پرتگال مہاجرین کی آمد میں اضافے کا خواہاں
2 جولائی 2018پرتگالی وزیر اعظم انتونیو کوسٹا نے مئی کے مہینے میں اپنی جماعت کے ايک اجلاس میں کہا تھا،’’ ہمیں زیادہ مہاجرین کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے کسی قسم کا متعصب بیانیہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
اسی فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پرتگال وہ پہلا ملک تھا جس نے جرمن این جی او لائف لائن کے جہاز پر موجود چند مہاجرین کو رضاکارانہ طور پر قبول بھی کیا ہے۔ لائف لائن مہاجرین کو سمندر میں ڈوبنے سے بچانے والا ایک اين جی او ہے، جس کے ايک جہاز پر دو سو سے زائد تارکین وطن سوار تھے اور جو 21 جون کے بعد سے اٹلی کی جانب سے اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز کرنے سے انکار کے بعد سے سمندر میں سرگرداں تھا۔ بعد ازاں اسے مالٹا ميں لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی گئی۔
گزشتہ ہفتے یورپی یونین کے رکن ممالک کی مہاجرت کے مسئلے پر ہونے والی سربراہی کانفرنس میں یہ معاملہ بھی زیر بحث آیا تھا کہ شمالی افریقی ساحلوں سے دور سمندر میں بچائے جانے والے مہاجرین کو قبول کرنا کس ملک کی ذمہ داری ہونی چاہیے۔ اس پر پُرتگال نے بتایا تھا کہ وہ اس سلسلے میں پہلے ہی سے کئی اقدامات اٹھا چکا ہے۔
پرتگال کے وزیراعظم کوسٹا کا اس اجلاس کے بعد کہنا تھا،’’ یہ ایک مشکل اجلاس تھا اور بظاہر اتفاق رائے سے ہونے والے معاہدے بھی یورپی ممالک کے مابین مہاجرت کے موضوع پر ایک واضح تقسیم کو چھپا نہیں سکے۔‘‘
اُدھر پرتگال کی وزارت داخلہ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے،’’ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ کے انتخاب کے لیے جمعے کو ہونے والی رائے دہی میں سابق پرتگالی وزیر انتونیو ویتورینو کی نامزدگی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ پرتگال اس مسئلے کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔‘‘
پرتگال نے ایک مطالعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ لزبن حکومت کو اپنی افرادی قوت مستحکم رکھنے کے لیے ہر سال کم سے کم 75،000 نئے شہریوں کی ضرورت ہے۔
اسی تناظر میں پرتگال نے گزشتہ ہفتے غیر ملکی طالب علموں کے لیے ویزا حاصل کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے لیے بھی نئے اقدامات کیے ہیں۔
سن 2011 کے بعد پرتگال میں تین برس تک رہنے والے معاشی بحران کے سبب تین لاکھ کے قریب پرتگالی شہری بہتر ملازمتوں کی تلاش میں ملک چھوڑ گئے تھے۔ ان میں زیادہ تعداد یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل نوجوان افراد کی تھی۔
گزشتہ برس لزبن حکام نے اکسٹھ ہزار چار سو نئے رہائشی اجازت نامے جاری کیے تھے جو سن 2016 کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ تھے۔
پرتگال رواں برس جنوری میں یورپی یونین کی جانب سے تجويز کیے جانے والے مہاجرین کی تقسیم کے پروگرام میں رضا کارانہ طور پر شامل ہے۔ اس پروگرام کے تحت دو سال کے عرصے میں پچاس ہزار مہاجرین کو یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں منتقل کیا جانا ہے۔
ص ح/ ع س / اے ایف پی