1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانیوں کی بے دخلی کا سلسلہ جاری، کیا ہجرتیں رکیں گی؟

عبدالستار، اسلام آباد
11 مئی 2018

مختلف ممالک میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے اور کل بروز جمعرات چالیس پاکستانیوں کو امریکا، برطانیہ اور یونان سے بے دخل کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2xYh9
Saudi-Arabien Gastarbeiter werden ausgewiesen
تصویر: AFP/Getty Images

وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے ڈپٹی ڈائریکٹر( اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ) چوہدری محمد اشفاق نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’صرف چالیس تارکینِ وطن کو واپس پاکستان بھیجا گیا ہے، جس میں سے ایک امریکا، ایک برطانیہ اور اڑتیس یونان میں مقیم تھے۔ یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ جو پاکستانی اپنی ویزہ میعاد ختم ہونے کے بعد ڈی پورٹ کیے جاتے ہیں وہ غیر قانونی طور پر ملک چھوڑ کر جانے والوں میں شمار نہیں ہوتے بلکہ جن افراد کے کوئی سفری کاغذات میسر نہ ہوں، وہ اس تعریف میں آتے ہیں۔ واپس آنے والے افراد کا تعلق گوجرنوالہ سے تھا۔ انہیں ایف آئی اے گوجرنوالہ کے حوالے کر دیا گیا ہے، جہاں ان سے مزید تفتیش کی جائے گی۔‘‘
تاہم ڈوئچے ویلے نے جب ایف آئی آئی گوجرنوالہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر مفخرعدیل سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا ان تما م افراد کو رہا کر دیا گیا ہے، ’’ان تمام افراد سے تفتیش کی گئی ہے اور تفتیش کے بعد ان کی ایک پروفائل بنائی جاتی ہے، جو بنا لی گئی ہے۔ اس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق منڈی بہاوالدین اور گجرات سے تھا۔‘‘
ماہرین کا خیال ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں معاشی ترقی کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے ان ممالک میں نہ صرف معاشی مسائل بڑھ رہے ہیں بلکہ وہاں تارکینِ وطن کے خلاف نفرت بھی بڑھ رہی ہے۔ اس لیے یہ ممالک مقامی افراد کو روزگار دینے کے لیے غیر ملکیوں کو بے دخل کر رہے ہیں۔ یورپ سمیت دنیا کے دوسرے خطوں میں تارکین وطن کے خلاف غصہ بڑھتا جارہا ہے اور کئی سیاسی جماعتیں ان تارکین وطن کے خلاف سخت اقدامات کا وعدہ کر کے انتخابات جیتنے کی بھی کوشش کر رہی ہیں۔ اس صورتِ حال کے پیشِ نظر نہ صرف یورپ و امریکا سے غیر ملکی تارکین وطن کو نکالنے کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے بلکہ اب کچھ دوسرے ممالک بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔ مفخر عدیل کا کہنا ہے کہ صرف گوجرنوالہ میں ہر مہینے تقریباً دو سو بے دخل افراد واپس آرہے ہیں۔

Griechenland Lebos Migranten aus Pakistan Rückführung Türkei
تصویر: DW/R. Shirmohammadi

سینکڑوں پاکستانی مزدور سعودی عرب سے خالی ہاتھ واپس

سینکڑوں پاکستانی مزدور سعودی عرب سے خالی ہاتھ واپس

سعودی عرب سے مزدورں کے نکالنے پر پاکستانی حکومت خاموش کیوں؟


پاکستان میں اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ جو لوگ انہیں بھیجتے ہیں۔ ان کے خلاف کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔ مفخر عدیل نے اس سوال کو جواب دیتے ہوئے کہا، ’’صرف گزشتہ سال نومبر سے اب تک ہم نے کوئی 63 گینگ پکڑے ہیں جو اس طرح کے کام میں ملوث ہیں۔ ان پر مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور انکو سزائیں بھی ہوں گی۔‘‘
پاکستان میں معاشی بدحالی کی وجہ سے بہتر مستقبل کے خواب لیے ہر سال ہزاروں پاکستانی یورپی ممالک، امریکا اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک طارق حسین ہیں۔ جو نوے کی دہائی میں برطانیہ گئے اور اب وہ وہاں ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے تارکینِ وطن کی زندگی کے حوالے سے اپنے تاثرات دیتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’میں نوے کی دہائی میں برطانیہ آیا اور مجھے ایک ہی سال بعد بے دخل کر دیا گیا۔ میں واپس یہاں آیا اور دن رات محنت کر کے اپنے اور گھر والوں کے معاشی مسائل حل کرنے کی کوشش کی۔ میرے خیال میں ہجرت کا یہ سلسلہ اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک ترقی پزید ممالک میں روزگار کے خاطر خواہ مواقع فراہم نہ ہوں اور ہر شخص کو زندگی کی بنیادی ضروریات آسانی سے میسر نہ آجائیں۔ اب بھی یورپ و امریکا جانے کے لیے لوگ کئی کئی لاکھ روپے خرچ کرتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں پاکستان میں ان کا مسقتبل روشن نہیں ہے۔‘‘
لیکن کئی تجزیہ نگاروں کے خیال میں صرف معاشی مسئلہ ہی اہم نہیں ہے۔ پاکستان سے ہزارہ کمیونٹی کے سینکڑوں افراد نے صرف اس لیے اپنے وطن کو چھوڑا کیونکہ انہیں جان کا کوئی تحفظ نہیں ہے۔

Saudi-Arabien Gastarbeiter werden ausgewiesen
تصویر: AFP/Getty Images