1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ٹیم کا کرکٹ ورلڈ کپ میں سفر ختم، آگے کیا ہوگا؟

6 جولائی 2019

عالمی کرکٹ کپ 2019ء میں پاکستانی ٹیم کی سیمی فائنل میں نہ پہنچنے کی مایوسی ایک طرف لیکن آخری چار میچز میں نوجوان کھلاڑیوں کی عمدہ کارکردگی پاکستانی کرکٹ کے محفوظ مستقبل کی طرف اشارہ ضرور کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3LgYn
ICC Cricket World Cup 2019 - Pakistan vs. Bangladesh
تصویر: Action Images via Reuters/P. Childs

عالمی کرکٹ میں پاکستانی ٹیم کے نام کے ساتھ 'غیر متوقع پرفارمنس‘  کی صفت ضرور جوڑی جاتی ہے۔ ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد اور کوچ مکی آرتھر نے تقریباﹰ ایک جیسے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سیمی فائنل میں نہ پہنچنا یقیناﹰمایوس کن ہے لیکن اس کے باوجود پاکستانی ٹیم سر فخر سے بلند کرتے ہوئے عالمی کپ سے رخصت ہو رہی ہے۔

برطانیہ میں جاری عالمی کپ 2019ء میں گرین ٹیم نے اپنی 'غیر متوقع پرفارمنس‘ کی عادت کے مطابق پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ اگلے ہی میچ میں میزبان ٹیم انگلینڈ کو شکست سے دوچار کر دیا۔ بعدازاں سری لنکا کے میچ میں بارش نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا اور پھر آسٹریلیا اور بھارت جیسے مشکل حریفوں کے خلاف یکایک شکست کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

ورلڈ کپ کے ابتدائی پانچ میچوں میں پاکستانی ٹیم صرف تین پوائنٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
عالمی کپ کے سیمی فائنل تک پاکستان کی رسائی مشکل میں پڑ گئیتصویر: Action Images via Reuters/L. Smith

پانچ میچوں کے بعد پاکستانی ٹیم صرف تین پوائنٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی اس طرح سیمی فائنل تک رسائی مشکل میں پڑ گئی تھی۔ عالمی کپ کے اس مرحلے تک کرکٹ ٹیم کی پے در پے شکست نہ صرف شائقین بلکہ مبصرین کے لیے بھی مایوسی کے ساتھ ساتھ غم وغصے کا باعث بنی اور کھلاڑیوں پر بھرپور تنقید کی گئی۔ سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ گراؤنڈ میں کھلاڑیوں کو نازیبا الفاظ سے پکارا گیا، ٹوئٹر پر کھلاڑیوں کی نجی تقریبات کی تصاویر شائع کی گئیں۔ ان کے 'پیزا اور برگر‘ کھانے کا بھی مذاق بنایا گیا، لندن کے ایک شاپنگ مال میں کپتان سرفراز احمد پر ایک شخص نے غیراخلاقی طریقے سے تنقید کی۔ اس شدید رد عمل کے بعد ایک بات تو واضح ہوگئی کہ پاکستانی شائقین جیت کے بعد جتنا سراہاتے ہیں، ہار کے بعد اتنا ہیبرا بھلا بھی کہتے ہیں۔

پاکستانی شاہینوں کے پاس ٹورنامنٹ میں آگے جانے کا اب ایک ہی راستہ تھا، یعنی بقیہ چاروں میچز جیتے جائیں۔ گرین ٹیم نے چند کھلاڑیوں کے ردوبدل کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، افغانستان اور بنگلا دیش کے خلاف چاروں میچز میں کامیابی حاصل کر لی۔ اس طرح مجموعی گیارہ پوائنٹس حاصل کر کے پاکستان ٹیم پانچویں پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب تو ہو گئی لیکن ناقص نیٹ رن ریٹ کے باعث سیمی فائنل تک نہیں پہنچ سکی۔

ورلڈ کپ میں پاکستان کے لیے بابر اعظم کل 474 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے.
ورلڈ کپ 2019ء میں بابر اعظم کی نیوزی لینڈ کے خلاف پہلی سینچریتصویر: Action Images via Reuters/A. Boyers

ورلڈ کپ میں پاکستان کے لیے بابر اعظم کل 474 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے جبکہ محمد عامر نے 17 وکٹیں حاصل کیں۔ علاوہ ازیں حارث سہیل، عماد وسیم اور شاہین شاہ آفریدی کی کارکردگی بھی نمایاں رہی۔ کوچ مکی آرتھر نے ورلڈ کپ کے آخری میچ کے بعد رپورٹرز کو بتایا کہ پاکستانی ٹیم میں زیادہ تر کھلاڑی پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کھیل رہے تھے اور یہ نوجوان کھلاڑی پاکستان کا مستقبل ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کے سابق کپتان شعیب ملک نے بھی ورلڈ کپ کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ کی انتظامیہ کو یہ ہدایت ضرور کی ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد جس کو بھی کپتان بنایا جائے اس کو کم از کم دو سال کا عرصہ فراہم کیا جائے۔ تاہم پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے مطابق ماضی میں شاید ہی ایسا کوئی ورلڈ کپ گزرا ہو، جس کے بعد کپتان تبدیل نہ کیا گیا ہو۔ اس مرتبہ امید کرتے ہیں کہ ماضی کے برعکس کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں اس نوجوان ٹیم کو مزید موقع فراہم کیا جائے تاکہ مستقبل میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس میں بہتری آ سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں