ایک لگژری جیل قرار دی جا چکی ہے اور اس میں سعودی امراء اور شاہی خاندان کو مالی کرپشن کی تفتیش کے دوران حراست میں رکھا گیا ہے۔

اپنے انٹرویو میں الولید بن طلال نے اپنی بےگناہی کے سابقہ بیان کا اعادہ کیا۔ سعودی حکام اُن کے وسیع مالی اثاثوں کی چھان بین کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے پوچھ گچھ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس تفتیشی عمل کے بعد بھی وہ اپنے وسیع سرمایہ کاری پر کنٹرول برقرار رکھیں گے۔

Saudi Arabien Königsturm in Riad
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں واقع پرشکہ عمارت کنگڈم ٹاور پرنس الولید بن طلال کی ملکیت ہےتصویر: Getty Images/AFP/P. Baz

پرنس الولید بن طلال نے روئٹرز کو بتایا کہ اُن کی موجودہ قید یقینی طور پر کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی عمل کی حمایت اور تعریف بھی کی۔ انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اُن پر کوئی الزامات عائد نہیں کیے گئے ہیں اور صرف پوچھ گچھ جاری ہے اور یہ سلسلہ جلد ختم ہو جائے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب کے اندر شہزادہ الولید خواتین کے حقوق کے حامی ہیں اور اُن کو ملازمتیں دینے کی بھی حمایت کرتے ہیں۔

الولید بن طلال کو سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف جاری مہم کے دوران کئی شہزادوں کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا۔ چند ایک گرفتار ہونے والے شاہی خاندان کے افراد اب رہائی بھی پا چکے ہیں۔ پرنس الولید بن طلال نے روئٹرز کو انٹرویو سعودی دارالحکومت ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل کے اُس کمرے سے دیا، جس میں انہیں قید رکھا گیا ہے۔